عالمی مارکیٹ میں توانائی کی قیمتیں نیچے آنے کے بعد مہنگائی میں کمی متوقع
جون سے عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں ایک تہائی سے زیادہ کمی کے بعد مہنگائی کی شرح میں دہائیوں کی بلند ترین سطح پر رہنے کے بعد کچھ کمی کی توقع ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اے کے ڈی سیکیورٹیز کے سی ای او محمد فرید عالم نے ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پر توانائی کی قیمتوں میں کمی کے اثرات مقامی مارکیٹ میں اکتوبر کے پہلے ہفتے میں ظاہر ہونا شروع ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ برینٹ جو کہ خام تیل کی عالمی سطح پر طے ہونے والی قیمتوں کے لیے ایک بینچ مارک ہے، اس کی قیمت میں حالیہ مہینوں میں تقریباً 37 فیصد کمی آئی ہے، حکومت کو چاہیے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی پیروی کرتے ہوئے جو بھی گنجائش نکلتی ہو، اس کا استعمال کرتے ہوئے تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کے اثرات کو صارفین تک پہنچایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: نومبر میں مہنگائی معمولی کمی سے 8.3 فیصد رہی
اگرچہ فرید عالم کی کمپنی سمجھتی ہے کہ کہ خام تیل کی حالیہ قیمت میں کمی نسبتاً قلیل المدتی ہو سکتی ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ سیلاب زدہ لوگوں کو امداد فراہم کرنا کوئی برا خیال نہیں ہے۔
انہوں نے سیلاب سے متاثرہ سوا 3 کروڑ پاکستانیوں کی مدد کے لیے حکومت کی جانب سے مزید جارحانہ اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت پہلے بھی تو ٹریژری بلز کے ذریعے 15 فیصد پر قرض لے رہی ہے۔
عالمی سطح پر کساد بازاری کے بڑھتے ہوئے خدشات کے باعث جون میں بلند ترین سطح کے بعد خام تیل کی قیمت میں کمی کے ساتھ ساتھ ڈیزل اور پیٹرول کی عالمی سطح پر قیمتیں بھی بالترتیب 43 فیصد اور 34 فیصد کم ہوگئی ہیں۔
ملک میں مہنگائی کی شرح کو ناپنے والے پیمانے کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کے مطابق اگست میں مہنگائی کی شرح میں 27.3 فیصد اضافہ ہوا جو 47 برسوں کی سب سے زیادہ شرح ہے، سی پی آئی میں نقل و حمل کا حصہ 5.9 فیصد رہا، روزمرہ زندگی میں ایندھن کے استعمال کی مرکزیت کے باعث توانائی کی قیمتیں بالواسطہ طور پر انڈیکس کے زیادہ تر حصوں کو متاثر کرتی ہیں۔
مزید پڑھیں: ستمبر میں بھی مہنگائی بڑھ کر 9فیصد تک پہنچ گئی
ریسرچ ہیڈ عارف حبیب لمیٹڈ طاہر عباس کے مطابق ستمبر میں مہنگائی کی شرح 25.3 فیصد رہنے کا امکان ہے، سالانہ لحاظ سے خوراک کی قیمتوں میں (29.5 فیصد) اور ٹرانسپورٹ کی لاگت میں (63.9 فیصد) اضافہ ہوگا۔
طاہر عباس نے کہا کہ حکومت ’آئندہ 15 روز‘ میں پیٹرول کی قیمت میں کمی کر سکتی ہے، یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ حکومت پیٹرول کی قیمت میں کمی کرکے کس حد صارفین کو ریلیف فراہم کرتی ہے، اگر قیمت میں کمی کی جاتی ہے تو اس کے اثرات آئندہ ماہ ظاہر ہوں گے۔
موجودہ حکومت نے معاہدے میں آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ 2022-23 میں تقریباً 855 ارب روپے جمع کرنے کے لیے پیٹرول اور ڈیزل دونوں پرپیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کو بتدریج بڑھا کر 50 روپے کر دے گی۔
حکومت تین ماہ کے لیے پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کی وصولی پر آئی ایم ایف سے ریلیف مانگ رہی ہے۔ آئی ایم ایف کی منظوری سے حکومت کو عالمی منڈیوں میں تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کا فائدہ صارف تک پہنچانے میں مدد ملے گی۔