اسلام آباد: ایاز امیر کے ریمانڈ میں مزید ایک روز کی توسیع
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پیر کے روز ایاز امیر اور ان کے بیٹے شاہنواز امیر کے کینیڈین شہری کے قتل کیس میں جسمانی ریمانڈ میں مزید ایک روز کی توسیع کردی جب کہ ملزم کے والد نے جرم سے لاتعلقی ظاہر کی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شہزاد ٹاؤن پولیس نے ایاز امیر اور شاہنواز امیر کو سینئر سول جج/جوڈیشل مجسٹریٹ عامر عزیز خان کی عدالت میں پیش کیا اور 7 روز کے لیے ملزمان کے ریمانڈ کی استدعا کی۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کو مقتولہ سارہ انعام کا پاسپورٹ اور مقتولہ سے ملزم کو وقتاً فوقتاً موصول ہونے والی رقم کی تفصیلات حاصل کرنے کے لیے شاہنواز امیر کے ریمانڈ کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سارہ قتل کیس: ایاز امیر ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
قبل ازیں، پولیس نے بتایا تھا کہ شاہنواز امیر کا اپنی بیوی کے ساتھ اس وقت جھگڑا ہوا جب اسے معلوم ہوا کہ ملزم نے دھوکے سے اس کی مرسڈیز اپنے نام ٹرانسفر کرالی ہے۔
ایاز امیر کو کیس میں نامزد کرنے سے متعلق عدالتی استفسار پر پولیس نے بتایا کہ مقتول کے چچا اور چچی نے ان کے خلاف شکایت درج کرائی۔
ایاز امیر نے جج کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کا قتل کیس سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ انہیں صبح 9 بج کر 15 منٹ پر واقعے کی اطلاع ملی، انہوں نے فوری طور پر پولیس کو قتل اور جائے وقوع کے پتے سے آگاہ کیا۔
مزید پڑھیں: شاہنواز امیر کا جسمانی ریمانڈ منظور، ایاز امیر کے وارنٹ گرفتاری جاری
انہوں نے بتایا کہ میں نے اپنی سابقہ اہلیہ ثمینہ شاہ سے بھی کہا کہ وہ شاہنواز امیر کو کسی بھی صورت میں گھر سے بھاگنے نہ دیں۔
انہوں نے اصرار کیا کہ پولیس ان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 109 (قتل پر اکسانے کی دفعہ) کے تحت مقدمہ دائرنہیں کرسکتی۔
تاہم جج نے ایاز امیر کے جسمانی ریمانڈ میں مزید ایک روز کی توسیع کردی جب کہ ان کے بیٹے کو 3 روز کے لیے پولیس کی تحویل میں دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں سینئر صحافی ایاز امیر کی بہو قتل
سماعت کے دوران اسلام آباد پولیس کے قانونی افسر طاہر کاظم نے عدالت کو بتایا کہ ایاز امیر اور ان کی سابق اہلیہ کے خلاف مبینہ طور پر اپنی بہو کو قتل کرنے کی سازش کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقتولہ کے والدین کیس کی پیروی کے لیے 27 ستمبر بروز منگل کینیڈا سے پاکستان پہنچ رہے ہیں اور پولیس کو ملزمان کے خلاف کچھ شواہد ملنے کی توقع ہے۔