ذاتی معاملات کو ’سرکس‘ نہیں بنانا چاہتی، طوبیٰ انور
مرحوم اینکر و اسکالر عامر لیاقت کی سابق اہلیہ اداکارہ طوبیٰ انور نے کہا ہے کہ انہوں نے تمام معاملات کو نمٹانے میں تحمل سے کام لیا ہے اور ان کی کوشش رہتی ہے کہ وہ ذاتی معاملات کو ’سرکس‘ نہ بنائیں۔
طوبیٰ انور نے عامر لیاقت سے 2018 کے وسط میں خفیہ شادی کی تھی، جس کا عامر لیاقت نے 2020 میں اعتراف کیا تھا۔
دونوں کے درمیان 2021 کے اختتام تک اختلافات کی خبریں سامنے آئیں اور فروری 2022 میں طوبٰی انور نے عامر لیاقت سے خلع لینے کی تصدیق کی تھی۔
دونوں کی عمر میں نمایاں فرق تھا،جس وجہ سے ان کی شادی پر تنقید بھی کی جاتی رہی اور طوبیٰ انور سے عامر لیاقت کی دوسری شادی تھی، اس سے قبل انہوں نے ڈاکٹر بشریٰ اقبال سے کی تھی، جن سے انہیں دو بچے بھی تھے۔
طوبیٰ انور سے خلع کے بعد اسی ماہ یعنی فروری 2022 میں عامر لیاقت نے 18 سالہ لڑکی دانیہ ملک سے شادی کی تھی مگر شادی کے چند ماہ بعد ہی ان میں اختلافات ہوگئے تھے اور دونوں نے ایک دوسرے پر سنگین الزامات بھی لگائے اور بعد ازاں جون میں عامر لیاقت انتقال کر گئے۔
عامر لیاقت کے انتقال کے بعد ان کی دونوں سابق کم عمر بیویوں طوبیٰ انور اور دانیہ ملک پر بھی تنقید کی گئی مگر طوبیٰ انور نے خود پر ہونے والی تنقید پر کبھی کھل کر کوئی بات نہیں کی۔
اب انہوں نے ‘بی بی سی اردو‘ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ لوگوں کی تنقید آگ کی طرح ہوتی ہے، جس میں کوئی بھی چیز ڈالیں تو وہ بھڑک اٹھتی ہے، اس لیے وہ کوشش کرکے تحمل سے کام لیتی ہیں اور یہ کہ وہ اپنی زندگی کو ’سرکس‘ نہیں بنانا چاہتیں۔
طوبیٰ انور کے مطابق جو لوگ ان پر تنقید کرتے ہیں، وہ انہیں جواب تک نہیں دیتیں، کیوں کہ کسی بھی تنقید کرنے والے کو جواب دینے کے لیے وقت نکالنا اور توانائی استعمال کرنا بھی اںسان کے اندر موجود نگیٹوٹی کو ظاہر کرتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے سابق شوہر عامر لیاقت حسین کا نام لیے بغیر واضح کیا کہ وہ شادی سے قبل ہی شوبز انڈسٹری کا حصہ تھیں مگر اس وقت تک وہ آف کیمرہ کام کرتی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ 18 سال کی عمر میں شوبز کا حصہ بنیں اور شادی کے دو سال بعد تک انہوں نے کسی طرح کا کام تک نہیں کیا لیکن پھر انہوں نے اداکاری کرنے کا سوچا اور باضابطہ طور پر آڈیشن دینے کے بعد اداکاری میں آئیں۔
انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ انہوں نے سابق شوہر کا اثر و رسوخ استعمال کرکے اداکاری کا آغاز کیا۔
انہوں نے حال ہی میں نشر ہونے والے اپنے ڈرامے بچھو پر بھی بات کی اور بتایا کہ بچھو کے ہدایت کار کو ایک معصوم چہرے کی تلاش تھی، اس لیے انہیں کاسٹ کیا گیا۔
ان کے مطابق ڈرامے میں بظاہر وہ معصوم دکھائی دیتی ہیں مگر ان کا کردار شاطر ہوتا ہے اور لوگ ان کے کردار کو دیکھ کر سمجھنے لگے ہیں کہ شاید وہ اصلی زندگی میں بھی ایسی ہی رہی ہیں۔
طوبیٰ انور نے اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیا کہ بچھو میں منفی کردار ادا کرنے کے بعد اب انہیں مزید ایسے ہی منفی کردار دیے جا سکتے ہیں، کیوں کہ ایسے کردار لوگوں کو یاد رہتے ہیں۔