• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

پاکستان کے کچھ اضلاع میں سیلاب کے پانی میں اضافہ ہورہا ہے، اقوام متحدہ

شائع September 26, 2022
پانی کھڑے ہونے کے وجہ سے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں اور بڑھتی ہوئی غذائی قلت میں اضافہ ہوا ہے—فوٹو: رائٹرز
پانی کھڑے ہونے کے وجہ سے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں اور بڑھتی ہوئی غذائی قلت میں اضافہ ہوا ہے—فوٹو: رائٹرز

اقوام متحدہ کے سیٹلائٹ سینٹر کی جائزہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سیلاب کے بعد سندھ کے 8 اضلاع ، بلوچستان کے 2 اضلاع اور پنجاب کے ایک ضلع میں سیلاب کے پانی میں اضافہ ہورہا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امداد (او سی ایچ اے) کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ میں 8 سے 14 ستمبر کے سیٹلائٹ ڈیٹا کا 15سے 21 ستمبر کے ڈیٹا سے موازنہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کے قرض معطلی کے مطالبے پر پاکستان کی معاشی مشکلات میں اضافے کے خدشات

تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق سندھ کے اضلاع جامشورو، ٹھٹھہ، ٹنڈو الہ یار، میرپورخاص، عمر کوٹ، تھرپارکر سجاول اور کراچی کے ضلع ملیر جبکہ بلوچستان کے گوادر اور لسبیلہ اور پنجاب کے ایک ضلع میں ایک ہفتے پہلے کے مقابلے رواں ہفتے پانی کی سطح میں اضافہ ہوا۔

تاہم ملک کے دیگر حصوں میں سیلاب کے پانی میں کمی آئی ہے۔

دریں اثنا، او سی ایچ اے کے مطابق سیلابی پانی کے کھڑے ہونے کے وجہ سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں اور بڑھتی ہوئی غذائی قلت میں اضافہ ہوا ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ موسم سرما میں متاثرہ آبادی اور بے گھرافراد کو مدد کی شدید ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ نے سیلاب متاثرین کیلئے 30لاکھ ڈالر امدادکا اعلان کردیا

دوسری جانب سیلاب زدگان میں اسہال، ٹائیفائیڈ اور ملیریا جیسی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے، کئی لوگ عارضی پناہ گاہوں میں نامناسب غیرصحت بخش حالات میں رہنے پر مجبور ہیں، بلوچستان اور سندھ کے کچھ حصوں سے ویکٹر اور پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے پھیلنے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔

سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع

نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈینیشن سینٹر(این ایف آر سی سی) کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سیلاب سے 23 اضلاع سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

این ایف آر سی سی کے مطابق ملک بھر میں کُل 13ہزار74 کلومیٹر طویل سڑکوں اور 392 پلوں کو نقصان پہنچا ہے، ملک میں 300 سے زیادہ میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے ہیں جن میں 5 لاکھ 66 ہزار89 سے زیادہ مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے۔

سندھ کے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع قمبرشہداد کوٹ، جیکب آباد، لاڑکانہ، خیرپور، دادو، نوشہرو فیروز، ٹھٹھہ اور بدین ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کی پاکستان میں سیلاب متاثرین کیلئے16کروڑ ڈالر کی ہنگامی امداد کی اپیل

بلوچستان میں کوئٹہ، نصیر آباد، جعفرآباد، جھل مگسی، بولان، صحبت پور اور لیسبیلہ سب سے زیادہ متاثر ہوئے جبکہ خیبرپختونخوا میں دیر، سوات، چارسدہ، کوہستان، ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان بُری طرح متاثر ہوئے۔

دوسری جانب پنجاب میں ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے اضلاع سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔

نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈینیشن سینٹر کا کہنا ہے کہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں 147 ریلیف کیمپ اور 237 ریلیف کلیکشن پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں۔

اب تک 10 ہزار309 ٹن غذائی اشیا کے ساتھ ساتھ مزید 1 ہزار746 ٹن غذائی اشیا اور ایک کروڑایک لاکھ 84 ہزار230 ادویات اکٹھی کی جا چکی ہیں۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ پاکستان کے سیلاب متاثرین کیلئے 16کروڑ ڈالر امداد کی اپیل کرے گی

این ایف آر سی سی کا مزید کہنا تھا کہ اب تک 10ہزار175 ٹن خوراک، ایک ہزار732 ٹن غذائی اشیا اور ایک کروڑ ایک لاکھ 18ہزار930 ادویات متاثرین میں تقسیم کی جا چکی ہیں۔

کوآرڈینیشن سینٹر نے مزید کہا کہ اب تک 4 ہزار659 پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کے لیے 619 آرمی ایوی ایشن ہیلی کاپٹروں نے مختلف علاقوں میں پرواز کی ہے، ملک بھر میں اب تک فوج کے 300 سے زائد میڈیکل کیمپ لگائے گئے ہیں جن میں 5 لاکھ 66 ہزار89 سے زائد مریضوں کا علاج کیا گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نیوی نے ملک بھر میں 4 فلڈ ریلیف سینٹرز اور 18 مرکزی کلیکشن پوائنٹس قائم کیے ہیں، ان مراکز نے اب تک مختلف اضلاع میں ایک ہزار 758 ٹن راشن، 6 ہزار407 خیمے اور 7 لاکھ 27 ہزار848 لیٹر منرل واٹر یا میٹھا پانی تقسیم کیا ہے۔

اس کے علاوہ قمبر شہدادکوٹ، دادو، بھان سید آباد، سکھر اور سجاول میں بھی 19 ٹینٹ قائم کیے گئے ہیں جن میں 25 ہزار 97 افراد کو رہائش دی گئی ہے اور ان کی دیکھ بھال کی جارہی ہے۔

این ایف آر سی سی نے کہا پاکستان نیوی کی 23 ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں (ای آر ٹی) پورے ملک میں تعینات کی گئی ہیں اور انہوں نے اب تک 15 ہزار 565 پھنسے ہوئے لوگوں کو ریسکیو کیا ہے، ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں 54 موٹر کشتیوں اور 2 ہوور کرافٹ سے لیس ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب سے 3 کروڑ افراد بے گھر ہوگئے، اقوام متحدہ سے اپیل کریں گے، شیری رحمٰن

پاکستان نیوی کی جانب سے سندھ میں 2 ہیلی کاپٹر بھی تعینات کیے ہیں، 70 پروازوں میں ان ہیلی کاپٹروں نے اب تک 478 پھنسے ہوئے لوگوں کو ریسکیو کیا ہے جبکہ 5 ہزار 258 راشن کے پیکٹ تقسیم کیے ہیں۔

نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈینیشن سینٹر نے کہا کہ پاکستان ایئر فورس نے متاثرہ افراد کو 6 ہزار415 خیمے، 5 لاکھ 37 ہزار81 فوڈ پیکجز، 3 ہزار389 ٹن راشن اور 2 لاکھ 85 ہزار358 لیٹر میٹھا پانی فراہم کیا ہے جبکہ 46 میڈیکل کیمپ بھی قائم کیے ہیں جہاں اب تک 70ہزار 608 مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024