• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am

لندن: مریم اورنگزیب کو گلیوں اور کافی شاپ میں تنگ کیا گیا، سیاستدانوں اور صحافیوں کا اظہار مذمت

شائع September 26, 2022
— فوٹو: سوشل میڈیا
— فوٹو: سوشل میڈیا

لندن میں سیاسی مخالفین کی ہلچل کا سامنا کرنے پر سیاسی شخصیات اور صحافی برداری وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا دفاع کرتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی میں سامنے آگئے۔

وزیر اطلاعات اس وقت وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ لندن میں موجود ہیں جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس میں شرکت کے بعد واپس روانہ ہو رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے پاکستان تحریک انصاف کی ٹوپیاں پہنے اور جھنڈے لیے کچھ لوگ وزیر اطلاعات کو ایک دوکان پر گھیرے ہوئے ہیں جہاں وہ ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور ہراساں کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

ایک اور ویڈیو میں انہیں لوگوں کو وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کو ’چور چور‘ پکارتے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ ایک خاتون مریم اورنگزیب کی ویڈیو بناتے ہوئے کہہ رہی ہیں کہ ’یہ ٹیلی ویژن پر بڑے بڑے دعوے کرتی ہیں مگر یہاں انہوں نے دوپٹہ تک نہیں پہنا۔‘

صحافی سید طلعت حسین کی طرف سے ٹوئٹر پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں مریم اورنگزیب کو دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ ایک کافی شاپ پر کھڑی ہیں، جہاں انہیں پی ٹی آئی کے حامیوں نے گھیرے میں لے رکھا ہے جو ان پر چیخ رہے ہیں اور طنز کر رہے ہیں اور اپنے موبائل فونز سے ان کی ویڈیو ریکارڈ کر رہے ہیں۔

جبکہ وزیر اطلاعات اپنے ڈرنک کا ایک گھونٹ بغیر کسی پریشانی کے لیتی ہے جب ایک شخص فون کے ذریعے شور مچاتا دکھائی دے رہا ہے۔

سید طلعت حسین کی ویڈیو کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے لکھا کہ میں عمران خان کی نفرت اور تفرقہ بازی کی سیاست کے ہمارے بھائیوں اور بہنوں پر پڑنے والے زہریلے اثرات کو دیکھ کر دکھی ہوں۔‘

مزید پڑھیں:مسجد نبوی میں نعرے لگانے پر متعدد پاکستانیوں کو گرفتار کر لیا گیا، سعودی سفارتخانہ

مریم اورنگزیب نے کہا کہ وہ ٹھہری رہی اور مشتعل ہجوم کے ہر سوال کا جواب دیا۔

انہوں نے لکھا کہ ہم عمران خان کی زہریلی سیاست کا مقابلہ کرنے اور لوگوں کو متحد کرنے کے لیے اپنا کام جاری رکھیں گے۔

وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے لکھا کہ ’میں انہیں (مریم اورنگزیب) اس طرح کے ہراساں کرنے اور بے بنیاد جھوٹ کا مقابلہ اطمینان کے ساتھ کرنے لیے سلام پیش کرتا ہوں۔‘

وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے واقعہ کو پی ٹی آئی کے غنڈوں کا انتہائی افسوسناک، قابل مذمت اور شرمناک عمل قرار دیا۔

احسن اقبال نے دلیری سے ہجوم کا سامنا کرنے پر وزیر اطلاعات کی تعریف کی۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے لکھا کہ ہمارے بعض طبقات کی اوقات برطانیہ جا کر بھی نہیں بدلی، یہ لوگ ہماری سوسائٹی کی پست ترین سطح کی نمائندگی کر رہے ہیں.

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی زائرین کی مسجد نبویﷺ میں وزیراعظم اور وفاقی وزرا کیخلاف نعرے بازی

انہوں نے لکھا کہ سیاسی اختلافات کو یہ رنگ دینا گھٹیا تربیت اور ایسے ٹرینڈ کی نشاندہی ہے جو عدم برداشت کی انتہا ہے، مذہب کے بعد سیاست میں تشدد کا رحجان ہمارے معاشرےکو تباہ کر دے گا.

سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی صاحبزادی بختاور بھٹو زرداری نے بھی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی حوصلہ افزائی اور حمایت کی۔

اس واقعے کی صحافی برداری نے بھی شدید مذمت کی ہے، معروف صحافی مبشر زیدی نے کہا کہ مریم اورنگزیب کے لیے ان کی عزت اس وقت بڑھی جب انہوں نے اس طرح حالات کو سنبھالا۔

یہ پہلی بار نہیں جب وزیر اطلاعات کو پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے ہراساں کیا گیا ہو۔

اپریل میں پاکستانی زائرین کے ایک گروہ نے سعودی عرب کے تین روزہ دورے کے دوران مدینہ منورہ میں مسجد نبوی ﷺ میں وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ بدتمیزی کی اور ان کے خلاف سخت نعرے لگائے تھے۔

وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے وفد کے وہاں پہنچنے پر مسجد نبوی ﷺ میں افسوسناک مناظر دیکھنے میں آئے تھے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم وفد کے ہمراہ سعودی عرب کا دورہ ذاتی خرچ پر کر رہے ہیں، مریم اورنگزیب

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز کے مطابق مسجد میں موجود پاکستانی زائرین نے وزیراعظم کو دیکھتے ہی ’چور‘ کے نعرے لگانے شروع کیے تھے۔

ایک اور ویڈیو میں زائرین کو مریم اورنگ زیب کے خلاف ہتک آمیز نعرے لگاتے اور گالیاں دیتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

بعد ازاں، نعروں کے جواب میں ایک ویڈیو پیغام میں مریم اورنگزیب نے کہا تھا کہ یہ عمل ایک ’منتخب گروپ‘ نے کیا جبکہ زیادہ تر پاکستانی مقدس مسجد کے تقدس کا احترام کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’میں اس واقعے کے ذمہ دار شخص کا نام نہیں لینا چاہتی کیونکہ میں اس مقدس سرزمین کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہتی۔‘

بعدازاں، سیاستدانوں اور مذہبی رہنماؤں نے اس عمل کی مذمت کی تھی جکبہ کچھ لوگوں نے اس کا الزام تحریک انصاف پر عائد کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024