مبینہ آڈیو میں وزیر اعظم سے رشتہ دار کو 'سہولت' فراہم کرنے کی درخواست کا انکشاف
وزیر اعظم شہباز شریف اور ایک سرکاری عہدیدار کے درمیان مبینہ طور پر ہونے والی مبینہ گفتگو کی آڈیو ریکارڈنگ ہفتے کے روز سوشل میڈیا پر لیک ہوگئی۔
اس پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم ریاست سے زیادہ اپنے خاندان کے کاروباری مفادات کو سامنے رکھتے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دو منٹ سے زیادہ طویل آڈیو کلپ میں مبینہ طور پر وزیر اعظم کی آواز کو یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ مریم نواز شریف نے ان سے اپنے داماد کو بھارت سے پاور پلانٹ کے لیے مشینری کی درآمد میں سہولت فراہم کرنے کا کہا۔
یہ بھی پڑھیں: شوکت ترین کی ’آڈیو لیک‘ میں کوئی غلط بات نہیں ہے، اسد عمر
آڈیو کلپ میں عہدیدار کو یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ 'اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو جب یہ معاملہ ای سی سی اور کابینہ کے پاس جائے گا تو ہمیں کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا'۔
اس پر مبینہ طور پر وزیر اعظم کی آواز میں کہا گیا کہ داماد، مریم نواز کو بہت عزیز ہے، انہیں اس کے بارے میں بہت منطقی طور پر بتائیں اور پھر میں ان سے بات کروں گا۔
یہی آواز اس خیال سے بھی اتفاق کرتی سنائی دی کہ یہ نظر کے لیے برا ہوگا اور سیاسی طور پر بہت زیادہ پریشانی کا سبب بن سکتا ہے۔
خیال رہے کہ مریم نواز کی صاحبزادی مہرالنسا نے دسمبر 2015 میں صنعتکار چوہدری منیر کے بیٹے راحیل سے شادی کی تھی، یہ شادی اس لیے قابل ذکر تھی کہ اس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی شرکت کی تھی۔
مزید پڑھیں: حکومت کا شوکت ترین اور تیمور جھگڑا کی آڈیو ٹیپ کے فارنزک آڈٹ کا فیصلہ
آڈیو کلپ میں دوسری آواز پھر مریم نواز کے داماد کی ہاؤسنگ سوسائٹی سے متعلق ایک اور معاملہ سامنے لاتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اتحاد پارک ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک گرڈ اسٹیشن لگانا تھا، جس کے بارے میں وزیر اعظم نے کہا کہ اس سے 'قومی طریقے' سے نمٹا جانا چاہیے۔
حکومتی عہدیدار نے یہ بھی تجویز کیا کہ سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو اس معاملے سے نمٹنے کے لیے مصروف عمل ہونا چاہیے، جو اسے بہتر طریقے سے سنبھال سکتے ہیں۔
مبینہ آڈیو کے آخر میں سابق جسٹس مقبول باقر کا ذکر ہے، جن کے نام پر قومی احتساب بیورو (نیب) کے اگلے سربراہ کے لیے غور کیا جارہا تھا۔
عہدیدار وزیر اعظم کو دو میڈیا پرسنز کی 'تجویز' پہنچاتے ہوئے سنے گئے کہ وہ نیب کے سابق سربراہ جاوید اقبال کے ساتھ اپنے تجربے کو دیکھتے ہوئے ایک سابق جج کو چیئرمین نیب بننے کی پیشکش نہ کریں کیوں کہ جاوید اقبال بھی سابق جج تھے جنہیں مسلم لیگ (ن) نے ہی تعینات کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: شوکت ترین آڈیو لیک: سابق وزیر خزانہ کی عدم پیشی پر ایف آئی اے کا دوسرا نوٹس
یہ گفتگو مبینہ آڈیو کا وقت بتانے میں مدد کرتی ہے، کیونکہ نیب کے سربراہ کے تقرر کا معاملہ تقریباً دو ماہ قبل خبروں میں تھا، جس کے بعد سابق انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے سربراہ آفتاب سلطان کو انسداد بدعنوانی کے ادارے کی قیادت کے لیے منتخب کرلیا گیا تھا۔
ادھر وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور مریم نواز شریف کے معاون ذیشان ملک نے کئی بار کوششوں کے باوجود تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔