• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

خیبرپختونخوا حکومت کا وفاق کو سیکیورٹی کیلئے پولیس فراہم کرنے سے انکار

شائع September 24, 2022
ترجمان خیبرپختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا کہ شہریوں پر تشدد کے لیے پولیس فراہم نہیں کرسکتے—فائل/ فوٹو:اے پی پی
ترجمان خیبرپختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا کہ شہریوں پر تشدد کے لیے پولیس فراہم نہیں کرسکتے—فائل/ فوٹو:اے پی پی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی خیبرپختونخوا حکومت نے وفاق کو سیکیورٹی میں مدد کے لیے پولیس فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔

خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان ڈاکٹرمحمد علی سیف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ 'خیبرپختونخوا حکومت صوبے کی پولیس فورس وفاق کو نہیں دے سکتی، صوبے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پولیس فورس کی یہاں زیادہ ضرورت ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: ’کسی کو اسلام آباد پر چڑھائی نہیں کرنے دیں گے‘، وزیرداخلہ رانا ثنااللہ

انہوں نے کہا کہ 'رانا ثنا اللہ پاکستانی شہریوں کا اسلام آباد میں داخلہ روکنے کے لیے پولیس فورس استعمال کرنا چاہتا ہے'۔

محمد علی سیف نے کہا کہ 'وفاقی وزیرداخلہ اپنی ڈیڑھ اینٹ کی حکومت بچانے کے لیے خیبرپختونخوا کی پولیس مانگ رہے ہیں، صوبائی حکومت اپنی پولیس شہریوں پرتشدد کے لیے نہیں دے سکتی'۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے اسلام آباد کی جانب پی ٹی آئی کا طے شدہ مارچ روکنے کے لیے صوبائی پولیس کی مدد لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے رواں ہفتے کے آغاز میں خبردارکیا تھا کہ مرکز سیکیورٹی اہلکار فراہم کرنے سے انکار کرنے والے صوبوں کے خلاف کارروائی کرے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کے ممکنہ مارچ سے نمٹنے کے لیے صوبوں اور مسلح افواج سے 30 ہزار اہلکار طلب کیے ہیں۔

پولیس افسران نے کہا تھا کہ صوبوں کو ایسی درخواست حکمرانی کرنے والے سیاستدانوں کی طرف سے دی گئی ہدایات کے بعد کی گئی تھی، تاہم اس پر صوبوں سے ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا ہفتے سے ’حقیقی آزادی تحریک‘ شروع کرنے کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس سے 20 ہزار پولیس اہلکار، خیبرپختونخوا حکومت سے 4 ہزار جبکہ رینجزر اور فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) سے 6 ہزار اہلکار فراہم کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس وقت دارالحکومت میں 3 ہزار ایف سی اہلکار موجود ہیں جن کو وفاقی پولیس کی مدد کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان وفاقی حکومت کو بارہا خبردار کرچکے ہیں کہ نئے الیکشن کا اعلان نہیں کیا گیا تو وہ اسلام آباد کی طرف مارچ کی کال دیں گے۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے 21 ستمبر کو لاہور میں وکلا کنونشن سے خطاب میں کارکنوں کو بتایا تھا کہ ہفتے سے حقیقی آزادی تحریک شروع کر رہے ہیں۔

انہوں نے وکلا سے کہا تھا کہ میں اس تحریک میں نکل چکا ہوں، ہفتے سے یہ تحریک شروع ہوجائے گی اور جب کال دوں تو میرے ساتھ نکلنا ہے۔

اس سے قبل چکوال میں جلسے سے خطاب میں عمران خان نے کہا تھا کہ سب تیاری کرو، میں سیاست نہیں حقیقی آزادی اور جہاد کی بات کر رہا ہوں، خوف کے بت توڑ دو۔

مزید پڑھیں: ‘مسٹرایکس اور مسٹر وائی’ کو واپس دھمکیاں دو یہ ڈرانے والے کون ہوتےہیں، عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ ساری قوم سے کہہ رہا ہوں تیار ہوجاؤ، ہم نے کافی تماشا دیکھ لیا، فیصلہ کرلو جو بھی ہوجائے، ہمیں اپنے ملک کو حقیقی طور پر آزاد کرنا ہے۔

عمران خان نے کہا تھا کہ میری کال کے لیے تیار رہو، خواتین بھی اس جنگ میں شرکت کریں گی، جب میں آپ کو کال دوں گا تو سب نکلیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024