دنیا کا بدترین ٹوائلٹ کس ملک میں ہے؟ برطانوی بلاگر نے ڈھونڈ لیا
برطانوی بلاگر گراہم آسکی نے دنیا کے سب سے بدترین ٹوائلٹ کو ڈھونڈنے کے لیے 91 ممالک کا دورہ کیا اور آخرکار انہوں نے تاجکستان میں دنیا کا سب سے خراب ٹوائلٹ ڈھونڈ ہی لیا۔
کچھ لوگ دنیا میں ایڈوینچر کی تلاش میں سفر کرتے ہیں اور کچھ لوگ نت نئے کھانا کھانے یا غیر ملکی ثقافت کا تجربہ کرنے دنیا کا سفر کرتے ہیں لیکن 58 سالہ برطانوی بلاگر گراہم آسکی ان تمام لوگوں سے کچھ مختلف ہیں، امریکی ویب سائٹ ’اے ٹی آئی‘ کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے دنیا کے سب سے خراب ٹوائلٹ کی تلاش میں 75 ہزار میل سفر طے کیا، گراہم آسکی نے دعویٰ کیا کہ انہیں دنیا کا سب سے بدترین ٹوئلٹ تاجکستان میں ملا ہے۔
برطانوی اخبار ’ڈیلی میل‘ کے مطابق گراہم آسکی کا کہنا ہے کہ 150ہزار پاؤنڈ (ایک لاکھ 65 ہزار ڈالر) خرچ اور 6 براعظموں کے 91 ممالک کا دورہ کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ تاجکستان میں دنیا کا سب سے بدترین ٹوائلٹ موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے دنیا کے بہترین باتھ روم استعمال کیے جہاں دنیا کی ہر سہولت موجود تھی لیکن تاجکستان میں موجود ٹوائلٹ دنیا کا سب سے غلیظ ترین ٹوائلٹ ہے۔
نیویارک پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق تاجسکتان کے شہر ’عینی‘ میں دنیا کا سب سے بدترین ٹوائلٹ 5 فٹ لکڑی کے اسٹال پر واقع ہے جس کے چاروں جانب غلاظت کے ساتھ چوہے اور زہریلے سانپ موجود ہیں البتہ اس ٹوائلٹ میں پرائیوسی کے نام پر چاروں جانب انتہائی خراب کپڑا بھی لگایا ہوا ہے۔
گراہم آسکی نے ٹوئلٹ اینڈ یورینل ریسٹوریشن اینڈ ڈیزائن سوسائٹی کے لیے ایک دستاویزی مطالعہ پیش کیا، انہوں نے 'انسائڈ اَدر پلیس‘ کے عنوان سے اپنے بلاگ میں کہا کہ دنیا کے بدترین ٹوائلٹ کو ڈھونڈنے کا خیال اُنہیں تب آیا جب انہوں نے مراکش کے غلیظ ترین ٹوئلٹ کا تجربہ کیا۔
برطانوی بلاگر کہتے ہیں کہ میں نے دنیا کے کئی ٹوائلٹ کا تجربہ کیا ہے، کچھ صرف ٹھیک تھے، لیکن یقین مانیں اس طرح کے ٹوئلٹ میں ایک منٹ بھی وقت گزارنا انتہائی مشکل اور ناقابل برداشت تصور ہے۔
گراہم آسکی نے دنیا میں جتنے بھی ٹوائلٹ استعمال کیے ان میں سے بینن میں موجود ایک کرسی کی شکل میں ٹوائلٹ موجود تھا جس کی بالٹی پر ٹوائلٹ کا ڈھکن موجود تھا، بنگلہ دیشن میں ایک سِنک جبکہ چین میں موجود ایک باتھ ٹَب میں تقریباً ایک یا 2 لیٹر پانی سے بھرا ہوا تھا۔
برطانوی بلاگر کے مطابق انہوں نے سب سے زیادہ کرب ناک ٹوائلٹ کا تجربہ انڈونیشیا میں کیا جو زمین سے تقریباً 10 فٹ کی بلندی پر موجود تھا، اس کے استعمال کرنے والوں کو ٹائلٹ تک پہنچنے کے لیے لکڑی کے تختوں کا استعمال کرنا پڑتا تھا۔
گراہم آسکی کا کہنا تھا کہ یہ ٹوئلٹ ایک گاؤں میں موجود تھا جہاں پرائیویسی نہ ہونے کے برابر تھی۔