ملک میں ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 8.1 فیصد کمی
گزشتہ ہفتے کے مقابلے رواں ہفتے ٹماٹر، کیلے اور کھانے کے تیل جیسی اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کمی کے بعد پچھلے ہفتے کے مقابلے 22 ستمبر کے آخری ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 8.1 فیصد کمی ہو گئی۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پاکستان بیورو شماریات کا کہنا ہے کہ خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے کی وجہ سے قیمتوں کے حساس اشاریے کے مطابق پچھلے سال اسی ہفتے کے مقابلے رواں ہفتے مہنگائی کی شرح میں 29 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہفتہ وار مہنگائی معمولی کمی کے بعد 40.58 فیصد ہوگئی
تاہم ملک میں مہنگائی میں اتنا زیادہ اضافہ کئی دہائیوں بعد دیکھا گیا ہے۔
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو اقتتدار سے ہٹائے جانے کے صرف 4 دن بعد 14 اپریل کے آخری ہفتے وار مہنگائی کی شرح 16.5 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔
تاہم گزشتہ چند ہفتوں میں مہنگائی کی شرح کے ہفتہ وار اعدادوشمار میں تبدیلی دیکھی گئی جہاں 15ستمبر تک مہنگائی کی شرح 40.6 فیصد، 8 ستمبر تک 42.7 فیصد، یکم ستمبر تک 45.5 فیصد، 25اگست تک 44.6 فیصد اور 18اگست تک 42.3 فیصد مہنگائی کی شرح ریکارڈ کی گئی۔
مزید پڑھیں: ستمبر میں بھی مہنگائی بڑھ کر 9فیصد تک پہنچ گئی
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ہفتہ وار بنیادوں پر قیمتوں کے حساس اشاریے میں کمی ہوئی ہے جس کی بنیادی وجہ ٹماٹر اور پیاز کی قیمتوں میں کمی ہے، یاد رہے کہ سیلاب کی وجہ سے پاکستان نے ٹماٹر اور پیاز افغانستان اور ایران سے درآمد کرنا شروع کر دیے تھے۔
28 جولائی کے آخری ہفتے میں مہنگائی میں 3.7 فیصد اضافہ ہوا۔
سیلاب کے نتیجے میں فصلوں کو پہنچنے والے نقصان اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بھی سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، سیلاب سے کھڑی فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچنے کی وجہ سے آئندہ ہفتوں میں سبزی کی قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ حکومت نے رواں مالی سال کے لیے 11.5 فیصد مہنگائی کا سالانہ ہدف پیش کیا تھا، تاہم مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے صارفین سے اضافی ٹیکس وصول کرنے والے ادارے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے مہنگائی کی شرح 12.8 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں مہنگائی کی شرح 9 سال کی بلند ترین سطح 12.7 فیصد تک جا پہنچی
جبکہ آزاد معاشی ماہرین نے مہنگائی کی شرح 25 سے 30 فیصد تک رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے رپورٹ میں کہا ہے کہ رواں مالی سال میں کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) میں مہنگائی کی شرح میں 20 فیصد اضافے کا امکان ہے، جبکہ توانائی کی اضافی قیمتوں اور روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے مستقبل میں مہنگائی میں اضافہ جاری رہے گا۔
یاد رہے کہ ایس پی آئی ملک کے 17 شہروں اور 50 مارکیٹ کے سروے کی بنیاد پر 51 ضروری اشیا کی قیمتوں کی نگرانی کرتا ہے، رواں ہفتے کی جائزہ رپورٹ کے مطابق 26 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جبکہ 10 اشیا کی قیمتوں میں کمی اور 15 اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
مزید پڑھیں: مہنگائی کی شرح 9.11 فیصد تک پہنچ گئی
دوسری جانب ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق ٹماٹر کی قیمتوں میں 8.15 فیصد، کیلے 1.9 فیصد، لہسن 1.31 فیصد، مسور کی دال 0.99 فیصد، کوکنگ آئل 0.78 فیصد، پیاز 0.46 فیصد، 2.5 کلوگرام گھی میں 0.34 فیصد اور ایک کلو گرام گھی میں 0.06 فیصد کمی آئی۔
تاہم پہلی سہ ماہی میں بجلی کی قیمتوں میں 64.23 فیصد اور ایل پی جی کی قیمتوں میں 3.82 فیصد کمی واقع ہوئی۔
اس کے برعکس زیر جائزہ ہفتے کے دوران جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں گندم کا آٹا (22.47 فیصد)، لپٹن چائے (6.42 فیصد)، چکن (4.52 فیصد)، چنے کی دال (2.54 فیصد)، روٹی (2.36 فیصد)، سگریٹ (1.82 فیصد) باسمتی ٹوٹے چاول (1.51 فیصد)، آلو(1.45فیصد)، مونگ کی دال (1.31 فیصد) اور چاول میں (ّ1.07 فیصد) شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہفتہ وار مہنگائی 3 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
سال بہ سال کی بنیاد پر جن اشیا کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ان میں ٹماٹر (117.55 فیصد اضافہ)، ڈیزل (105.12 فیصد اضافہ)، پٹرول (91.87 فیصد اضافہ)، مسور کی دال (75.38 فیصد)، چنے کی دال (73.55 فیصد)، سرسوں کا تیل (65.64 فیصد)، 5 لیٹر کوکنگ آئل (63.63 فیصد)، صابن (61.50 فیصد)، ڈھائی کلو گرام گھی (59.42 فیصد)، ماش کی دال (56.93 فیصد)، ایک کلو گرام گھی (56.09 فیصد)، پیاز (50.83فیصد) اور ایل پی جی میں (49.89 فیصد) شامل ہیں۔