کابل: نماز جمعہ کے بعد مسجد کے قریب دھماکا، ہلاکتوں کا خدشہ
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک مسجد کے قریب دھماکا ہوا جہاں نماز جمعہ کے بعد نمازی باہر آرہے تھے اور ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔
خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد تاحال معلوم نہیں ہوسکی اور نہ ہی کسی گروپ نے ذمہ داری تسلیم کی ہے۔
مزید پڑھیں: افغانستان: کابل ایک اور دھماکے سے گونج اٹھا، مزید 8 افراد ہلاک
افغانستان میں نماز جمعہ کے بعد دھماکوں کا سلسلہ چند ماہ تک رک گیا تھا لیکن یہ دھماکا چند ماہ بعد ہونے والا پہلا دھماکا ہے، ماضی میں داعش کی جانب سے دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی جاتی رہی ہے۔
کابل پولیس کے ترجمان خالد زدران کا کہنا تھا کہ ‘نماز کے بعد جب نمازی مسجد سے باہر نکل رہے تھے تو اسی دوران دھماکا ہوا’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘دھماکے کا نشانہ بننے والے تمام افراد عام شہری ہیں تاہم ابھی حتمی تعداد واضح نہیں ہے’۔
دھماکا وزیر اکبر خان کے علاقے میں ہوا جو ماضی میں شہر کا گرین زون کہلاتا تھا اور یہاں نیٹو اور غیر ملکی سفارت خانے بھی تھے لیکن اب حکمران طالبان کے کنٹرول میں ہے۔
حالیہ مہینوں میں افغانستان میں نماز جمعہ کے دوران مساجد دھماکوں کے کئی واقعات پیش آچکے ہیں، جن میں سے چند کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔
گزشتہ برس طالبان کی جانب سے حکومت سنبھالنے کے بعد جنگ زدہ ملک افغانستان میں دہشت گردی کے واقعات میں واضح کمی آگئی ہے۔
واضح رہے کہ 5 ستمبر کو روسی سفارت خانے کے خودکش دھماکے میں عملے کے دو ارکان سمیت 6 افراد ہلاک اور 10 زخمی ہوگئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان: کابل میں خودکش دھماکا، روسی سفارتخانے کے عملے سمیت 6 افراد ہلاک
پولیس نے بتایا تھا کہ جیسے ہی حملہ آور گیٹ کے قریب پہنچا، مسلح گارڈز نے اسے ہلاک کردیا، گزشتہ برس طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے یہ ایسا پہلا حملہ ہے۔
دھماکے کا نشانہ بننے والے ضلعی پولیس سربراہ صابر نے بتایا تھا کہ خودکش حملہ آور کے ہدف سے پہنچنے سے پہلے اس کو شناخت کر لیا گیا اور روسی سفارتخانے کے (طالبان) گارڈز نے اسے مار دیا، اب تک ہلاکتوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔
روسی وزارت خزانہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایک نامعلوم مسلح شخص نے سفارت خانے کے کونسلر سیکشن کے داخلی دروازے کے قریب 10 بجکر 50 منٹ پر دھماکا کردیا۔
کابل پولیس کے ترجمان خالد زردان نے بتایا تھا کہ روسی سفارتی اہلکاروں کے علاوہ مارے جانے والے دیگر 4 افراد افغانستان کے شہری ہیں۔
اس سے قبل 6 اگست کو دارالحکومت کابل کے ایک مصروف بازار میں دھماکے سے 8 افراد ہلاک اور 22 زخمی ہو گئے تھے۔
اس سے قبل جمعے کو ہی مغربی کابل کے ایک محلے میں ہونے والے دھماکے میں 8 افراد ہلاک اور 18 زخمی ہو گئے تھے۔
اسی طرح یکم اگست کو افغانستان کے شہر ہرات میں ایک مسجد میں بم دھماکے سے کم ازکم 20 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
مزید پڑھیں: افغانستان:مسجد میں دھماکے سے 20 افراد ہلاک
صوبائی گورنر کے ترجمان جیلانی کا کہنا تھا کہ ایک خودکش بمبار نے خود کو ایک مسجد کے اندر اڑا دیا اور اسے قبل نمازیوں پر فائرنگ بھی کی گئی۔
ہرات کے رکن اسمبلی مہدی حدید نے جائے وقوع کا دورہ کرنے کے بعد کہا تھا کہ حالات سنگین ہیں اور ایک اندازے کے مطابق 100 کے قریب ہلاکتیں ہوئی ہیں اور مسجد میں زخمی بکھرے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مسجد میں دھماکا اس وقت ہوا جب 300 کے قریب نمازی مغرب کی نماز ادا کر رہے تھے تاہم ہرات کے مرکزی ہسپتال کے عہدیدار ڈاکٹر محمد رفیق شہزاد کا کہنا تھا کہ 20 لاشوں کو ہسپتال لایا گیا ہے۔