• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

پاکستان سے انسانی حقوق سے متعلق قانون سازی میں تیزی کا مطالبہ

شائع September 23, 2022
19 سے21 ستمبر تک یورپی پارلیمنٹ کی ذیلی کمیٹی برائے انسانی حقوق نے پاکستان کا دورہ کیا — فوٹو: ٹوئٹر
19 سے21 ستمبر تک یورپی پارلیمنٹ کی ذیلی کمیٹی برائے انسانی حقوق نے پاکستان کا دورہ کیا — فوٹو: ٹوئٹر

پاکستان کا دورہ کرنے والے یورپی پارلیمنٹ کے اراکین پر مشتمل وفد نے انسانی حقوق سے متعلق قانون سازی میں تیزی لانے پر زور دیا ہے۔

19سے21 ستمبر تک یورپی پارلیمنٹ کی ذیلی کمیٹی برائے انسانی حقوق (ڈی آر او آئی) نے پاکستان کا دورہ کیا اور پارلیمنٹ کی جانب سے تباہ کن سیلاب کا سامنا کرنے والے متاثرین اور ان کے اہل خانہ سے تعزیت کے ساتھ پاکستانی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔

اپنے دورے کے دوران پورپی پارلیمنٹ کے اراکین کو پاکستان میں ہنگامی امدادی سرگرمیوں اور موسمیاتی آفات سے ہونے والے نقصانات اور تباہ کاریوں سے متعلق بریفنگ دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو جی ایس پی پلس اسٹیٹس میں توسیع ملنے کیلئے وزیراعظم پُر امید

پورپی پارلیمنٹ کے اراکین نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری کو کاربن کے عالمی اخراج کو کم کرنے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک کی مدد کے لیے اپنی کوششوں میں اضافہ کرنا چاہیے۔

اپنے دورے کے دوران دیگر ملاقاتوں میں پورپی پارلیمنٹ کے اراکین نے انسانی حقوق کی صورت حال، 2014 تا 2023 کے لیے پاکستان کے ’جی ایس پی پلس اسٹیٹس‘ کے تحت یورپی یونین کی مارکیٹ تک پاکستان کی ترجیحی رسائی سے متعلق نکات سے متعلق تبادلہ خیال کیا، اور 2024 سے اگلے جی پی ایس پلس کی تیاری کی درخواست کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی۔

پاکستان کو جی پی ایس پلس کا اسٹیٹس 2013 میں دیا گیا تھا، جی ایس پی پلس پاکستان کو صفر ڈیوٹی پر یورپی یونین کی مارکیٹ میں اشیا برآمد کرنے کے قابل بناتا ہے، جی ایس پی پلس تجارتی اور ڈیولپمنٹ پالیسی انسٹرومنٹ ہے جو 1971 سے موجود ہے، پاکستان کا اسٹیٹس 31 دسمبر 2023 کو ختم ہوگا۔

یورپ پاکستان کی سب سے اہم برآمدی منڈی ہے اور یہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے حامل ملک کے طور پر انسانی حقوق، مزدوروں کے حقوق، پائیدار ترقی اور بہتر حکمرانی سے متعلق 27 عالمی کنونشنز کی توثیق اور ان پر عمل درآمد کا پابند ہے۔

پورپی پارلیمنٹ کے اراکین نے پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر اور اراکین کے ساتھ ساتھ چیئرمین اور سینیٹ کے اراکین کے ساتھ اپنی ملاقاتوں میں انسانی حقوق سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔

اپنے دورے کے دوران وفد نے وزیر انسانی حقوق، قانون و انصاف اور انسانی حقوق کے قومی کمیشن کی چیئرمین سے بھی ملاقاتیں کیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان کیلئے جی ایس پی پلس میں توسیع دو سالہ کارکردگی سے مشروط ہے، یورپی یونین

اس دوران وفد نے سول سوسائٹی کی تنظیموں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور میڈیا کے نمائندوں سے ملاقات کی۔

ان ملاقاتوں کے دوران وفد کے اراکین نے نظام انصاف، تشدد، سزائے موت، معاشی، سماجی حقوق، گھریلو تشدد کی روک تھام، مذہبی آزادیوں اور آن لائن، آف لائن اظہار رائے کی آزادی کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔

اراکین پارلیمنٹ نے کہا کہ پاکستان کے لیے انسانی حقوق کے مسائل سے متعلق اصلاحات اور قانون سازی میں تبدیلیاں کرنا اور انہیں ٹھوس بنیادوں پر بہتر کرنا اہم ہے۔

انہوں نے تشدد، جبری گمشدگیوں کے خلاف تیزی کے ساتھ قوانین کے تحت مسلسل اور منظم کارروائی، سزائے موت کے جرائم کی تعداد میں کمی کے اقدامات، رحم کی اپیلوں کے لیے نئے طریقہ کار کا اطلاق، صحافیوں کے تحفظ کے قوانین، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور صحافیوں کے کام کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنے اور یونین سازی کے حقوق پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا۔

وفد نے توہین مذہب کے جھوٹے الزامات کو روکنے کے لیے اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے توہین مذہب کے قوانین کے غلط استعمال کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔

وفد کے اراکین اور پاکستانی سینیٹرز نے پاکستان کی سپریم کورٹ کے ججوں کو مشترکہ خط بھیجنے کے عزم کا اظہار کیا جس میں عدالتی نظام، خاص طور پر نچلی عدالتوں کی سطح پر توہین مذہب کے مقدمات کی کارروائی کو تیز کرنے کی درخواست کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے خلاف یورپی پارلیمنٹ میں نظرثانی کی قرارداد منظور

وفد نے گھریلو تشدد، چائلڈ لیبر اور بچوں کی شادی کو روکنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرنے پر بھی زور دیا۔

وفد نے ضلع نوشہرہ میں سیلاب سے متاثر ہونے والی افغان مہاجر کمیونٹی سے بھی ملاقات کی اور ان کے ذریعہ معاش اور ان کو درپیش چیلنجز کے بارے میں بات چیت کی۔

وفد کی سربراہ ماریا ایرینا نے کہا کہ دورے کے باعث ہم پاکستان کو درپیش چیلنجز کی مجموعی صورتحال سے آگاہ ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024