سیلاب کی تباہ کاریوں پر عالمی ردعمل 'قابل ستائش لیکن ناکافی ہے‘، وزیراعظم
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں پر دنیا کا ردعمل قابل ستائش ہے لیکن وہ امداد، وہ عالمی کوششیں اب بھی ہماری ضروریات سے بہت کم ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے نیویارک میں امریکی نشریاتی ادارے 'بلوم برگ' ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اس وقت سیلاب کے باعث مشکل صورتحال ہے، لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے اور مجھے اس وقت ان کے درمیان ہونا چاہیے تھا لیکن میں یہاں دنیا کو یہ بتانے آیا ہوں کہ ہمارے ساتھ، ہمارے لوگوں کے ساتھ کیا ہوا ہے، ماحولیاتی آلودگی کے باعث ہونے والی غیر معمولی بدترین بارشوں کے باعث ملک میں تباہی پھیلی ہوئی ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے حالیہ دورۂ پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یہ آفت اپنی آنکھوں سے دیکھی، انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی میں اس قسم کی صورتحال کبھی نہیں دیکھی۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ سیلاب متاثرین کیلئے ڈونزز کانفرنس کا انعقاد کرے گا، وزیراعظم
شہباز شریف نے کہا کہ کئی عالمی رہنماؤں نے پاکستان میں ہونے والی تباہی پر بات کی، میں پاکستان کے بارے میں بات کرنے پر امریکی صدر جو بائیڈن کا مشکور ہوں، ترک صدر رجب طیب اردوان اور فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے بھی سیلاب متاثرین کی مدد کا یقین دلایا۔
انہوں نے کہا کہ اس ماحولیاتی آلودگی میں ہمارا کردار اور حصہ بہت کم ہے، عالمی سطح پر کاربن کے اخراج میں ہمارا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، ہمارا حصہ 0.8 فیصد ہے جب کہ ہم اس کے خطرناک اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 10 ممالک میں شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ سیلاب سے سوا 3 کروڑ سے زیادہ پاکستانی متاثر ہوئے ہیں، 400 بچوں سمیت 1500 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، 40 لاکھ ایکٹر زمین پر کاشت تیار فصلیں تباہ ہوچکیں، 10 لاکھ سے زیادہ گھر مکمل طور پر تباہ ہوچکے، لاکھوں گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ سیلاب کے باعث پاکستان کو بدترین بحران کا سامنا ہے، پاکستان کی مدد کے لیے اب تک جو دنیا نے کہا ہے وہ قابل تعریف ہے لیکن وہ امداد، وہ عالمی کوششیں اب بھی ہماری ضروریات سے بہت کم ہیں، ابتدائی تخمینے کے مطابق ملک کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے جب کہ ملک کی معاشی صورتحال پہلے ہی بہت خراب ہے، ہم سخت آئی ایم ایف پروگرام میں موجود ہیں، بڑے بحران سے نمٹنے اور لاکھوں لوگوں کی بحالی کے لیے ہم عالمی اداروں کی مدد کے منتظر ہیں۔
مزید پڑھیں: یورپی یونین کمیشن کا سیلاب متاثرین کیلئے مزید امداد کا وعدہ
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے یورپی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ پیرس کلب میں ملک کی امداد کے لیے بات کریں، انہوں کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں دنیا کو ہمارے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔
روس سے گیس کی خریداری سے متعلق سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ گیس کی دستیابی کے سلسلے میں میری روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بات چیت ہوئی تھی اور انہوں نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں گے، اس سلسلے میں ہمارے درمیان باقاعدہ کوئی معاہدہ نہیں ہوا، اس کے علاوہ ان کے ساتھ گندم کے حصول کے سلسلے میں بھی بات چیت ہوئی، کیونکہ ملک میں گندم کی قلت ہے جب کہ سیلاب کے باعث زمین بھی کاشت کے قابل نہیں رہی۔
ملک کی بگڑتی معاشی صورتحال اور سیاسی عدم استحکام کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے فوری انتخابات کے مطالبے سے متعلق سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ اس وقت ملک کو اتحاد، یگانگت، ہم آہنگی، برادرانہ تعلقات اور یکجہتی کی ضرورت ہے، میں آج ایک بار پھر مشکل کی اس گھڑی میں اپنے اختلافات کو دفن کرنے کا پیغام دیتا ہوں، ہمیں سیاست کو کسی وقت کے لیے چھوڑ دینا چاہیے، اس وقت ہمیں مشکلات و مصائب میں گھرے لوگوں کی مدد کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ میں عالمی برادری سے بھی امداد کی اپیل کروں گا، آج ہم اس موسمیاتی آفت کا نشانہ بنے ہیں کل کوئی اور ملک اس کا شکار ہوسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرین کیلئے ناکافی فنڈنگ، اقوام متحدہ کا دوبارہ امداد کی اپیل کا فیصلہ
اس کے علاوہ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں وزیر اعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے تیسرے روز سیلاب کی تباہ کاریوں کے لیے پاکستان کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ دنیا اس یکجہتی کے اظہار کو ٹھوس اقدامات میں تبدیل کرے تاکہ پاکستان کو اس بحران پر قابو پانے میں مدد مل سکے۔
انٹرویو سے قبل وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بلومبرگ کی اینکر شیری آہن کے ساتھ وزیراعظم کی تصاویر شیئر کیں۔
تبصرے (1) بند ہیں