• KHI: Fajr 5:30am Sunrise 6:48am
  • LHR: Fajr 5:06am Sunrise 6:30am
  • ISB: Fajr 5:14am Sunrise 6:40am
  • KHI: Fajr 5:30am Sunrise 6:48am
  • LHR: Fajr 5:06am Sunrise 6:30am
  • ISB: Fajr 5:14am Sunrise 6:40am

دمشق کے قریب لبنانی تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے 34افراد ہلاک

شائع September 23, 2022
طرطوس کے ساحل کے قریب ایمبولینس میں لاشوں کو ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے— فوٹو: رائٹرز
طرطوس کے ساحل کے قریب ایمبولینس میں لاشوں کو ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے— فوٹو: رائٹرز

شام میں دمشق کے ساحل کے قریب پڑوسی ملک لبنان سے آنے والی کشتی ڈوبنے سے کم از کم 34 تارکین وطن ہلاک ہو گئے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق لبنان شام میں خانہ جنگی کے سبب 10لاکھ سے زائد افراد کی میزبانی کرنے والا ملک لبنان گزشتہ تین سالوں سے اقتصادی بحران کا شکار ہے اور اسی وجہ سے وہاں سے خفیہ راستوں کے ذریعے یورپی یونین تک پہنچنے کی کوششوں میں اضافہ ہوا ہے۔

شام کی وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا کہ مردہ پائے جانے والے افراد کی تعداد 34 ہے اور طرطوس کے ایک ہسپتال میں زندہ بچ جانے والے 20 افراد کا علاج کیا جا رہا ہے۔

طرطوس شام کی مرکزی بندرگاہوں میں جنوب میں واقع ہے اور یہ شمالی لبنان کے بندرگاہی شہر طرابلس سے تقریباً 50 کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔

مزید پڑھیں: کانگو: دریا میں کشتی الٹنے سے 50 سے زائد افراد ہلاک

شامی حکام نے ابتدائی طور پر 15 افراد کی ہلاکت کی اطلاع دی تھی جس کے بعد اس تعداد کو 28 کر دیا گیا اور اس کے فوراً بعد مزید چھ کا اضافہ کیا گیا۔

شام کی ثنا نیوز ایجنسی اور وزارت صحت نے بتایا کہ تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی ہے۔

شامی بندرگاہوں کے سربراہ سمر کبرسلی نے وزارت ٹرانسپورٹ کی طرف سے جاری کردہ ایک ابتدائی بیان میں کہا کہ زندہ بچ جانے والوں کے مطابق ان کی کشتی کچھ دن پہلے لبنان سے روانہ ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ مقامی ماہی گیر کشتی کی بازیابی کے لیے جاری کوششوں کی حمایت کر رہے تھے۔

شام کی وزارت ٹرانسپورٹ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ زندہ بچ جانے والوں سے حاصل کی گئی معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ کشتی طرابلس کے بالکل شمال میں واقع قصبے منیہ سے روانہ ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: تنزانیہ: جھیل میں کشتی الٹ گئی، 100 سے زائد افراد ہلاک

لبنان میں پچھلے سال کے دوران ایسے تارکین وطن کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جو گنجائش سے زیادہ مسافروں سے بھری کشتی میں جان کو خطرے میں ڈال کر یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اپریل میں طرابلس کے شمالی ساحل پر مہاجرین کی ایک کشتی کے ڈوبنے سے چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے جہاں یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ لبنانی بحریہ اس کشتی کا تعاقب کر رہی تھی۔

اس واقعے کے حالات مکمل طور پر واضح نہیں تھے، جہاز میں موجود کچھ لوگوں نے دعویٰ کیا کہ بحریہ نے ان کی کشتی کو ٹکر مار دی جبکہ حکام نے اصرار کیا کہ اسمگلروں نے لاپرواہی سے فرار ہونے کی کوشش کی، بیروت میں حکومت نے اس واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

13 ستمبر کو ترکی کے ساحلی محافظ نے دو بچوں سمیت چھ تارکین وطن کی موت کا اعلان کیا تھا البتہ جنوب مغربی صوبے موگلا کے ساحل سے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے 73 افراد کو بچا لیا تھا۔

مزید پڑھیں: مصر: کشتی الٹنے کا واقعہ، ہلاکتیں 162 ہوگئیں

اطلاعات کے مطابق وہ لبنان کے شہر طرابلس سے اٹلی پہنچنے کی کوشش میں سوار ہوئے تھے۔

زیادہ تر کشتیاں لبنان سے یورپی یونین کے رکن قبرص کے لیے روانہ ہو رہی ہیں، جو 175 کلومیٹر دور ایک جزیرہ ہے۔

لبنان سے روانہ ہونے والوں میں اکثر شامی ہیں لیکن مسلسل بگڑتے معاشی بحران نے بڑی تعداد میں لبنانی عوام کو بھی سرحد عبور کرنے کی کوشش کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 14 نومبر 2024
کارٹون : 13 نومبر 2024