دوسرا ٹی20: بابراعظم کی شاندار سنچری، پاکستان نے انگلینڈ کو 10وکٹوں سے شکست دے دی
پاکستان نے بابراعظم کی ٹی20 کیریئر کی شان دار دوسری سنچری اور محمد رضوان نے نصف سنچری کی بدولت انگلینڈ کے200 رنز کا ہدف بغیر کسی نقصان کے آخری اوور کی تیسری گیند میں حاصل کرکے 10 وکٹوں سے فتح حاصل کی اور 7 میچوں کی سیریز1-1 سے برابر کردی۔
نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے گئے سیریز کے دوسرے میچ کا ٹاس انگلینڈ کے کپتان معین علی نے جیتا اور پہلے خود بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔
انگلینڈ کی جانب سے الیکس ہیلز اور فل سالٹ ابتدائی 5 اوورز میں 42 رنز کا آغاز فراہم کیا۔
شاہنواز دھانی چھٹا اوور کرانے آئے اور پہلی ہی گیند پر پچھلے میچ میں نصف سنچری بنانے والے ہیلز کو بولڈ کردیا۔
الیکس ہیلز نے 3 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 21 گیندوں پر 26 رنز بنائے۔
شاہنواز دھانی نے نئے آنے والے بلے باز ڈیوڈ ملان کو کھاتہ کھولنے کی اجازت بھی نہیں دی اور چھٹے اوور کی دوسری گیند پر ان کی وکٹیں بھی اڑا دیں۔
فل سالٹ اور بین ڈوکیٹ نے تیسری وکٹ کی شراکت میں 37 گیندوں پر 53 رنز بنا کر ٹیم کا اسکور 12 ویں اوورز میں 95 رنز تک پہنچایا۔
حارث رؤف نے فل سالٹ کی وکٹیں بکھیرتے ہوئے اپنی پہلی وکٹ حاصل کی اور پاکستان کے لیے تیسری کامیابی دلائی، جنہوں نے 27 گیندوں پر ایک چوکے اور ایک چھکے کی مدد سے 30 رنز بنائے تھے۔
انگلینڈ کا اسکور 13 اوورز میں 103 رنز پر پہنچا تھا تو محمد نواز جارحانہ انداز میں 22 گیندوں پر 43 رنز بنانے والے بین ڈوکیٹ کی وکٹیں اڑا دیں۔
معین علی اور ہیری بروکس نے تیزرفتاری کے ساتھ 27 گیندوں پر 59 رنز بنائے اور پاکستانی باؤلرز کو بے بس کردیا۔
حارث رؤف نے اننگز کے 17 ویں اوورز میں 19 گیندوں پر ایک چوکے اور 3 چھکوں کی مدد سے 31 رنز بنانے والے بروکس کو بولڈ کردیا۔
پاکستانی باؤلرز نے ابتدائی پانچوں بلے بازوں کو بولڈ کردیا جبکہ 18 ویں اوور کی چوتھی گیند پر خوشل شاہ نے معین علی کا ایک آسان کیچ گرایا۔
چھٹی وکٹ پر معین علی کا ساتھ دینے کے لیے کیوران میدان پر اترے اور آؤٹ ہوئے بغیر 10 رنز بنا کر معین علی کا ساتھ دیا، دونوں کی شراکت میں 39 رنز بنے۔
معین علی نے اس شراکت کے دوران 23 گیندوں پر 4 چوکوں اور 4 چھکوں کی مدد سے 55 رنز بنائے اور ایک بڑا اسکور تشکیل دیا۔
انگلینڈ نے مقررہ 20 اوورز میں 5 وکٹوں پر 199 رنز بنالیے۔
پاکستان کی جانب سے حارث رؤف اور شاہنواز دھانی نے بالترتیب 30 اور 37 رنز دے کر 2،2 وکٹیں حاصل کیں اور ایک وکٹ محمد نواز کو ملی۔
سیریز میں اپنا پہلا میچ کھیلنے والے محمد حسنین سب سے مہنگے باؤلر ثابت ہوئے اور اپنے 4 اوورز کے کوٹے میں بغیر کسی وکٹ کے 51 رنز دیے۔
ایک مشکل ہدف کے تعاقب میں محمد رضوان اور بابراعظم نے جارحانہ آغاز کیا اور چھٹے اوورز میں ٹیم کی نصف سنچری مکمل کی۔
اس دوران محمد رضوان کو ایک مشکل موقع ضرور ملا لیکن اگلی ہی گیند پر انہوں نے ڈاؤسن کو چھکا رسید کیا۔
دوسرے اینڈ سے بابراعظم نے ٹی20 کرکٹ میں اپنے 8 ہزار رنز مکمل کرلیے، جو ویسٹ انڈیز کے مشہور بلے باز کرس گیل کے بعد تیز ترین رنز ہیں۔
محمد رضوان نے 30 گیندوں پر نصف سنچری مکمل کی۔
کپتان بابراعظم نے اپنی فارم بحال کرتے ہوئے 39 گیندوں پر نصف سنچری بنائی اور پاکستان کو بہترین پوزیشن پر لاکھڑا کیا۔
بابراعظم نے نصف سنچری مکمل ہوتے ہی مزید جارحانہ بیٹنگ کی اور ٹی20 کیریئر کی دوسری سنچری بنادی، جس کے لیے انہوں نے 62 گیندوں کا سامنا کرکے 9 چوکے اور 5 چھکے لگائے۔
بابراعظم نے بحیثیت کپتان پاکستان کی جانب سے تمام طرز میں مجموعی طور پر سب سے زیادہ 9 سنچریاں بنانے کا ریکارڈ بھی بناڈالا۔
پاکستان نے کپتان بابراعظم اور محمد رضوان کے آؤٹ ہوئے بغیر بالترتیب 110 اور 88 رنز کی شان دار اننگز کی بدولت آخری اوور کی تیسری گیند پر 203 رنز بنا کر مشکل ہدف بغیر کسی نقصان کے حاصل کرلیا۔
انگلینڈ کے باؤلرز پاکستان کے اوپنرز کے سامنے مکمل طور پر بے بس نظر آئے جبکہ پاکستان نے اس جیت کے ساتھ ہی سیریز1-1 سے برابر کردی۔
بابراعظم کو شان فتح گر اننگز کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
اس سے قبل ٹاس جیت کر معین علی کا کہنا تھا کہ وکٹ تازہ نظر نہیں آرہی ہے اورہم نے ٹیم میں تین اسپنرز شامل کرلیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈاؤسن کو گلیسن کی جگہ ٹیم کا حصہ بنایا گیا ہے۔
بابراعظم نے کہا کہ ہم پہلے ٹی 20 میں ابتدائی 10 اوورز میں اچھا کھیلا، مڈل آرڈر کو بہتر کارکردگی دکھانے کی ضرورت ہے اور ٹیم میں ایک تبدیلی کرتے ہوئے نسیم شاہ کی جگہ محمد حسنین کوشامل کیا گیا ہے۔
میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں:
انگلینڈ: معین علی(کپتان)، فل سالٹ، الیکس ہیلز، ڈیوڈ ملان، بین ڈوکیٹ، ہیری بروکس، سیم کیوران، ڈیوڈ ویلی، لیام ڈاؤسن، عادل رشید، لیوک ووڈ
پاکستان: بابراعظم (کپتان)، محمد رضوان(وکٹ کیپر)، حیدرعلی، شان مسعود، افتخار احمد، خوشدل شاہ، محمد نواز، عثمان قادر، حارث رؤف، محمد حسنین، شاہنواز دھانی