• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

امریکی شرح سود میں اضافے کے باعث اسٹاک ایکسچینج میں گراوٹ کا رجحان

شائع September 22, 2022
یو ایس فیڈرل ریزرو کے فیصلے کے بعد دنیا بھر میں ایکویٹیز گر گئی تھیں— فائل فوٹو: آن لائن
یو ایس فیڈرل ریزرو کے فیصلے کے بعد دنیا بھر میں ایکویٹیز گر گئی تھیں— فائل فوٹو: آن لائن

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں رواں ہفتے مسلسل چوتھے کاروباری روز مندی کا رجحان دیکھا گیا کیونکہ سرمایہ کاروں نے امریکی فیڈرل ریزرو (ایف ای ڈی) کی جانب سے شرح سود میں ایک بار پھر اضافے پر ردعمل ظاہر کیا۔

دوپہر 12:50 بجے بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 489.30 پوائنٹس یا 1.19 فیصد گر کر 40 ہزار 476.28 پوائنٹس تک پہنچ گیا۔

اس ضمن میں فرسٹ نیشنل ایکویٹیز لمیٹڈ کے ڈائریکٹر عامر شہزاد نے کہا کہ یو ایس فیڈرل ریزرو کے فیصلے کے بعد دنیا بھر میں ایکویٹیز گر گئی تھیں اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج بھی عالمی رجحان کے مطابق نیچے چلا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: شرح سود برقرار رکھنے کے ثمرات'، اسٹاک ایکسچینج میں 540 پوائنٹس کا اضافہ

ایک روز قبل ایف ای ڈی نے افراط زر کو کم کرنے کے لیے زبردست کارروائی جاری رکھتے ہوئے مسلسل تیسری بار شرح سود میں 75 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا۔

فیڈرل ریزرو کے سربراہ جیروم پاول نے واضح کیا ہے کہ حکام معیشت کو متوازن کرنے اور 70، 80 کی دہائی کے اوائل کی صورتحال کو دہرانے سے بچنے کے لیے جارحانہ انداز میں کام کرتے رہیں گے، ان دو دہائیوں میں آخری مرتبہ امریکا میں مہنگائی کی سطح قابو سے باہر ہوگئی تھی۔

—تصویر: پی  ایس ایکس ویب سائٹ
—تصویر: پی ایس ایکس ویب سائٹ

عامر شہزاد نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے سیاسی غیر یقینی صورتحال کے درمیان ایک نئی تحریک شروع کرنے کے اعلان نے بھی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو کم کیا۔

اس کے علاوہ سرمایہ کار اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے شرح سود میں مزید اضافے کے خدشے کے باعث فروخت کو ترجیح دے رہے ہیں کیونکہ روپیہ ڈالر کے مقابلے میں ریکارڈ کم ترین سطح کے قریب پہنچ چکا ہے۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف سے جلد قسط ملنے کی امید کے سبب اسٹاک ایکسچینج میں 764 پوائنٹس کا اضافہ

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل نے بھی کچھ ایسا ہی خیال ظاہر کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ بنیادی طور پر شرح سود میں اضافے اور گرتی ہوئی کرنسی کی وجہ سے گراوٹ کا شکار ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ رجحان عالمی سطح پر دیکھا گیا ہے کیونکہ ایف ای ڈی جارحانہ طور پر شرح سود میں اضافہ کر رہا ہے اور تمام منڈیوں اور دیگر علاقائی کرنسیوں کی قدر میں کمی ہو رہی ہے۔

انٹرمارکیٹ سیکیورٹیز میں ریسرچ کے سربراہ رضا جعفری نے اتفاق کیا کہ کے ایس ای 100 انڈیکس ایف ای ڈی کے اضافے کے بعد عالمی منڈیوں میں ہونے والی کمی کی پیروی کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب سے نقصانات اور معاشی سست روی کے خدشات، اسٹاک ایکسچینج میں 449 پوائنٹس کی کمی

ان کا مزید کہنا تھا کہ تاہم مقامی سیاست کا شور بھی مارکیٹ رجحان کو متاثر کر رہا ہے اور عارضی طور پر مثبت اثرات جیسے کہ اگست کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بہت زیادہ کمی اور موسمیاتی تبدیلی کے لیے امریکی خصوصی سفیر جان کیری کے پاکستان میں لچکدار انفرااسٹرکچر کی تعمیر نو میں مدد کے لیے ممکنہ امریکی امداد کے بارے میں مثبت بیانات جیسی چیزوں کو پس پشت ڈال رہا ہے۔

خیال رہے کہ اسٹیٹ بینک نے کہا تھا کہ اگست میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہو کر 70 کروڑ ڈالر رہ گیا، جو گزشتہ ماہ ایک ارب 20 کروڑ ڈالر تھا، یہ ماہ بہ ماہ 41.67 فیصد کمی کو ظاہر کرتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024