• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

ایران جوہری ہتھیاروں کا خواہاں نہیں ہے، صدر ابراہیم رئیسی

شائع September 22, 2022
ابراہیم رئیسی نے کہا کہ امریکا یہ ضمانت دے کہ وہ بحال ہونے والے جوہری معاہدے کی پاسداری کرے گا—فوٹو : اے ایف پی
ابراہیم رئیسی نے کہا کہ امریکا یہ ضمانت دے کہ وہ بحال ہونے والے جوہری معاہدے کی پاسداری کرے گا—فوٹو : اے ایف پی

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ایران جوہری ہتھیاروں کا خواہاں نہیں ہے، امریکا یہ ضمانت دے کہ وہ بحال ہونے والے جوہری معاہدے کی پاسداری کرے گا۔

ڈان اخبار میں شائع خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق صدر ابراہیم رئیسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران جوہری ہتھیار بنانے یا حاصل کرنے کا خواہاں نہیں ہے اور ایران کے دفاعی نظریات میں جوہری ہتھیاروں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

ابراہیم رئیسی نے امریکی صدر جو بائیڈن کے اسٹیج پر آنے سے چند گھنٹے قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں ان خیالات کا اظہار ایسے وقت میں کیا ہے جب ایران کے جوہری معاہدے پر کشیدگی بڑھ چکی ہے جو کئی ماہ کے مذاکرات کے باوجود مسدود ہے اور ایران پر انسانی حقوق کے ریکارڈ پر دباؤ بھی بڑھ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایرانی جوہری معاہدے کی بحالی کے قریب پہنچ گئے ہیں، امریکا

ابراہیم رئیسی نے کہا کہ یہ سب کچھ ایسے ماحول میں ہو رہا ہے جب وہ ممالک جو غیر منصفانہ طور پر ہمیں ایک خطرے کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں وہ خود جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور جانچ میں مصروف رہتے ہیں‘۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’جوہری صلاحیت اور خواتین کے حقوق کے حوالے سے جب ایران کے بارے میں بات کی جاتی ہے تو دہرا معیار اپنایا جاتا ہے‘۔

انہوں نے غیر اعلانیہ طور پر جوہری طاقت کے حامل اسرائیل پر دباؤ میں کمی کی مذمت کرتے ہوئے واضح کیا کہ ایران نے عالمی معاہدوں کی ہمیشہ پاسداری کی ہے۔

مزید پڑھیں: ایران جوہری معاہدہ روکنے کی کوشش: موساد کے سربراہ کا امریکا کا دورہ کرنے کا اعلان

ابراہیم رئیسی نے ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں کہا کہ ’ہم سب جانتے ہیں کہ یہ صرف انسانی جدوجہد اور پرامن کوششوں کے لیے ضروری ہے لیکن کچھ ممالک اس کو ایک خطرے کے طور پر پیش کرنے کے خواہشمند ہیں جبکہ یہ صرف دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے اقدام سے منہ موڑنے کی کوشش ہے۔

واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدے سے دستبرداری اختیار کرنے اور ایران پر دوبارہ بڑی پابندیاں عائد کرنے کے 4 سال بعد مغربی ممالک ایران سے 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں-

ابراہیم رئیسی نے بائیڈن انتظامیہ کے اخلاص پر شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ماضی کی وہی کہانیاں دہراتے رہتے ہیں جس سے معاہدے کی بحالی کے لیے ان کے حقیقی ارادوں پر بہت سے شکوک پیدا ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کے قریب پہنچ گئے ہیں، برطانوی ایلچی

انہوں نے سوال کیا کہ ’ ضمانتوں اور یقین دہانیوں کے بغیر کیا ہم واقعی بھروسہ کر سکتے ہیں کہ وہ اس عہد پر قائم رہیں گے؟‘۔

دریں اثنا فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے نیویارک میں ابراہیم رئیسی سے ملاقات کی جس کے بعد انہوں نے کہا کہ ’گیند اب ایران کے کورٹ میں ہے‘۔

قبل ازیں برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے کہا تھا کہ ایران کو اپنے جوہری ہتھیاروں کی خواہش ترک کر دینی چاہیے اور عالمی برادری کے ساتھ زیادہ فعال انداز میں مصروف عمل ہونا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024