• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

جنرل اسمبلی اجلاس، غیررسمی ملاقاتوں میں وزیراعظم نے عالمی رہنماؤں کو سیلاب کے بحران سے آگاہ کیا

شائع September 21, 2022 اپ ڈیٹ September 22, 2022
—فوٹو:وزیراعظم  آفس
—فوٹو:وزیراعظم آفس
وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کے ساتھ بھی ملاقات کی— فوٹو: حکومتِ پاکستان ٹوئٹر
وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کے ساتھ بھی ملاقات کی— فوٹو: حکومتِ پاکستان ٹوئٹر

وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کے 77 ویں اجلاس کے موقع پر عالمی رہنماؤں سے غیررسمی ملاقاتوں میں پاکستان میں سیلاب کے بحران کے بارے میں آگاہ کیا۔

وزیراعظم نے موسمیاتی تبدیلی سے نبرد آزما ہونے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے ٹوئٹ میں بتایا کہ میں نے انہیں یہ بھی بتایا ہے کہ پاکستان تجارتی اور معاشی شراکت داری قائم کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ملاقات کرنے والے رہنماؤں میں امریکا کے خصوصی نمائندہ برائے موسمیاتی تبدیلی جان کیری بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کی جنرل اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں شرکت، عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں

دونوں رہنماؤں نے پاکستان میں تباہ کن سیلاب پر گفتگو کی، جان کیری نے ٹوئٹ میں بتایا کہ امریکا نے اب تک ساڑھے 5 کروڑ ڈالر کی امداد دی ہے، موسمیاتی بحران سے مقابلہ کرنے اور مستقبل میں سانحات سے بچنے کے لیے ‘ فوری طور پر مشترکہ اقدمات’ کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میری ہمدردیاں متاثرہ کمیونٹیز اور پاکستانی عوام کے ساتھ ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جورجیوا کے ساتھ بھی ملاقات کی، جنہوں نے پاکستان میں بحران پر افسوس کا اظہار کیا۔

جیورجیوا نے ٹوئٹ میں کہا کہ ‘آئی ایم ایف موجودہ پروگرام کے تحت پاکستان سے تعاون جاری رکھے گا تاکہ پاکستان کے عوام کے درد میں کمی لانے میں مدد ملے’۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ورلڈ بینک کے صدر ڈیوڈ میلپاس سے ملاقات کی اور انہیں پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی سے پیدا بحران سے آگاہ کیا۔

وزیراعظم دیگر رہنماؤں سے ملاقات کے علاوہ امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے دیے گئے عشایے میں بھی شرکت کریں گے۔

مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس، اقوام متحدہ کی سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس، چینی وزیراعظم لی کی چیانگ اور جاپانی وزیراعظم فومیو کشیدا سے ملاقاتیں بھی وزیراعظم شہباز شریف کی مصروفیات کا حصہ ہوں گی۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے لندن سے نیویارک روانہ

موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کم کرنے کے لیے بھاری سرمایہ کی ضرورت ہے، وزیرخارجہ بلاول

دوسری طرف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ڈیولپمنٹ فنانس کارپوریشن (ڈی ایف سی) کے سربراہ اسکاٹ ناتھن سے ملاقات کی، جو امریکی ایجنسی ہے اور کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں سرمایہ لگاتی ہے، اس ملاقات میں آفات کے خلاف مزاحمت کرنے والا انفرااسٹرکچر تعمیر کرنے کے لیے نجی سیکٹر کو فائدہ اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا، جس میں قابل تجدید توانائی، زریعہ معاش، خواتین کے لیے کاروباری مواقع اور زراعت کی بحالی شامل ہیں۔

وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کم کرنے کے لیے پاکستان کو بھاری سرمایہ کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اضافی سرمائے کے لیے ڈی ایف سی سمیت دیگر ترقیاتی مالیاتی اداروں کے ذریعے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی تاکہ موسمیاتی تبدیلی کے چینلجز پر قابو پایا جاسکے۔

انہوں نے ڈی ایف سی کے سربراہ کو پاکستان میں تباہ کن سیلاب اور حکومتِ پاکستان کی جانب سے بحران پر قابو پانے کی کوششوں پر بریفینگ دی، انہوں نے امریکی حکومت کی جانب سے سیلاب متاثرین کی امداد کرنے پر اظہار تشکر کیا۔

اسکاٹ ناتھن نے ردعمل میں کہا کہ ڈی ایف سی پاکستان میں نجی شعبے کے ساتھ مل کر کام کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے، اور امریکی کارپوریٹ سیکٹر کی جانب سے سرمایہ کاری کے لیے تیار منصوبوں کی نشاندہی کے بعد ان کے ساتھ تعاون کرنے کی یقین دہانی کروائی۔

اس موقع پر وزیرخارجہ نے اسکاٹ ناتھن کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی، جو انہوں نے قبول کرلی۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے یک طرفہ اقدامات

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بعد ازاں انسانی بحران سے بچاؤ سے متعلق اقوام متحدہ کے ثالثی دوست گروپ کے 12ویں وزارتی اجلاس سے خطاب کیا۔

اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق بلاول بھٹو نے کہا کہ بلیک سی گرین انیشیٹو کی کامیابی کے ساتھ ثالثی کرنے پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تنازعات کی روک تھام میں اقوام متحدہ کا اہم کردار ہے، اقوام متحدہ کا منشور بحرالکاہل کے تنازعات کے حل کے لیے ایک جامع فریم ورک ہے، تنازع کے کسی بھی مرحلہ پر سلامتی کونسل فریقین کو اپنے تنازعات کے حل کے مناسب طریقہ کار یا طریقوں کی سفارش کر سکتی ہے جس میں منشور کے باب 6کے تحت ثالثی بھی شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 37 اور 38 کے تحت سلامتی کونسل کو فریقین میں تصفیے کی شرائط کی سفارش کرنے کا اختیار بھی حاصل ہے، اگر وہ اس کی درخواست کرتے ہیں یا اگر کونسل یہ سمجھتی ہے کہ ان کے درمیان تنازع کا جاری رہنا درحقیقت بین الاقوامی امن اور سلامتی کا قیام خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ منشور پر دستخط کے تقریباً 77 سال بعد امن اور سلامتی کو درپیش چیلنجز اور خطرات زیادہ پیچیدہ ہیں لیکن چارٹر کے مقاصد اور اصول بدستور درست اور ناقابل تغیر ہیں، ان اصولوں پر اپنی وابستگی اور اعتماد کا اعادہ کرنا اور ان اصولوں کی بنیاد پر بڑی اور چھوٹی ریاستوں کے درمیان تنازعات کے حل کو فروغ دینا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیکریٹری جنرل کا امن کے لیے سفارت کاری میں اضافے کا بار بار مطالبہ فوری اور اہم ہے اور سفارت کاری کے اس مقصد کے حصول کے لیے اقوام متحدہ کو تنازعات کے حل کے حوالے سے ثالثی سمیت دیگر ذرائع بروئے کار لانے چاہئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ اقوام متحدہ کو تنازعات کے سیاسی تصفیے میں ثالثی کرنے میں کئی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں لیکن اسے مزید کامیابیوں کے لیے کام کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جموں اور کشمیر کا تنازع کونسل کے ایجنڈے پر دیرینہ تنازعات میں سے ایک ہے، شروع میں سلامتی کونسل نے فیصلہ کیا کہ ریاست جموں اور کشمیر کا حتمی فیصلہ عوام کی امنگوں کے مطابق کیا جائے گا جس کا اظہار جمہوری طریقے سے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام آزادانہ اور غیر جانب دارانہ رائے شماری کے ذریعے کیا جائے گا۔

مسلہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل نے جموں اور کشمیر کے بارے میں اپنے فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے کئی طریقے بھی بنائے، ان میں اقوام متحدہ کمیشن برائے بھارت اور پاکستان، پاکستان اور بھارت میں اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کی تعیناتی اور پاکستان اور متعدد خصوصی نمائندوں کی تقرری شامل ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بدقسمتی سے گزشتہ 7 دہائیوں کے دوران بھارت نے جموں اور کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کے لیے اقوام متحدہ کے میکنزم کی کوششوں میں رکاوٹیں ڈالیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی اقدامات کا تسلسل 5 اگست 2019 کو اور اس کے بعد سے جموں اور کشمیر کے مقبوضہ علاقے کو قانونی جواز یا رائے شماری کے بغیر الحاق کرنے کے یکطرفہ اقدامات سے ظاہر ہوچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور سیکریٹری جنرل کی جانب سے مزید فعال کردار کا خواہاں ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کے منشور کے آرٹیکل 99 کے تحت ثالثی کے اقدامات بروئے کار لائیں تاکہ بھارت کو اپنے یک طرفہ اقدامات واپس لینے اور جموں او رکشمیر کے تنازع کے منصفانہ حل پر عمل درآمد پر آمادہ کیا جا سکے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ اس تنازع سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادیں اور اقوام متحدہ کے منشور پر عمل درآمد کے لیے سلامتی کونسل کو سیکریٹری جنرل کی مکمل حمایت کرنی چاہیے۔

‘پاکستان قرض میں ڈوب رہا ہے’

گزشتہ روز یو این جی اے کے افتتاحی اجلاس میں، وزیر اعظم شہباز نے عالمی برادری پر زور دیا تھا کہ وہ اس بڑے انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے ساتھ دیں کیونکہ یہ بڑا انسانی بحران ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف رواں ہفتے پہلے غیرملکی دورے پر سعودی عرب جائیں گے

اس موقع پر اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا تھا کہ پاکستان صرف سیلاب میں نہیں بلکہ قرض میں بھی ڈوب رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں عالمی رہنماؤں کو نے زبردست خطاب میں کہا تھا کہ میں نے حال ہی میں پاکستان کی صورتحال اپنی آنکھوں سے دیکھی ہے، ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب ہے۔

انتونیو گوتیرس نے امدادی اپیل کو دہرایا جو انہوں نے اپنے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران کی تھی، انہوں نے قرض دہندگان پر زور دیا تھا کہ وہ ان ممالک کی مدد کے لیے قرضوں میں کمی پر غور کریں جنہیں ممکنہ معاشی تباہی کا سامنا ہے۔

انہوں نے قرض دہندگان پر زور دیا تھا کہ وہ ترقی پذیر ممالک میں قرض ریلیف کے لیے مؤثر میکنزم بنائیں جس میں درمیانے آمدنی والے ممالک بھی شامل ہیں۔

استقبالیے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈن سے ملاقات کی تھی، تقریب کے دوران وزیراعظم نے فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون سے غیررسمی ملاقات کی تھی، اور اس موقع پر وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیرمملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھیں۔

بعد ازاں وزیراعظم نے جمہوریہ آسٹریا کے فیڈرل چانسلر کارل نیہمر اور ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سے بھی ملاقات کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024