• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

عمران خان میں ہمت ہے تو دھمکانے والوں کے نام لیں، یہ ایکس وائی کیا ہوتا ہے، مریم نواز

شائع September 20, 2022
مریم نواز نے کہا کہ عمران خان میں خود نام لینےکی ہمت نہیں اور قوم کو سبق دے رہے ہو کہ انہیں للکارو — فوٹو: ڈان نیوز
مریم نواز نے کہا کہ عمران خان میں خود نام لینےکی ہمت نہیں اور قوم کو سبق دے رہے ہو کہ انہیں للکارو — فوٹو: ڈان نیوز

نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز نے عمران خان کی جانب سے دھمکی آمیز کالز موصول ہونے سے متعلق بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کالز موصول ہوئی ہیں تو ثبوت سامنے لائیں اور دھمکانے والوں کے نام لیں، یہ ایکس وائی کیا ہوتا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قدرت کا اصول ہے کہ سچ چاہے دیر سے ہی صحیح لیکن سامنے ضرور آتا ہے، سچ ایک نہ ایک دن سامنے آتا ہے اور جھوٹ نے مٹنا ہوتا ہے، کیس کے فیصلے کے بعد میں اس پر بات کروں گی، وہ باتیں بھی کروں گی جو میں نے گزشہ 5 سال سے چلنے والے کیس کے دوران ابھی تک نہیں کیں۔

عمران خان کے خلاف درج مقدمے میں سے دہشت گردی کی دفعات نکالے جانے سے متعلق سوال پر مریم نواز نے کہا کہ ان پر جو بھی دفعہ لگے، چاہے وہ دہشت گردی کی ہو یا جج کو ڈرانے دھمکانے کی ہو، ان پر جو بھی دفعہ لگائی جائے، وہ ہر دفعہ میں مجرم ثابت ہوتے ہیں، وہ یہ پوری دنیا کے سامنے کرچکے ہیں، اس کو ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان لاڈلا نہ رہے تو مخالفین کیلئے اس سے نمٹنا 3 دن سے زیادہ کا کام نہیں، مریم نواز

انہوں نے کہا کہ عمران خان ایک بدمعاش بنے ہوئے ہیں، انہوں نے یہ طریقہ اپنایا ہوا ہے کہ جہاں مشکل آئے، اس کو للکاروں، ڈراؤ، اس کو دھمکاؤ اور اپنا راستہ صاف کرو، اس رویے کی عدالتوں کو حوصلہ شکنی کرنی چاہیے، کیونکہ یہ رویہ ملک اور اس کے اداروں کے لیے اچھا نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چکوال میں عمران خان نے جو باتیں کیں ان کا تعلق وہاں ان کے جلسے کے اسٹیج پر بیٹھے لوگوں کے گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے، میں عمران خان کو نان ایشو سمجھتی ہوں، اس لیے میں ان پر بات نہیں کرنا چاہتی، ہمیں اس کو نظر انداز کرکے پاکستان کے اہم اور حقیقی مسائل پر بات کرنی چاہیے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس بہروپیے کی منافقت کو قوم کے سامنے بے نقاب کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔

نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ عمران خان نے اپنی تقریر میں کہا کہ خوف کے بت توڑ دو، غلامی کی زنجیریں توڑ دو، جو تمہیں دھمکائیں، تم ان کو دھمکاؤ، میں وہاں ہوتی تو ان سے سوال کرتی کہ آپ کے اندر خود ان لوگوں کا نام لینے کی ہمت نہیں ہے، آپ خود کہتے ہیں کہ مسٹر ایکس اور مسٹر وائی، اگر خود آپ کے اندر ان کا نام لینے کی ہمت نہیں ہے، آپ کی ٹانگیں تھر تھر کانپتی ہیں تو آپ قوم کو کیا سبق دے رہے ہیں کہ ان کو للکارے، ان کو ڈرائے، ان کو دھمکائے۔

'ناجائز، عدالتی پنجاب حکومت جتنی جلدی ختم ہو، بہتر ہے'

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے خود کبھی اپنی پارٹی کو بتایا کہ وہ خود کس کس سے خفیہ ملاقاتیں کرتے ہیں اور کیا کیا باتیں کرتے ہیں، جب 2014 میں دھرنے کے دوران راحیل شریف نے بلایا تو ہنستے ہنستے نکل گئے، کیا انہوں نے بتایا کہ رات کے اندھیرے میں کس سے ملاقات کے لیے جارہا ہوں، عمران خان پارٹی سے بھی وہی بات کریں جس پر آپ خود عمل کرتے ہیں، یہ نہیں ہوسکتا کہ جلسوں میں کسی کو للکاریں اور رات کو اس کے پاؤں پڑ جائیں۔

مزید پڑھیں: عمران خان نے آئی ایم ایف کی شرائط تسلیم کر کے معیشت تباہ کی، مریم نواز

مریم نواز نے کہا کہ خدا کی شان ہے کہ کل لوگوں کو کال کرانے والے کو آج کالز موصول ہو رہی ہیں، ہمیں دھمکی آمیز کالیں موصول ہوتی تھیں لیکن ہم نے اس کا سامنا کیا، ہمارا انقلاب 2 مہینے بعد فوت نہیں ہوگیا، اگر کالز موصول ہوئی ہیں تو سامنے لائیں، یہ ایکس وائی کیا ہوتا ہے، اے بی سی پڑھنا شروع کر دیتے ہیں، ثبوت سامنے لائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت عدالتی حکومت ہے، وہ ناجائز حکومت ہے، اس کو ایک نہ ایک دن ختم ہونا ہے، جتنی جلدی ختم ہوجائے اتنا بہتر ہے۔

عمران خان کے لانگ مارچ سے متعلق سوال پر مریم نواز نے کہا کہ لانگ مارچ ہم نے بھی کیے ہیں، دیگر جماعتوں نے بھی کیے ہیں، میں جمہوریت کی حامی ہوں، جموری رائے کا احترام کرتی ہوں لیکن یہ بات جموری جماعت اور جمہوری رہنماؤں سے متعلق ہے، جو شخص یا جماعت جھتے لے کر آجائے اور کہے کہ وزیراعظم کو گردن سے پکڑ کر نکالو، پولیس والوں پر تشدد کی بات کرے، الیکشن کی تاریخ لینے کے لیے آنے کی بات کرے اور اسلام آباد کو نذر آتش کرے، میں اس کو جمہوری جماعت اور رویہ نہیں سمجھتی، آپ دھمکانے کے لیے لانگ مارچ نہیں کر سکتے۔

'عمران خان جس کے لاڈلے ہیں، وہ اپنا کام نکالنا چاہتے ہیں'

انہوں نے کہا کہ عمران خان غیر ملکی سازش کی بات کرتے تھے، آج انہی لوگوں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں، آج تعلقات کی بحالی کے لیے ان کوپیسے دے رہے ہیں، جو انقلاب لے کر آرہے تھے تو انقلاب تو رانا ثنااللہ کے ڈر سے نکلا ہی نہیں اور آج بات آرمی چیف کے تقرر پر آکر رک گئی ہے کہ اگر میری مرضی سے آرمی چیف لگاؤ گے تو ٹھیک ورنہ میں پورے ادارے کی تضحیک و تذلیل کروں گا، ان کے چہرے سیاہ کردوں گا، کیا یہ کوئی جمہوری رویہ ہے کہ اگر میری پسند کا بندہ نہیں آیا تو میں پورے ادارے کا چہرہ داغدار کردوں گا، ادارے میں ایسے افسران ہیں جنہوں نے اپنی پوری پوری زندگیاں دی ہیں، قربانیاں دی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے میگا پروجیکٹ کا نام 'جی پیک' ہے، مریم نواز

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان دوسروں پر الزام لگا کر اپنی چوری چھپانا چاہتے ہیں، ایک ہیروں کا ہار چوری ہوا تھا، عمران خان جو کر رہے ہیں یہ سب ڈرامہ ہے جو پوری دنیا جانتی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی رہنما نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ رانا شمیم نے اپنے بیان حلفی پر معافی کیوں مانگی لیکن صرف ایک گواہی کی بات نہیں ہے، ہماری بےگناہی کے لیے گواہیوں کے انبار لگے ہیں، کس کس کی گواہی سے نیب راہ فرار اختیار کرے گا جس طرح اس نے میرے کیس میں کیا، ابھی نواز شریف واپس آئیں گے تو ان کے کیس میں بھی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا، انصاف کی جیت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے فرار سے میرے کیس میں وہ سب باتیں سچ ثابت ہو رہی ہیں جو جج ارشد ملک، جسٹس شوکت صدیقی اور رانا شمیم نے کہا، اس کو کوئی جھٹلا نہیں سکتا، اگر کوئی ثبوت ہوتا تو سامنے رکھا جاتا۔

عمران خان کے کسی کے لاڈلے ہونے سے متعلق سوال پر مریم نواز نے کہا کہ وہ کسی کے لاڈلے ہیں لیکن وہ جس کے لاڈلے ہیں، وہ عمران خان کو اپنا لاڈلا نہیں سمجھتے بلکل وہ اپنا کام نکالنا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: حمزہ شہباز کل پنجاب کی تاریخ کے سب سے بڑے ریلیف پیکج کا اعلان کریں گے، مریم نواز

'خراب معاشی صورتحال کی وجہ عمران خان کی نالائقی ہے'

جاوید لطیف اور مریم اورنگزیب پر دہشت گردی کے مقدمے سے متعلق سوال پر مریم نواز نے کہا کہ ذرا غور کریں کہ عمران خان کس طرح کے بیانات دے رہے ہیں، وہ مذہبی معاملات سے متعلق غیر سنجیدہ باتیں کرتے ہیں، کیا ان کو اندازہ ہے کہ وہ کس طرح کی باتیں کرتے ہیں یا ان کی ذہنی حالت اتنی خراب ہوگئی ہے کہ انہیں اندازہ ہی نہیں ہے کہ وہ کس طرح کی باتیں کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو مذہبی معاملات سے متعلق بات کرتے ہوئے محتاط ہونا چاہیے، آپ زبان پھسلنے کا کہہ کر بھاگ نہیں سکتے، عمران خان کو یہ اجازت ہے کہ وہ جو چاہیں اول فول بکیں انہیں پوچھنے والا کوئی نہیں ہے اور اس پر سوال اور اعتراض اٹھانے والے پر مقدمہ درج ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی سے عوام پریشان ہیں لیکن مہنگائی کی وجہ شہباز شریف کی حکومت نہیں بلکہ آئی ایم ایف کا معاہدہ اور عمران خان کی 4 سال کی کارکردگی اور نالائقی ہے، اس وجہ سے معاشی صورتحال خراب ہے، اس کے دور رس اثرات ہیں، معاشی صورتحال آہستہ آہستہ بہتر ہوگی اور اس کا ذمہ دار عمران خان ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024