زیادہ کیلوریز والی غذا سے کینسر اور جلد موت کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں، تحقیق
امریکا اور اٹلی میں ہونے والی الگ الگ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وہ لوگ جو فاسٹ فوڈ یا کم غذائیت والی خوارک کھاتے ہیں، اُن میں کولوریکٹل کینسر اور دل کی بیماریوں کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے ‘سی این این’ کے مطابق برطانوی میڈیکل جریدے میں شائع رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فاسٹ فوڈ یا کم غذائیت والی خوراک میں وہ اشیا شامل ہیں جن میں کیلوریز زیادہ ہوتی ہیں، ان اشیا میں سوپ، ساسز، پیزا، پہلے سے بنے ہوئے کھانے، ساسیجز، فرینچ فرائز، سوڈا، کوکیز، کیک، ٹافیاں، ڈونٹ، آئس کریم اور دیگر شامل ہیں۔
نیو یارک یونیورسٹی میں نیوٹریشن، فوڈ اسٹڈیز اور پبلک ہیلتھ کی پروفیسر ماریون نیسلے کا کہنا ہے کہ ‘یقینی طور پر فاسٹ فوڈ یا کم غذائیت والی خوراک کے حوالے سے سینکڑوں مطالعات کیے گئے ہیں اور ان سب سے یہی معلوم ہوا ہے کہ فاسٹ فوڈ کھانے سے کینسر، دل کی بیماری کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔’
انہوں نے مزید کہا کہ یہ تحقیق ماضی میں کی گئی تمام تحقیقات کا تسلسل ہے، فاسٹ فوڈ یا کم غذائی والی اشیا سے واضح طور پر موذی بیماریوں کے امکانات میں اضافہ ہوتا ہے’۔
کیسز کے امکانات میں اضافہ
امریکی تحقیق میں 28 سال سے زائد عمر کے 2 لاکھ سے زائد مرد اور خواتین کا جائزہ لیا گیا، ان میں زیادہ تر افراد مردوں میں فاسٹ فوڈ اور کولوریکٹل کینسر کے درمیان تعلق پایا گیا، کولوریکٹل کینسر امریکا میں تیسرا سب سے زیادہ تشخیص شدہ کینسرہے۔
بوسٹن میں ٹفٹس یونیورسٹی کے فریڈمین اسکول آف نیوٹریشن سائنس اینڈ پالیسی میں کینسر کے وبائی امراض کے ماہر فینگ فانگ ژانگ کا کہنا تھا کہ ‘تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ خواتین کے مقابلے مردوں میں فاسٹ فوڈ کا استعمال زیادہ ہوتا ہے، اور خواتین کے مقابلے مردوں میں کولوریکٹل کینسر کے امکانات 29 فیصد زیادہ ہوتے ہیں’۔
خواتین میں کولوریکٹل کینسر کا خطرہ کیوں نہیں پایا گیا؟
فینگ فانگ ژانگ کا کہنا تھا کہ ‘مردوں کے مقابلے خواتین میں موٹاپے کا رجحان، میٹابولک ہارمون کا کردار مردوں کے مقابلے مختلف ہوتا ہے، شاید اسی لیے خواتین میں مردوں کے مقابلے یہ کینسر ہونے کے امکانات کم ہیں’۔
نیو یارک سٹی میں میموریل سلوان کیٹرنگ کینسر سینٹر کے معدے کے ماہر ڈاکٹر رابن مینڈیلسون، جو اس مطالعے میں شامل نہیں تھے، اِن کا کہنا تھا کہ ‘مردوں کے مقابلے خواتین شاید فاسٹ فوڈ کا متبادل صحت بخش غذا کھاتی ہوں گی’۔
جلدی مرنے کے امکانات
ایک اور تحقیق اٹلی کے شہر مولیس میں کی گئی جہاں 2 لاکھ سے زائد افراد کا جائزہ لیا گیا، اس تحقیق کا مطالعہ 2005 میں شروع کیا گیا تھا، جس میں کینسر، دل اور دماغ میں وبائی امراض کے امکانات کا حوالہ دیا گیا۔
برطانوی میڈیکل جریدے میں شائع تبصرے کے مطابق ایسی اشیا جن میں چینی کی مقدار زیادہ ہو اور دوسری طرف کم غذائیت والی اشیا کی وجہ سے موذی امراض یا جلدی مرنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں، تحقیق سے پتا چلا ہے کہ دونوں طرح کی خوارک کھانے سے قلبی امراض اور جلدی مرنے کے امکانات میں اضافہ ہوتا ہے۔
اٹلی میں وبائی امراض کی ماہر ماریالورا بوناسیو کا کہنا تھا کہ ‘غذائیت کے اصول پر بننے والی 80 فیصد خوراک بھی غیر تسلی بخش قرار دی گئی ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جلد مرنے کے امکانات کم غذائیت والی اشیا سے نہیں بلکہ زیادہ فاسٹ فوڈ کھانے یا ان خوراک سے ہے جن میں کیلوزیز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے’۔