• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

’بھارت نے لداخ میں اپنی زمین چین کے حوالے کر دی‘، مقامی لوگوں کا دعویٰ

شائع September 20, 2022
بفرزونز میں کسی بھی فریق کے فوجیوں کو گشت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی—فائل فوٹو: اے پی
بفرزونز میں کسی بھی فریق کے فوجیوں کو گشت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی—فائل فوٹو: اے پی

لداخ کے پہاڑی علاقے میں چین اور بھارت کے درمیان سرحد کے قریب مقامی لوگوں نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی حکومت نے رواں ماہ کے آغاز میں متنازع علاقوں سے فوجیوں کو واپس بلانے پر رضامندی کے بعد اپنی زمین چین کے حوالے کردی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارت اور چین کی درمیان 2020 سے مغربی ہمالیہ میں سرحد پار تنازع جاری رہا، تاہم دونوں ممالک نے اعلیٰ سطحی فوجی اجلاسوں میں تناؤ میں کمی کے فیصلے کے بعد گوگرہ ہاٹ اسپرنگس کے متنازع علاقے سے فوجیوں کو واپس بلانا شروع کردیا۔

بھارتی حکومت کے ایک بیان کے مطابق معاہدے کے بعد سرحد کے دونوں جانب کا علاقہ تناؤ سے پہلے کی پوزیشن پر بحال کردیا گیا جو ’لائن آف ایکچوئل کنٹرول‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

جنگ بندی کے معاہدے کے تحت بفر زونز بھی قائم کیے گئے ہیں جہاں کسی بھی فریق کے فوجیوں کو گشت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت اور چین نے لداخ سے فوجیوں کی واپسی شروع کردی

تاہم خبر رساں ادارے ’دی گارڈین‘ سے گفتگو کرتے ہوئے مقامی لوگوں اور علاقے کے منتخب نمائندوں نے دعویٰ کیا کہ بفر زونز ان علاقوں میں قائم کیے گئے ہیں جو پہلے بھارت کے زیر انتظام تھے۔

علاقے سے منتخب کونسلر کونچوک سٹینزین نے دی گارڈین کو بتایا کہ ’ہماری فوج ان علاقوں کو خالی کر رہی ہے جو ہرگز متنازع نہیں تھے جبکہ چینی افواج ان علاقوں میں تعینات ہیں جہاں عموماً بھارتی افواج کا گشت ہوتا تھا۔

کونچوک سٹینزین نے دعویٰ کیا کہ بھارت نے 2021 کے معاہدے کے دوران پینگونگ جھیل کے آس پاس کے علاقوں سے دستبرداری کے لیے پہلے ہی زمین چھوڑ دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی اسی طرح کے خدشات کا اظہار کیا تھا، پینگونگ تسو کے علاقے میں بھی ہماری فوج نے ایک بہت بڑا علاقہ کھو دیا۔

مزید پڑھیں: لداخ تنازع: بھارت، چین کے درمیان مذاکرات ’ناکام‘، سرحدی کشیدگی میں اضافہ

ان کا کہنا تھا کہ ’پہلے ہماری تشویش صرف چین کی دراندازی تھی لیکن اب ہماری حکومت خوشی سے ہماری زمین چین کے حوالے کر رہی ہے، اگر بھارت کا رویہ ایسا ہی رہا تو ہم مزید علاقہ کھو دیں گے‘۔

کونچوک سٹینزین نے کہا کہ مقامی لوگ بھی اس دراندازی سے خوفزدہ ہیں کیونکہ انہوں نے بڑے پیمانے پر ایسے علاقے کھو دیے ہیں جنہیں وہ اپنے مویشیوں کے چرانے کے لیے استعمال کرتے تھے، انہیں خدشہ ہے کہ اس سے ان کی روز مرہ زندگی کے اہم ذرائع متاثر ہوں گے۔

گزشتہ ہفتے اپوزیشن پارٹی کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے الزام عائد کیا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 1000 مربع کلومیٹر کا علاقہ بغیر لڑے چین کے حوالے کردیا ہے۔

بھارتی خبررساں ادارے ’دی ہندو‘ کے مطابق راہول گاندھی نے حکومت سے یہ وضاحت طلب کی کہ چین کے حوالے کیا گیا علاقہ واپس کیسے حاصل کیا جائے گا؟

یہ بھی پڑھیں: بھارت، چین کی افواج کا 12 ستمبر تک متنازع سرحدی علاقے سے انخلا ہوگا، بھارتی وزارت خارجہ

پینگونگ جھیل کے علاقوں میں پرتشدد جھڑپ کے بعد 5 مئی 2020 کو دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان تناؤ کا آغاز ہوا تھا، ایک ماہ بعد کشیدگی اس وقت عروج پر پہنچ گئی تھی جب دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان جھڑپ کے نتیجے میں 20 بھارتی اور 4 چینی فوجی مارے گئے تھے۔

تناؤ شدت اختیار کرنے کے بعد دونوں ممالک نے بھارے ہتھیار سے لیس دسیوں ہزار فوجی متنازع علاقے میں ایک دوسرے کے مقابل تعینات کرنا شروع کر دیے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024