پاکستان، جنرل اسمبلی کے اجلاس میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پُرزور اپیل کیلئے تیار
نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کے 77ویں اجلاس میں پیر کو اعلیٰ سطح کی بحث کا آغاز ہوا جس میں پاکستان دنیا کو بتا رہا ہے کہ کس طرح موسمیاتی تبدیلی، وبائی امراض اور تنازعات ترقی کو پلٹ رہے ہیں اور دنیا بھر میں عدم مساوات کو بڑھا رہے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے وزیر اعظم شہباز شریف کی نیویارک آمد سے قبل اعلیٰ سطح کے مباحثے کے افتتاحی اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کی، وزیر اعظم 23 ستمبر کو جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔
سب سے پہلے حنا ربانی کھر نے ٹرانسفارمنگ ایجوکیشن سمٹ 2022 میں تقریر کی، جہاں انہوں نے گروپ آف 77 اور چین کی جانب سے ایک بیان پڑھا، کیونکہ پاکستان اس وقت اقوام متحدہ کی اس کلیدی لابی کا سربراہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے لندن سے نیویارک روانہ
انہوں نے سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے والے عالمی رہنماؤں کو بتایا کہ 'لاکھوں لوگ سیکھنے، باعزت اور بااختیار زندگی گزارنے سے رکے ہوئے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ تعلیم ایک دوراہے پر ہے، کووڈ 19، تنازعات، غربت، موسمیاتی تبدیلی، قدرتی آفات اور صنفی عدم مساوات ترقی کو واپس پلٹ رہے ہیں اور عدم مساوات کو بڑھا رہے ہیں۔
دوسری جانب وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رابطہ گروپ میں پاکستان کی نمائندگی کی، جس کا اجلاس مغربی دنیا میں اسلاموفوبیا میں 'خطرناک اضافے' پر غور کرنے کے لیے ہوا۔
وزیر خارجہ نے خبردار کیا کہ 'سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ اسلاموفوبیا یورپ میں سیاسی میدانوں میں مضبوط طور پر گونج رہا ہے اور نئی قانون سازی اور پالیسیوں کے ذریعے اسلاموفوبیا کو ادارہ جاتی بنانے کی طرف بڑھایا جارہا ہے'۔
مزید پڑھیں: 'یو این جی اے کے اجلاس میں وزیراعظم سیلاب سے پیدا ہونے والی صورتحال کو اجاگر کریں گے'
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'اس طرح کے اسلاموفوبیا کا ایک بدترین مظہر ہندوتوا سے متاثر بھارت میں نظر آتا ہے جہاں مسلمانوں کے خلاف نفرت کے نظریے پر کارفرما حکمراں جماعت بی جے پی-آر ایس ایس کی حکومت بھارت کی اسلامی میراث کو ختم کرنے کے اپنے ایک صدی پرانے منصوبے پر عمل پیرا ہے'۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے او آئی سی کی جانب سے پاکستان کی طرف سے متعارف کرائی گئی ایک تاریخی قرارداد منظور کی تھی جس میں 15 مارچ کو اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا۔
حنا ربانی کھر نے تعلیم سے متعلق اجلاس میں مزید کہا کہ کووڈ 19 کی وبا سے پہلے بھی دنیا کے نصف سے زائد بچے اور نوجوان یا تو اسکول سے باہر تھے یا اسکول میں اور سیکھ نہیں رہے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وبائی مرض کے دوران ایک ارب 60 کروڑ ڈالر سے زیادہ بچوں اور نوجوانوں، تقریباً پوری دنیا کی آبادی، کی تعلیم میں خلل پڑا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'بدقسمتی سے وبائی مرض کے بعد کے حالات نے بہت سے جغرافیائی خطوں میں ان عدم مساوات کو مزید بگاڑ دیا ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم یو این جی اے کے اجلاس میں شرکت کیلئے 19 ستمبر کو نیویارک جائیں گے
وزیر خارجہ نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس کے موقع پر چینی وزیر خارجہ وانگ یی سے بھی ملاقات کی۔
اپریل 2022 میں وزیر خارجہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ ان کی چینی ہم منصب کے ساتھ چوتھی ملاقات تھی۔
پاکستان نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر کی سیکریٹریٹ لابی میں ایک ہفتہ طویل (19-25 ستمبر) نمائش کا بھی اہتمام کیا ہے تاکہ حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کو باقی دنیا کے ساتھ شیئر کیا جاسکے۔
اقوام متحدہ میں ملک کے مستقل مشن کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ 'ایک موسمیاتی تبدیلی' کے عنوان سے یہ نمائش رواں موسم گرما کے دوران پاکستان میں آنے والی آفات کے مناظر کو 'موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے نقصانات کے واضح مظہر کے طور پر' اجاگر کرتی ہے۔