جو بائیڈن کی چین اور روس کو تنبیہ، دوبارہ انتخابات لڑنے کا فیصلہ
امریکی صدر جو بائیڈن نے چین اور روس کو زبردست وارننگ دی ہے اور امریکی معیشت کی بہتری کے لیے پُرامید ہیں جبکہ بہت سارے لوگ ان کے دوبارہ انتخابات لڑنے پر حیران ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق سی بی ایس ’60 منٹ’ پروگرام میں انٹرویو دیتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا کہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے متعدد دعوں کے برعکس وہ یقینی طور پر 2024 کے انتخابات میں حصہ لیں گے۔
80 سالہ جو بائیڈن نے اسکاٹ پیلی کو انٹریو دیتے ہوئے کہا کہ ان کا دوبارہ انتخاب لڑنے کا ‘ارادہ’ ہے لیکن میرا الیکشن لڑنے کا مضبوط فیصلہ ہے؟ یہ دیکھنا ابھی باقی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یوکرین جنگ: چین نے روس کی مدد کی تو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے، امریکا
جو بائیڈن نے کہا کہ یہ ابھی قبل از وقت ہے، انہوں نے خود کو ‘تقدیر کا احترام کرنے والا’ قرار دیا۔
امریکی صدر دنیا کی سب سے بڑی معیشت کی صورتحال کے جائزے کے بارے میں پُرامید ہیں۔
انہوں نے امریکا میں کووڈ-19 کی وبا کو ‘ختم’ قرار دیا اور پیشگوئی کی کہ ان کی انتظامیہ مہنگائی پر قابو پالے گی، یہ اس ہفتے کمزور اپرول ریٹنگ کی اہم وجہ ہے جس کی وجہ سے ری پبلکن کو یقین ہے کہ وہ نومبر میں ہونے والے وسط مدتی انتخابات کانگریس پر قابو پالیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم مہنگائی پر قابو پالیں گے۔
تائیوان میں افواج؟
حیران کن طور پر جو بائیڈن نے ایک بار پھر تائیوان کے بارے میں کئی دہائیوں پر محیط امریکی پالیسی کو چیلنج کرتے ہوئے عزم ظاہر کیا کہ اگر چین نے خود مختار جزیرے پر حملہ کرنے کی کوشش کی تو وہ دفاع کے لیے فوج بھیجیں گے۔
مزید پڑھیں: امریکا اور برطانیہ نے روس سے تیل کی درآمدات پر پابندی عائد کردی
انہوں نے کہا کہ ‘جی ہاں، غیر معمولی حملہ ہونے کی صورت میں یہ ہوگا‘، وہ ممکنہ طور پر تائیوان کے ارد گرد چینی فوجی دستوں کی مشقوں سے ہٹ کر کچھ اور کرنے کا حوالہ دے رہے تھے۔
امریکی پالیسی ‘اسٹریٹجک ایمبگوٹی’ کے تحت واشنگٹن، چین کی خود مختاری کو تسلیم کرتا ہے لیکن تائیوان کی خودمختاری کو زبردستی ختم کرنے کی کوششیں کی مخالفت کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق واشنگٹن، تائیوان کو اسلحہ فراہم کرتا ہے لیکن براہ راست امریکی فوجی سپورٹ کا واضح عہد موجود نہیں ہے۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ جو بائیڈن کے حالیہ ریمارکس کسی تبدیلی کا اشارہ نہیں کرتے۔
انٹرویو کے بعد تائیوان کی وزارت خارجہ امور نے جو بائیڈن کی حمایت کا ‘مخلصانہ خیر مقدم’ کیا۔
وزارت نے جاری بیان میں کہا کہ چین کی جانب سے فوج میں توسیع اور اکسانے والے اقدامات کرنے کے حوالے سے ہماری حکومت دفاع کو مضبوط کرنا جاری رکھے گی، تاکہ جارحانہ آمریت والی توسیع کے خلاف مزاحمت کر سکیں، اس کے ساتھ ساتھ ہم تائیوان-امریکا سیکیورٹی شراکت کو بھی مزید وسیع کریں گے۔
امریکا کی جانب سے معاشی اور جیوپولیٹیکل حریف کو سخت پیغام دیتے ہوئے جو بائیڈن نے صدر شی جن پنگ کو خبردار کیا کہ وہ روسی افواج کی یوکرین پر حملے میں سپورٹ نہ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے شی جن پنگ کو کہا ہے کہ چین میں امریکی اور دیگر غیرملکی سرمایہ کاری متاثر ہوسکتی ہے، اور اگر انہوں کے اس کے علاوہ سوچا تو یہ ‘بڑی غلطی’ ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: یوکرینی شہروں کے لیے انسانی راہداریاں کھولیں گے، روس
جو بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ اگر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، یوکرین کے خلاف جوہری یا دیگر غیر روایتی ہتھیار استعمال کرتے ہیں تو امریکی ردعمل ‘نتیجہ خیز’ ہوگا۔
امریکی صدر نے یوکرین کی جانب سے روسی جارحیت کے خلاف بہادری سے لڑنے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ روس کو شکست دے رہے ہیں’۔
ان سے پوچھا گیا کہ کیف کی فتح کو کیسے بیان کریں گے، جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ‘یوکرین میں جنگ جیتنے کا مطلب روس کو یوکرین سے مکمل طور پر باہر کرنا ہے’۔
انہوں نے مزید کہا کہ لیکن روسی حملے کے خلاف مزاحمت میں انسانی تکلیفیں اور تباہی کے پیمانے کو دیکھتے ہوئے، اسے جیت کے طور پر شمار کرنا مشکل ہے۔
'دینے کو بہت کچھ ہے'
پولز میں ناقص ریٹنگز کے باوجود جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈیموکریٹس کو کانگریس کے کم از کم ایک چیمبر کا کنٹرول کھونے کا امکان ہے، لیکن جو بائیڈن نے کہا کہ وہ پر امید ہیں۔
جوبائیڈن نے کہا کہ روزگار کے مواقعوں میں اضافہ ہورہا ہے اور معیشت مضبوط ہے، ہمیں امید ہے کہ ہم یہ حاصل کرلیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: روس اور چین کے تعلقات بین الاقوامی امن کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، تائیوان
ان سے پوچھا گیا کہ اس عمر میں کیا وہ جسمانی اور ذہنی طور پر تھکا دینے والی جاب جاری رکھنا چاہیں گے، جس پر جوبائیڈن نے کہا کہ ‘مجھے دیکھیں’۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ مشکل وقت میں انہیں حوصلہ دینے والا ذریعہ کیا ہوتا ہے، جوبائیڈن نے اپنے بیٹے کا ذکر کیا جو 2015 میں انتقال کرگئے تھے، انہوں نے اپنے والدین کی نصیحت ‘کھڑے ہو’ کا بھی ذکر کیا۔
جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ ان کے پاس دینے کو بہت کچھ ہے۔