• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

کراچی پولیس چیف کا شہر میں جرائم سے متعلق بیان، ٹوئٹر صارفین کی جانب سے تنقید

شائع September 17, 2022
اے آئی جی جاوید عالم اوڈھو نے کہا تھا کہ کاروباری برادری سنسنی پھیلاتی ہے—فوٹو: ڈان نیوز
اے آئی جی جاوید عالم اوڈھو نے کہا تھا کہ کاروباری برادری سنسنی پھیلاتی ہے—فوٹو: ڈان نیوز

کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو کی جانب سے ملک کے بڑے شہروں کے مقابلے میں کراچی میں جرائم کی شرح کم قرار دیے جانے پر ٹوئٹر صارفین نے ان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وارداتوں میں مرد، خواتین اور بچوں کی کوئی تمیز نہیں کی جاتی۔

گزشتہ روز میڈیا سےگفتگو میں کراچی پولیس چیف ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) جاوید عالم اوڈھو نے کہا تھا کہ 'شہر کرائم ڈسٹرکٹ نہیں لیکن چند علاقوں میں اضافہ ہوا ہے لیکن کاروباری برادری سنسنی پھیلا کرکے میڈیا میں لے کر آتی ہے'۔

مزید پڑھیں: کراچی میں اسٹریٹ کرائمز میں تیزی، ڈکیتی مزاحمت پر 3 افراد جاں بحق

جاوید اوڈھو نے کہا کہ ‘کراچی کی کاروباری برادری سب سے زیادہ اپنی دشمن خود ہے، خواہ مخواہ واویلا کرتے ہیں، میڈیا پر لے کر آتے ہیں اور سنسیٹائز کرتے ہیں، اس کے بعد کہتے ہیں ہمارے پاس سرمایہ کاری نہیں آتی’۔

صحافی ثاقب صغیر نے ٹوئٹ میں کہا کہ ‘کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو کے سنہری ارشادات، کراچی کی بزنس کمیونٹی سب سے زیادہ اپنی دشمن خود ہے’۔

اے آئی جی جاوید عالم اوڈھو کا کہنا تھا کہ ‘لاہور میں اس سے زیادہ کرائمز ہیں، میڈیا میں کیوں نہیں آتا، کراچی کی ڈھائی کروڑ کی آبادی میں امریکا، انگلینڈ، نیویارک اور ممبئی سے دیکھ لیں ہماری شرح کم ترین میں سے ایک ہے’۔

کراچی پولیس چیف نے کہا کہ ‘کراچی بنیادی طور پر کریمنل ڈسٹرکٹ نہیں ہے، تھوڑی سا اضافہ ہوا ہے، کراچی کی آبادی کا میک اپ چینج ہورہا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ایک ہوتی ہے کرائم کی شرح اور دوسرا کرائم کی حساسیت ہے، کرائم ریٹ یہ ہے کہ اس وقت لاہور اور پشاور کا زیادہ ہے اور یہاں تک کہ اسلام آباد کا ریٹ بھی یہاں سے قابل موازنہ ہے’۔

ایک صارف نے کراچی میں ڈکیتی کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے سخت رویہ اپنایا اور کہا کہ ‘کراچی والوں سے تنخواہ وصول کی جارہی ہے، وہ مرد، خواتین اور بچوں میں کوئی تمیز نہیں کر رہے ہیں’۔

ایڈیشنل آئی جی نے یہ تو تسلیم کیا کہ چند ایک علاقوں میں کرائم کی شرح بڑھی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ کراچی کا کرائم ریٹ چند علاقوں میں بڑھا ہے لیکن زیادہ تر کرائم کم ہوئے ہیں، آپ اپنے پیر پر خود کلہاڑا مارتے ہیں۔

پولیس چیف کےبیان پر ایک اور ٹوئٹر صارف نے بتایا کہ شہری کراچی میں بڑھتے ہوئے جرائم کی شرح سے پریشان ہیں لیکن پولیس چیف سمجھتے ہیں کہ صورت حال اتنی خراب نہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سابق رہنما رضا ہارون نے کہا کہ ‘جناب کو یہ بات سمجھنی ضروری ہےکہ معاملہ صرف کاروباری شخصیات کا نہیں کراچی کےعام شہریوں کی روزمرہ زندگی اور جان و مال کی حفاظت کا ہے جس کی بنیادی ذمہ داری پولیس پر عائد ہوتی ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘کسی دوسرے شہرکے جرائم کاحوالہ دینا اپنی ناکامی کا اعتراف اور ناقص کارکردگی پر پردہ ڈالنے کے مترادف ہے’۔

صحافی نعمت خان نے کہا کہ ‘ایڈیشنل آئی جی کراچی کہتے ہیں کراچی ڈھائی کروڑ کا شہر ہے، لاہور، پشاور اور اسلام آباد کا کرائم ریٹ یہاں سے زیادہ ہے،بزنس کمیونٹی کرائم کا واویلا کرتی ہے میڈیا پر لاتے ہیں’۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن سندھ اسمبلی ارسلان تاج نے شدید تنقید کرتےہوئے کہا کہ ‘اے آئی جی کراچی کی جانب سے شرم ناک بات کی گئی اور اس سے سندھ پولیس کے افسران کی شہریوں کے بارے میں ذہنیت کی عکاسی ہوتی ہے’۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ انتہائی قابل مذمت ہے'۔

خیال رہے کہ کراچی میں حالیہ عرصے میں اسٹریٹ کرائمز اور جرائم کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے اور ڈکیتی کی مختلف وارداتوں میں مزاحمت کے دوران متعدد افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور کئی زخمی ہوگئے ہیں۔

کراچی میں بڑھتے ہوئے جرائم کے خلاف شہریوں کی جانب سے احتجاج بھی کیا جاتا رہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024