• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

دو ہفتوں میں حتمی کال سےقبل مہنگائی کے خلاف احتجاج ہوگا، فواد چوہدری

شائع September 17, 2022
فواد چوہدری نے کہا کہ ملک کے مسائل کا واحد حل انتخابات ہیں—فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری نے کہا کہ ملک کے مسائل کا واحد حل انتخابات ہیں—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت نے انتخابات کا اعلان نہیں کیا تو دو ہفتوں میں حتمی کال دی جائے گی تاہم اسے سے قبل کارکنوں کو مہنگائی کے خلاف احتجاج کے لیے کہا گیا ہے۔

اسلام آباد میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں سے آگاہ کیا۔

مزید پڑھیں: ملک کو دلدل سے نکالنے کے لیے فوری انتخاب کرائے جائیں، عمران خان

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے پورے ملک میں جو تباہی ہوئی ہے اس پر دلی صدمہ ہے اور ہم سمندرپار پاکستانیوں کے مشکور ہیں جنہوں نے عمران خان کی ٹیلی تھون پر صرف 5 گھنٹوں میں 11 ارب روپے سیلاب متاثرین کے لیے دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخو اور پنجاب کی حکومتوں سے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے ملک گیر جو منصوبہ ہے، جس کے تحت پیسہ آیا ہے اب اس کے خرچ کے لیے عوام کے سامنے منصوبہ لے کر آئیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی معاشی صورت حال پر ہماری پارٹی نے بڑی تشویش کا اظہار کیا، اسٹریٹ کرائمز کا لیول ہی اور ہوگیا ہے، راولپنڈی، لاہور اور دیگر بڑے شہروں میں کریانے کی دکانوں اور بیکریوں پر ڈاکے پڑ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کی صورت حال بدتر ہے، شہری بلبلا اٹھے ہیں، لوگوں کو روٹی کے لالے پڑ گئے ہیں اسی لیے اسٹریٹ کرائمز میں اضافہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 4 مہینوں میں ڈھائی سے تین لاکھ لوگ نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور اب اعداد وشمار آرہے ہیں کہ اگلے چند مہینوں میں 10 لاکھ لوگ بے روزگار ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف لوگوں کی نوکریاں جا رہی ہیں تو دوسری طرف مہنگائی نے مڈل کلاس کی کمر توڑ دی ہے، ہم سمجھتے ہیں ملک میں فوری انتخابات کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے باہر 4 اگست کو احتجاج کا اعلان

فوری انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کیا گیا اور اب ایک بہت بڑا معاشی عدم استحکام پاکستان میں آرہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاہدے کے بعد روپیہ سنبھل نہیں پا رہا اور مارکیٹ بھی مستحکم نہیں ہو رہی ہے اور دو ہفتوں میں ہمیں لگ رہا ہے جب آگے سکوک بونڈ کی ادائیگی آرہی ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ وزیرخزانہ اور وزیراعظم نے سوائے رونے اور چیخیں مارنے کے علاوہ ہمیں کوئی منصوبہ نہیں دیا کہ وہ کس طرف جانا چاہ رہے ہیں۔

رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں یہ نہیں ہوسکتا کہ عوام منتخب کسی سیاسی جماعت کو کریں لیکن حکومت کرنے کا اختیار اس جماعت کے پاس نہ ہو، ملک کے اندر سیاسی توازن ہونا بہت ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری جدوجہد سول سپریمیسی اور جمہوریت کے لیے رہے گی اور ہم کسی صورت اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ملک کی معاشی صورت حال کے پیش نظر ہم نے فیصلہ کیا ہے اور ملک بھر میں ہماری تنظیموں کو کال دے دی گئی ہے کہ وہ مہنگائی کے خلاف احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت انتخابات کی طرف نہ بڑھی تو پھر ایک فائنل کال کا انتظار کریں اور انہی دو ہفتوں میں فائنل کال دے دی جائے گی، اس پر مشاورت جاری ہے۔

مزید پڑھیں: آزادی مارچ: عمران خان کا نئے انتخابات کی تاریخ کے اعلان تک اسلام آباد کے ڈی چوک میں قیام کا عزم

سابق وزیراطلاعات نے کہا کہ ہم سجھتے ہیں کہ کارکنان ستمبر میں ایک فائنل کال کا انتظار کریں، اس سے پہلے ملک میں مہنگائی، بجلی کے بل پر احتجاج کا شیڈول بنانے کے لیے تمام تنظیموں سے کہا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین میں کسی ٹیکنوکریٹک یا عبوری حکومت کی گنجائش نہیں ہے اور اس کو سیدھا سیدھا مارشل لا تصور کیا جائے گا کیونکہ جو بھی حکومت ایسے بنے گی جو آئین سے ماورا ہوگی تو پھر وہ مارشل لا کی حکومت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مفاد یہ ہے کہ ہم کسی فساد کے بغیر انتخابات کی طرف بڑھیں لیکن صورت حال خراب ہوتی ہے تو اس کی ذمہ داری تحریک انصاف پر نہیں ہوگی۔

اس موقع پر شیخ رشید نے کہا کہ حکومت ناکام ہوگئی ہے اور ملک کے مسائل کا واحد حل انتخابات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 15 اکتوبر تک اہم وقت ہے تاہم انہوں نے اس کی وجوہات کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024