قیمتوں میں اضافہ مجبوری ہے جس کا ہمارے پاس کوئی حل نہیں، رانا ثنا اللہ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے معاہدے کے تحت قیمتوں میں اضافے کے فیصلے لینا مجبوری ہے جس کا کوئی حل ہمارے پاس نہیں ہے۔
جیو نیوز پروگرام 'نیا پاکستان' میں قیمتوں میں اضافے سے متعلق پارٹی میں اختلاف اور نائب صدر مریم نواز کی رائے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے درست بات کی ہے، وزیر اعظم بھی یہی بات کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے کبھی یہ نہیں کہا کہ یہ بڑے اچھے فیصلے ہیں یا میں ان فیصلوں کی تائید کرتا ہوں بلکہ آئی ایم ایف کے معاہدے کے تحت مجبوری میں یہ فیصلے لینے پڑ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان بتائیں کیا ان کی کرپشن کی تحقیقات کرنا دیوار سے لگانا ہے، رانا ثنااللہ
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ یہ فیصلے نہ لینے کے نتائج کے پیش نظر ہمیں یہ فیصلے کرنے پڑ رہے ہیں لیکن ہم ان فیصلوں سے قطعی طور پر متفق نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور نواز شریف نے بھی یہی بات کی کہ دل پر پتھر رکھ کر ہمیں یہ فیصلے کرنے پڑ رہے ہیں، ایسے فیصلوں کی کون تائید کر سکتا ہے جس سے غریب کا چولہا ٹھنڈا ہوجائے، ہاں ایک مجبوری ضرور ہے اور اس کا کوئی حل ہماے پاس نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر کسی کی یہی خواہش اور مطالبہ ہے کہ قیمتیں کم کی جائیں، حکومت کی معاشی ٹیم یہی مطالبہ آئی ایم ایف سے کرتی رہی کہ سبسڈی دینے کی اجازت دی جائے ورنہ غریب پر بہت بڑا بوجھ پڑے گا، ہم یہی پیسے کہیں اور سے اکھٹا کرلیں گے لیکن آئی ایم ایف نے جواب دیا کہ نہیں، ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ وزیر اعظم کا نام کیا ہے اور معاشی ٹیم کس کے ماتحت ہے، ہمارا یہ معاہدہ حکومت پاکستان کے ساتھ ہے، وزیر اعظم پاکستان نے ہمارے ساتھ یہ معاہدہ کیا ہے اور اسے آپ کو پورا کرنے پڑے گا۔
مزید پڑھیں: ہمارے ہاتھ پاؤں باندھے گئے تو عوام سے رجوع کریں گے، رانا ثنا اللہ
مریم نواز کی جانب سے مشکل فیصلوں کی ذمہ داری نہ لینے کے بیان سے متعلق سوال پر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر ان فیصلوں کی ذمہ داری لینے سے مراد آپ ان فیصلوں کی پسندیدگی سمجھ رہے ہیں تو ایسا کوئی نہیں ہے جو ان فیصلوں کو پسند کررہا ہو، یہ فیصلے مجبوری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ یہ معاہدے کیے تھے، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ معاہدے بالکل غلط تھے، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، آئی ایم ایف کے ساتھ بہتر شرائط پر معاہدے کرنے چاہیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہر جگہ ذمہ داریاں مخلتف لوگوں پر تقسیم ہوتی ہیں، ایسا نہیں ہوتا کہ ایک ہی فرد بیٹھ کر سارے فیصلے لے، اسی طرح معاشی ٹیم کی اپنی ذمہ داریاں ہیں، ہم معاشی ٹیم کو اپنی تجاویز ضرور دیتے ہیں لیکن آگے سے وہ بھی ہمیں اپنی مجبوریاں بتاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان لاڈلا نہ رہے تو مخالفین کیلئے اس سے نمٹنا 3 دن سے زیادہ کا کام نہیں، مریم نواز
واضح رہے کہ 2 روز قبل مریم نواز نے کہا تھا کہ حکومت کے بجلی مہنگی کرنے کے فیصلے سے اتفاق نہیں کرتی.
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ میں بار بار یہ بات واضح کرتی ہوں کہ موجودہ حکومت کی جانب سے تیل اور بجلی کی قیمتوں کو بڑھانے کا جب بھی کوئی فیصلہ آتا ہے تو میں اس کی حمایت نہیں کرتی۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت سے بھی درخواست کروں گی کہ اس چیز پر توجہ دیں، لوگوں کو اپنی تنخواہوں سے زیادہ بجلی کے بل موصول ہوئے ہیں، اس مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے