• KHI: Asr 4:15pm Maghrib 5:51pm
  • LHR: Asr 3:29pm Maghrib 5:06pm
  • ISB: Asr 3:28pm Maghrib 5:06pm
  • KHI: Asr 4:15pm Maghrib 5:51pm
  • LHR: Asr 3:29pm Maghrib 5:06pm
  • ISB: Asr 3:28pm Maghrib 5:06pm

وزیراعظم شہباز شریف کی مخیر حضرات سے سیلاب متاثرین کیلئے کمبل، بچوں کی غذا فراہم کرنے کی اپیل

شائع September 17, 2022
—فوٹو:رائٹرز
—فوٹو:رائٹرز
—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز
رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب کے سبب 92 افراد زخمی ہوئے ہیں—فوٹو : رائٹرز
رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب کے سبب 92 افراد زخمی ہوئے ہیں—فوٹو : رائٹرز

وزیراعظم شہباز شریف نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بچوں کی غذا کی فراہمی کے لئے مخیر حضرات سے عطیات کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہنگامی بنیاد پر کمبل اور بچوں کی خوراک کی ضرورت ہے۔

برطانیہ روانگی سے قبل نورخان ایئربیس پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سمرقند میں وسطی ایشیائی ممالک، چین اور دیگر رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے مصیبت کے وقت پاکستان کے سیلاب میں گھرے افراد کے لیے امداد کی جس پر سب کا شکریہ ادا کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلئے امریکا کی مسلسل تعاون کی یقین دہانی

ان کا کہنا تھا کہ ان سب نے مزید مدد کا پوچھا اور میں نے انہیں بتایا کہ اپنے محدود وسائل سے اربوں روپے خرچ کر رہے ہیں اور 70 ارب روپے وفاق سے فنڈ مختص کیے ہیں اور 30 ارب کے لگ بھگ پیسے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے تحت خرچ کیے جاچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم مشترکہ سروے کر رہے ہیں اور اندازہ لگا رہے ہیں نقصان کتنا ہوا ہے اور پھر صوبوں کے ساتھ مل کر وفاق جو بھی کر سکا کرلیں گے تاکہ تباہ ہونے والے لاکھوں گھروں کا ہم مداوا کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے انہیں بتایا کہ متاثرین کے بجلی کے بل معاف کردیے ہیں اور انتظامیہ اور افواج پاکستان مل کر امدادی کام کر رہی ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ مخیر حضرات سے اپیل ہے کہ کمبل اور رضائی کے لیے جو اخراجات کریں گے وہی بچوں کے خوراک کی اشیا بھی ان تک پہنچاسکتے ہیں، خود پہنچائیں یا مستند اداروں کے ذریعے پہنچائیں لیکن بچوں کے لیے خوراک کی اشیا ضروری ہیں کیونکہ یہ بچوں کی غذا کے لیے جنگی حالات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بھر میں موجود مخیر حضرات سے اپیل ہے کہ سفید پوش شہری مشکل کے اس وقت آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں اور آپ ان کی مدد کریں۔

سیلاب سے مزید 37 افراد جاں بحق

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں سیلاب کے سبب مختلف واقعات میں تقریباً 37 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جس کے بعد اموات کی کُل تعداد ایک ہزار 545 ہوچکی ہے۔

دریں اثنا حکام اور ارکان اسمبلی سندھ میں پانی کی سطح میں کمی کی اطلاع دے رہے ہیں جہاں سیلاب کے سبب بدترین تباہی کے بعد متعدد بیماریوں کو جنم دیا ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے آج روزانہ کی صورتحال کی رپورٹ میں بتایا کہ کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب سے مزید 37 افراد جاں بحق ہوگئے، 14 جون سے اب تک مجموعی طور پر مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار 545 ہے۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب کی وجہ سے 92 افراد زخمی ہوئے ہیں، جس کے بعد جون کے وسط سے اب تک زخمیوں کی کل تعداد 12 ہزار 850 ہو گئی ہے۔

پاکستان کے جنوب اور جنوب مغربی علاقوں میں مون سون کی ریکارڈ بارشوں اور شمالی علاقوں میں گلیشیئرز پگھلنے کے سبب بدترین سیلاب آیا جس نے تقریباً 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کو متاثر کیا، سیکڑوں گھروں، فصلوں، پل، سڑکوں اور مویشیوں کو بہا لے گیا اور اس کے نتیجے میں اب تک ایک اندازے کے مطابق 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔

سندھ میں پانی کی سطح میں کمی کا سلسلہ جاری

سندھ میں سیلاب کے سبب لاکھوں افراد کے بے گھر ہونے کے بعد حالیہ چند روز میں پانی کی سطح آہستہ آہستہ کم ہونے لگی ہے، حکام کا اندازہ ہے کہ سیلاب کا پانی مکمل طور پر اترنے میں 2 سے 6 ماہ لگ سکتے ہیں۔

اسسٹنٹ کمشنر میہڑ محسن شیخ نے بتایا کہ رنگ بند پر پانی کی سطح تقریباً 3 فٹ گر گئی ہے، امید ہے کہ سیلاب کے سبب جمع ہونے والا پانی 3 روز میں وہاں سے مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ شہر کی جانب جانے والی شاہراہ سے 7 روز میں پانی اتر ہو جائے گا کس کے بعد ہائی وے کا ایک ٹریک ٹریفک کے لیے کھول دیا جائے گا، فی الوقت میہڑ کے دیہات میں 8 فٹ تک پانی کھڑا ہے۔

مزید پڑھیں: سیلاب متاثرین کیلئے اقوام متحدہ کی ہنگامی اپیل پر 3 کروڑ 80 لاکھ ڈالر جمع

خیرپور ناتھن شاہ شہر میں اسسٹنٹ کمشنر سونو خان چانڈیو نے بتایا کہ پانی کی سطح تقریباً 3 فٹ گر گئی ہے، دور دراز علاقوں میں سیلاب کے سبب جمع ہونے والا پانی 8 سے 9 فٹ" تک کھڑا ہے۔

اسسٹنٹ کمشنر جوہی محمد علی بلوچ نے بتایا کہ اندازاً علاقے کے مضافات میں پانی تقریباً 3 فٹ کم ہوگیا ہے۔

اسی طرح اسسٹنٹ کمشنر دادو شاہنواز میرانی نے بتایا کہ اب پانی شہر کے دور دراز علاقوں سے واپس منچھر جھیل میں بہہ رہا ہے، شہر میں سیلاب سے متاثرہ افراد اور خاندانوں کی رہائش کے لیے ٹینٹ سٹی قائم کیے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلئے مزید مؤثر حکمت عملی کی ضرورت

بھان سید آباد میں رکن قومی اسمبلی سکندر علی راہوپوٹو نے بتایا کہ شہر اور اس کے مضافات میں پانی مسلسل کم ہو رہا ہے اور شہر کے رنگ بند پر کوئی دباؤ نہیں ہے، بھان سید آباد میں 8 سے 9 فٹ تک پانی کھڑا ہے جس کی سطح میں مسلسل کمی آرہی ہے، بھان سید آباد میں معمولات زندگی بحال ہورہی ہے۔

دریں اثنا صوبائی محکمہ آبپاشی کے ایک انجینئر مہیش کمار نے کہا کہ منچھر جھیل میں پانی کی سطح کم ہونے کے بعد آج دوپہر کے قریب 121.2 فٹ ناپی گئی، جھیل کا پانی اب دریائے سندھ میں بہہ رہا ہے۔

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کی ویب سائٹ کے مطابق آج سہ پہر کو کوٹری کے مقام پر دریائے سندھ میں درمیانے درجے کا سیلاب رہے گا۔

ڈینگی کے مریضوں کیلئے علیحدہ وارڈ بنانے کا فیصلہ

دریں اثنا آج مٹیاری کے دورے پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں ڈینگی اور دیگر بیماریوں کے بڑھتے ہوئے کیسز پر تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ 'صرف ڈینگی ہی نہیں، ڈائریا اور ملیریا کے کیسز کی تعداد بھی بڑھتی دکھائی دے رہی ہے، حکومت نے ڈینگی کے مریضوں کے لیے علیحدہ وارڈ بنانے کا فیصلہ کیا ہے، میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں اور ہم وہاں مطلوبہ ادویات کی فراہمی کو یقینی بنا رہے ہیں'۔

مٹیاری میں امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے بتایا کہ سیلاب کے سبب پانی تحصیل سعید آباد میں داخل ہو رہا ہے، ہم نے پانی کی نکاسی شروع کر دی ہے، ڈپٹی کمشنر اور محکمہ آبپاشی کو پمپوں کے ذریعے پانی نکالنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کو ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرنے کے اقدام کے تحت فصلوں کی بوائی کو یقینی بنانے کے لیے پانی کو زرعی زمینوں سے نکالنے کا بھی منصوبہ بنا رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ زمین کے نیچے سے پانی کی نکاسی اور آبپاشی کے چینلز بھی ہمارے منصوبوں کا حصہ ہیں، کسانوں کو بیج، کھاد اور ٹریکٹر کے لیے ڈیزل بھی فراہم کیا جائے گا۔

مٹیاری کے علاوہ وزیراعلیٰ سندھ آج شہید بینظیر آباد اور نوشہرو فیروز کا بھی دورہ کریں گے اور تمام متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں اور بحالی کی کوششوں کا جائزہ لیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 26 دسمبر 2024
کارٹون : 25 دسمبر 2024