• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

چین اور بحرین میں پہلے ’منکی پاکس‘ کیس رپورٹ

شائع September 16, 2022
دنیا بھر میں کیسز کی تعداد 60 ہزار ہوگئی—فوٹو: اے پی
دنیا بھر میں کیسز کی تعداد 60 ہزار ہوگئی—فوٹو: اے پی

رواں برس مئی میں براعظم افریقہ کے باہر پھیلنے والی خارش سے ملتی جلتی بیماری ’منکی پاکس‘ کے پہلے کیسز چین اور بحرین میں بھی سامنے آگئے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق خلیجی ملک بحرین میں ’منکی پاکس‘ کا پہلا کیس 16 ستمبر کو رپورٹ ہوا۔

خلیجی ملک کے حکام نے تصدیق کی کہ جس شخص میں منکی پاکس کی تشخیص ہوئی، وہ بیرون ملک سے سفر کرکے بحرین پہنچا تھا۔

خبر رساں ادارے نے اپنی ایک اور رپورٹ میں بتایا کہ چین میں بھی پہلے منکی پاکس کیس کی تصدیق کردی گئی۔

حکام کے مطابق منکی پاکس کا پہلا کیس چھونگ چھنگ میں سامنے آیا، جہاں بیرون ملک سے آنے والے ایک شخص میں بیماری کی علامات پائی گئیں، جس کے بعد ان کا ٹیسٹ کیا گیا جو کہ مثبت آیا۔

حکام کے مطابق منکی پاکس میں مبتلا شخص کو انتہائی نگہداشت میں رکھ کر اس کا علاج کیا جا رہا ہے۔

بحرین اور چین میں پہلے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد دنیا بھر میں مجموعی کیسز کی تعداد 60 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جب کہ بیماری دنیا کے 98 ممالک تک پھیل چکی تھی۔

اگرچہ چین میں پہلا کیس 16 ستمبر کو رپورٹ ہوا، تاہم اس کے ماتحت علاقے ہانگ کانگ میں رواں ماہ کے آغاز میں 6 ستمبر کو پہلا کیس رپورٹ ہوا تھا۔

چین، ہانگ کانگ کے علاوہ تائیوان، سنگاپور، ملائیشیا اور انڈونیشیا میں بھی منکی پاکس کے کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جب کہ بھارت سمیت متعدد خلیجی ممالک میں بھی منکی پاکس کے کیس سامنے آ چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: منکی پاکس میں تبدیلیوں کے شواہد نہیں ملے، عالمی ادارہ صحت

منکی پاکس سے بھارت سمیت یورپ و امریکی خطے میں بھی اموات ہو چکی ہیں اور گزشتہ تین ماہ کے دوران اس سے کم از کم 6 اموات رپورٹ ہو چکی ہیں۔

حال ہی میں عالمی ادارہ صحت نے اس کا نام بھی تبدیل کرنے کا اعلان کیا تھا اور اس ضمن میں ادارے نے لوگوں نے بھی بیماری کا نیا نام تجویز کرنے کی اپیل کی تھی۔

ساتھ ہی ڈبلیو ایچ او نے واضح کیا تھا کہ ادارے نے منکی پاکس کے دونوں پرانی قسموں کے وائرسز کے نام تبدیل کرکے اس میں رومن ہندسے بھی شامل کرلیے ہیں، تاکہ اس سے وائرسز کو بھی کسی ثقافت، خطے یا علاقے سے نہ جوڑا جا سکے۔

عالمی ادارہ صحت نے رواں ماہ کے آغاز میں وسطی افریقہ میں پائے جانے والے ’کانگو بیسن‘ وائرس کو ’کلیڈ I‘ جب کہ مغربی افریقی خطے میں پائے جانے والے وائرس کو ’کلیڈ II‘ کا نام دیا تھا۔

اسی طرح رواں برس یورپ سمیت دیگر خطوں میں میں پائے گئے ’منکی پاکس‘ کے وائرسز کو ’کلیڈ I اے‘ اور ’کلیڈ II بی‘ کا نام دیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024