• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

بورڈ کھلاڑیوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے کا ذمے دار ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ

شائع September 16, 2022
شاہین شاہ آفریدی گزشتہ ماہ گھٹنے میں معمولی زخم کے باعث ٹیم سے باہر ہوگئے تھے —فائل فوٹو: پی سی بی
شاہین شاہ آفریدی گزشتہ ماہ گھٹنے میں معمولی زخم کے باعث ٹیم سے باہر ہوگئے تھے —فائل فوٹو: پی سی بی

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے سابق کپتان شاہد آفریدی کی جانب سے تیز گیند باز شاہین شاہ آفریدی کے لندن میں علاج سے متعلق دعوؤں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بورڈ اپنے تمام کھلاڑیوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے پرعزم اور ذمہ دار ہے۔

گزشتہ روز نجی ٹی وی ‘سما نیوز’ کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے کہا تھا کہ شاہین آفریدی خود انگلینڈ گیا، اپنے ٹکٹ پر وہاں گیا اور اپنے پیسوں پر وہاں رکا ہوا ہے اور ڈاکٹر سے خود رابطہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ڈاکٹر کا انتظام میں نے یہاں سے کیا اور وہاں ان سے رابطہ کیا اور وہ خود سارا کچھ کر رہے ہیں اور پی سی بی کچھ نہیں کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شاہین انجری کے علاج کیلئے اپنے خرچے پر انگلینڈ میں ہیں، شاہد آفریدی

شاہد آفریدی نے پی سی بی کا نام لیے بغیر تنقید کی تھی کہ اگر کوئی کھلاڑی زخمی ہو تو ایسا نہیں ہونا چاہیے۔

تاہم گزشتہ روز ہی رات گئے جاری کی گئی ایک پریس ریلیز میں پی سی بی نے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی لندن میں ہیں جہاں اپنے فٹنس کے مسائل سے تیزی سے نجات حاصل کر رہے ہیں اور وہ آئی سی سی مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ آسٹریلیا 2022 کے لیے مکمل فٹ ہونے کے ٹریک پر ہیں۔

پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ پی سی بی ہمیشہ اپنے تمام کھلاڑیوں کی فٹنس کو برقرار رکھنے کے لیے طبی سہولیات کی فراہمی اور انجری کی صورت میں ان کے علاج معالجے کا ذمہ دار رہا ہے اور آئندہ بھی رہے گا۔

اس تمام معاملے پر تاحال دراز قد فاسٹ باؤلر شاہین شاہ آفریدی نے کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔

مزید پڑھیں: شاہین آفریدی کی انجری کے معاملے میں تاخیر ’مجرمانہ غفلت‘ ہے، محمد حفیظ

خیال رہے کہ شاہین شاہ آفریدی گزشتہ ماہ گھٹنے میں معمولی زخم کے باعث سری لنکا کے خلاف سیریز کے دوسرے ٹیسٹ سے باہر ہوگئے تھے۔

اس کے بعد شاہین شاہ آفریدی ٹی20 ایشیا کپ سے بھی باہر ہوگئے تھے اور ایونٹ کے دوران علاج کے لیے انگلینڈ چلے گئے تھے۔

پی سی بی نے بیان میں کہا تھا کہ شاہین شاہ آفریدی کو مکمل بحالی کے لیے انگلینڈ بھیج رہے ہیں۔

بورڈ کے میڈیکل افسر ڈاکٹر نجیب اللہ سومرو نے کہا تھا کہ شاہین شاہ آفریدی کو ماہر ڈاکٹر کی نگرانی کی ضرورت ہے اور لندن میں کھیلوں کے طبی اور بحالی کی بہترین سہولیات دستیاب ہیں، لہٰذا کھلاڑی کے بہترین مفاد میں ہم نے انہیں وہاں بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ لندن میں علاج کے دوران میڈیکل ڈپارٹمنٹ کو روزانہ کی بنیاد پر ان کی بحالی سے معلومات اور فیڈبیک فراہم کی جائیں گی اور ہم پرامید ہیں کہ ٹی20 ورلڈ کپ سے قبل شاہین شاہ آفریدی مکمل طور پر صحت یاب ہوجائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی ٹیم کو بڑا دھچکا، شاہین آفریدی ایشیا کپ سے باہر

ڈان کے مطابق انگلینڈ میں موجود بحالی مرکز کے حکام شاہین شاہ آفریدی کو آئندہ ماہ کے آغاز میں باؤلنگ شروع کرنے کی اجازت دیں گے۔

اس طرح وہ تقریباً 3 ماہ کے دوران بغیر کوئی میچ کھیلے ورلڈ کپ اسکواڈ میں شامل ہوجائیں گے کیونکہ انجری کا شکار جارح مزاج فاسٹ باؤلر ورلڈ کپ سے قبل نیوزی لینڈ میں ہونے والی سہ فریقی سیریز کے لیے بھی اسکواڈ کا حصہ نہیں ہوں گے، سہہ فریقی سیریز کی تیسری ٹیم بنگلہ دیش ہے۔

فخر زمان کی لندن روانگی

دسری جانب کرکٹ گورننگ باڈی نے اپنی پریس ریلیز میں مزید کہا کہ بلے باز فخر زمان فٹس مسائل سے نجات حاصل کرنے کے لیے 16 ستمبر بروز جمعہ لندن روانہ ہوں گے۔

مزید پڑھیں: شاہین شاہ آفریدی گھٹنے کی انجری کے سبب سری لنکا کے خلاف دوسرے ٹیسٹ سے باہر

پی سی بی کا کہنا ہے کہ فخر زمان دبئی میں ٹی 20 ایشیا کپ کے فائنل میں فیلڈنگ کے دوران اپنے دائیں گھٹنے پر وزن پڑھنے سے ان فٹ ہوگئے تھے۔

پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ پروٹوکول کے مطابق پی سی بی نے طبی ماہرین کے ساتھ ان کی ملاقاتیں طے کردی ہیں جو ان کی فٹنس بحالی کے لیے بہترین طبی نگہداشت فراہم کریں گے۔

پی سی بی نے مزید کہا کہ لندن میں قیام کے دوران کرکٹ بورڈ، فخر زمان کے لیے تمام متعلقہ لاجسٹک انتظامات کرے گا جہاں وہ پی سی بی کے ایڈوائزری پینل کی نگرانی میں رہیں گے جو ڈاکٹر امتیاز احمد اور ڈاکٹر ظفر اقبال پر مشتمل ہے جب کہ یہ ایڈوائزری پینل شاہین شاہ آفریدی کا بھی علاج کر رہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024