• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

نسلوں کا مستقبل محفوظ بنانے کیلئے موسمیاتی تبدیلی کے خلاف منصوبہ بنانا ہوگا، وزیراعظم

شائع September 16, 2022 اپ ڈیٹ September 17, 2022
—فوٹو: پاکستان مسلم لیگ (ن) سوشل میڈیا
—فوٹو: پاکستان مسلم لیگ (ن) سوشل میڈیا
وزیر اعظم شہباز شریف شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے — فوٹو بشکریہ وزیراعظم آفس
وزیر اعظم شہباز شریف شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے — فوٹو بشکریہ وزیراعظم آفس

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ خطے کے امن اور ترقی کے لیے افغانستان میں امن ضروری ہے اور اس وقت افغانستان کو نظر انداز کرنا بہت بڑی غلطی ہوگی۔

وزیر اعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں تنظیم کو مبارکباد پیش کرنا چاہتا ہوں جس نے اس تنظیم کے مقاصد کو ایک خاندان کی طرح فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا۔

مزید پڑھیں: سیلاب متاثرین کیلئے اقوام متحدہ کی ہنگامی اپیل پر 3 کروڑ 80 لاکھ ڈالر جمع

اس موقع پر انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کی مکمل رکنیت ملنے پر ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کو مبارکباد بھی پیش کی۔

ان کا کہنا تھا کہ جیسا کہ آپ سب کے علم میں ہے پاکستان، افغانستان کا پڑوسی ملک ہے اور افغانستان میں امن دراصل پاکستان میں امن کا ضامن ہے، افغانستان میں امن ہوگا تو خطے کے دیگر ممالک بھی امن سے رہ سکیں گے اور ترقی کریں گے، اگر ہم خطے میں پائیدار امن چاہتے ہیں تو ہمیں افغانستان کے عوام کی بہتری کے لیے وہاں تعلیم، صحت، کاروبار، زراعت سمیت تمام شعبوں میں ہونے والے تمام مثبت اقدامات کی حمایت کرنی چاہیے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اگر اس وقت ہم نے افغانستان کو نظرانداز کیا تو یہ بڑی غلطی ہوگی، ہمارے رائے میں افغانستان میں سیکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کے حوالے سے افغانستان کو مضبوط بنانے کے لیے ان کی مدد کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ انسانی امداد کے علاوہ عالمی برادری کو پائیدار افغان معیشت کے لیے بھی سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے، اس سلسلے میں افغانستان کے منجمد اثاثوں کی بحالی بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک کا پاکستانی سیلاب متاثرین کے لیے 12 کروڑ روپے امداد کا اعلان

انہوں نے افغان حکومت پر بھی زور دیا کہ وہ تمام شعبہ ہائے زندگی کے افراد کو حکومت کا حصہ بناتے ہوئے تمام شہریوں اور معاشرے کے تمام طبقات بالخصوص خواتین کے انسانی حقوق کا احترام کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان خود دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار رہا ہے اور ہم نے اس دہشت گردی کی عفریت کو شکست دینے کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں، بہنوں، بھائیوں، سیکیورٹی اہلکاروں، ڈاکٹرز اور انجینئرز سمیت ہزاروں پاکستانی شہید ہوئے لہٰذا اس لعنت سے لڑنے کے لیے ہمارے عزم اور لگن کا اس سے بڑا کوئی مظہر نہیں ہے لہٰذا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے تمام معزز اراکین سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کی اس لعنت کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک ہو جائیں اور اس کرہ ارج سے اس کا نام و نشان مٹا دیں۔

’پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے اربوں ڈالر کا نقصان ہوا‘

وزیر اعظم نے سیلاب سے ہونے والی تباہی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سیلاب نے عام آدمی زندگی کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے، کروڑوں لوگ اپنے گھر بار سے محروم ہوچکے ہیں، 400 سے زائد بچوں سمیت 1400 افراد مارے جاچکے ہیں جبکہ لاکھوں گھر مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہوچکے ہیں، میں نے اپنی آنکھوں سے ایسی تباہی کبھی نہیں دیکھی۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہاں بیٹھے معزز اراکین کے مشکور ہیں جنہوں نے ایک ایسے مشکل وقت میں ہماری مدد کی جب لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں، سیلاب کے پانی سے آبی بیماریوں کا خطرہ ہے، بچے ملیریا اور ڈائریا کا شکار ہو رہے ہیں اور ان سیلاب زدہ علاقوں میں لوگ مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: سیلاب کے سبب پاکستان میں غذائی بحران کا خدشہ، عالمی اداروں نے خطرے کی گھنٹی بجادی

انہوں نے کہا کہ ہزاروں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصل تباہی ہوگئی ہے اور لائیو اسٹاک کا بھی بڑے پیمانے پر نقصان ہے، ہمیں اس سیلاب سے ہونے والا نقصان اربوں ڈالر پر محیط ہے لیکن اللہ کی مدد اور آپ کے تعاون سے ہم سے مشکل سے جلد نکلنے میں کامیاب رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آنے والا یہ سیلاب موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے، غیرمعمولی بارشوں اور پہاڑوں سے بہہ کر آنے والے پانی کے سبب پاکستان کا ہر کونا کسی سمندر کا منظر پیش کر رہا ہے، ہم اپنے پیروں پر کھڑے ہونے میں کامیاب ہوجائیں گے، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ آخری موقع ہے کہ دنیا کا کوئی ملک موسمیاتی تبدیلی کی اس تباہی سے دوچار ہوا ہے یا خدانخواستہ دیگر ممالک بھی اس کا شکار ہوں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ میں آپ سب سے اپیل کرتا ہوں کہ شنگھائی تعاون تنظیم اس لعنت کے سامنے دیوار بن کر کھڑی ہوجائے لیکن یہ سب انتہائی سوچ بچار کے بعد تشکیل دیے گئے منصوبے کی بدولت ہی ممکن ہے، ایک ایسا منصوبہ جو پائیدار ہو کیونکہ آج یہ ناانصافی ہم سے ہوئی ہے، ہمارا کاربن کا اخراج ایک فیصد سے بھی کم ہے لہٰذا میں اس فورم سے درخواست کرتا ہوں کہ ہم اپنی نسلوں کا مستقبل محفوظ بنانے کے لیے ایک منصوبہ بنائیں۔

دورہ مکمل

دورے کے آخر میں وزیراعظم شہباز شریف نے امام بخاری کے مزار پر حاضری دی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے وزیراعظم شہباز شریف کی متعدد تصاویر جاری کی گئیں، جن میں انہیں دعا کرتے ہوئے دکھایا گیا۔

بعد ازاں دورے کے اختتام پر شہباز شریف کو سمرقند ایئرپورٹ سے ان کے ازبک ہم منصب عبداللہ اریپوف نے رخصت کیا اور یوں وزیراعظم کا دو روزہ دورہ ازبکستان مکمل ہوگیا۔

وزیراعظم نے دورے کو قابل اطمینان قرار دیا اور ٹوئٹ میں کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کے حوالے سے آگاہی ہوئی ہے۔

اس سے قبل وزیراعظم شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچے تو ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوف نے ان کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔

کانگریس سینٹر سمرقند میں سربراہی اجلاس کے موقع پر رکن ممالک کے سربراہان کا گروپ فوٹو بھی بنایا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024