ٹوئٹر کے شیئر ہولڈرز کی ایلون مسک کو کمپنی فروخت کرنے کی منظوری
مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کے شیئر ہولڈرز نے دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں شامل نامور شخصیت ایلون مسک کے ساتھ 44 ارب ڈالر کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد اب اس معاملے پر مزید پیش رفت عدالتی کارروائی پر منحصر ہے جہاں ایلون مسک نے اس معاہدے کو منسوخ کرنے کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔
یہ پیش رفت کمپنی کے سان فرانسسکو ہیڈکوارٹرز میں شیئر ہولڈرز کے ایک اجلاس کے دوران سامنے آئی جو صرف چند منٹ تک جاری رہا جس میں زیادہ تر ووٹ آن لائن ڈالے گئے۔
اس منظوری کا مطلب یہ ہے کہ ٹوئٹر کی جانب سے اب عدالت میں ایلون مسک کو کمپنی خریدنے پر مجبور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹوئٹر نے ایلون مسک کے خلاف مقدمہ دائر کردیا
اپریل میں کمپنی انتظامیہ کی جانب سے ایلون مسک کو ٹوئٹر 44 ارب ڈالر میں فروخت کرنے پر رضامندی ظاہر کی گئی تھی، تاہم یہ معاہدہ اس وقت تعطل کا شکار ہوگیا جب ایلون مسک نے الزام عائد کیا کہ انہیں کمپنی انتظامیہ نے ٹوئٹر پر اسپیم اور بوٹ اکاؤنٹس کی تعداد کے بارے میں گمراہ کیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ وہ مئی میں کمپنی کو خریدنے کی مزید کوئی خواہش نہیں رکھتے لیکن ٹوئٹر کا مؤقف ہے کہ ایلون مسک اس معاہدے سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔
ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ اس کے یومیہ متحرک صارفین میں سے محض 5 فیصد سے بھی کم بوٹس ہیں جبکہ ایلون مسک کا کہنا ہے کہ یہ تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔
مزید پڑھیں: ٹوئٹر اور ایلون مسک کے مقدمے کا ٹرائل اکتوبر میں شروع ہوگا
ایلون مسک کے معاہدے سے پیچھے ہٹ جانے پر ٹوئٹر نے امریکی ریاست ڈیلاور کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا جہاں ٹوئٹر نے عدالت سے اپیل کی ہے کہ ایلون مسک کو معاہدے کی تکمیل کے احکامات جاری کیے جائیں۔
ایلون مسک کی خواہش ہے کہ ٹرائل کا آغاز فروری 2023 میں شروع ہو تاکہ ٹوئٹر بوٹ اکاؤنٹس سے متعلق رپورٹ بھی جمع کروائے اور خریداری کے معاہدے کی میعاد بھی ختم ہوجائے، تاہم عدالت کی جانب سے ٹرائل کو مؤخر کرنے کی درخواست مسترد کی جاچکی ہے۔
17 اکتوبر سے عدالت میں مقدمے کا ٹرائل متوقع ہے جہاں دونوں فریقین کا آمنا سامنا ہوگا، سماعت کے دوران عدالت کی جانب سے فیصلہ کیا جائے گا کہ ایلون مسک کمپنی خریدیں گے یا نہیں۔