• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

دادو: میہڑ کے متعدد علاقوں میں 10 سے 12 فٹ پانی موجود، نگرانی جاری

شائع September 14, 2022 اپ ڈیٹ September 16, 2022
—فوٹو:رائٹرز
—فوٹو:رائٹرز
اسسٹنٹ کمشنر سیہون کے مطابق دیہات میں سیلاب کی وجہ سے مقامی لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے —فوٹو: قربان علی خشک
اسسٹنٹ کمشنر سیہون کے مطابق دیہات میں سیلاب کی وجہ سے مقامی لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے —فوٹو: قربان علی خشک
اسسٹنٹ کمشنر سیہون کے مطابق دیہات میں سیلاب کی وجہ سے مقامی لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے — فوٹو: رائٹرز
اسسٹنٹ کمشنر سیہون کے مطابق دیہات میں سیلاب کی وجہ سے مقامی لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے — فوٹو: رائٹرز

پاکستان میں تازہ پینے کے پانی کے بڑے ذخائر میں سے ایک منچھر جھیل میں پانی کی سطح کسی حد تک کم ہوگئی ہے جبکہ میہڑ کے علاقے کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

میہڑ کے اسسٹنٹ کمشنر محسن شیخ نے ڈان کو بتایا کہ ضلع دادو میں واقع میہڑ کے اطراف تاحال 10 سے 12 فٹ پانی منجمد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پانی کی سطح بتدریج کم ہوگی اور ہم بند مضبوط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ پانی مزید آگے نہ بڑھے اور نقصان نہ ہو۔

اسسٹنٹ کمشنر نے کہا کہ حکومت سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امداد اشیا فراہم کرنے کے لیے بھرپور توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔

—فوٹو: رائٹرز
—فوٹو: رائٹرز

منچھر جھیل کے انچارج ایریگیشن سیل شیر محمد ملاح نے بتایا کہ پانی کی سطح 122.5 فٹ سے کم ہو کر 122.2 فٹ رہ گئی ہے جو کہ اب لاڑکانہ-سیہون بند کے ذریعے دریائے سندھ میں براہ راست بہہ رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دادو-مورو پُل پر بھی پانی کی سطح میں معمولی کمی دیکھی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: دادو کے مزید دیہات زیر آب آنے کا خطرہ، گرڈ اسٹیشن محفوظ رکھنے کیلئے کوششیں جاری

علاوہ ازیں ایریگیشن انجینئر مہیش کمار نے بتایا کہ بھان سید آباد اور آس پاس کے علاقوں میں انڈس کینال میں پانی کی سطح میں ایک فٹ کی کمی دیکھی گئی ہے، تاہم میہڑ کے رنگ بند میں 10 فٹ گہرا پانی اب بھی جمع ہے۔

رکن قومی اسمبلی سردار سکندر علی راہوپوٹو نے بتایا کہ دادو میں رنگ بند کی صورتحال گزشتہ شب تیز ہواؤں اور لہروں کی وجہ سے خراب ہو رہی تھی لیکن آج صبح تک یہ معمول پر آگئی۔

بھان سید آباد، سیہون میں سیلاب کی صورتحال

سردار سکندر علی راہوپوٹو نے بتایا کہ بھان سید آباد اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں سیلاب سے کم از کم 150 دیہات زیر آب آگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیہون تحصیل میں شہر کی حفاظت کے لیے کوششیں جاری ہیں کیونکہ علاقے میں سیلاب کی سطح مزید کم ہونے کی ضرورت ہے، سید آباد میں مشینری کی مدد سے کام جاری ہے اور بھان سید آباد کو سیلاب کی مزید تباہ کاریوں سے بچانے کے لیے کوششیں مسلسل جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دادو، بھان سید آباد کو سیلاب سے بچانے کیلئے حکام کی سر توڑ کوششیں جاری

سردار سکندر علی راہوپوٹو نے مزید بتایا کہ سیہون میں کم از کم 7 یونین کونسلز سیلاب میں ڈوبی ہوئی ہیں جب کہ امدادی کارروائی بھی جاری ہے۔

اسسٹنٹ کمشنر سیہون اقبال حسین نے بتایا کہ دیہات میں سیلاب کی وجہ سے مقامی لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔

دادو کی صورتحال

دریں اثنا دادو کی یونین کونسل مراد آباد، خدا آباد اور یار محمد کلہوڑو کے کم از کم 315 دیہات سیلاب کے سبب زیر آب آچکے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر دادو سید مرتضیٰ علی شاہ نے بتایا کہ سٹی ڈسٹرکٹ کے کئی علاقے تاحال زیر آب ہیں، پانی کو مرکزی شہر میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔

دادو کے حلقہ پی ایس-74 سے منتخب ہونے والے رکن صوبائی اسمبلی پیر مجیب الحق نے بتایا کہ حفاظتی پشتے مضبوط کرنے کے لیے حکام مین نارا ویلی ڈرین پر کام کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: سیلاب کے سبب پاکستان میں غذائی بحران کا خدشہ، عالمی اداروں نے خطرے کی گھنٹی بجادی

مقامی لوگوں نے بتایا کہ دادو، میہڑ، خیرپور ناتھن شاہ اور جوہی سے مختلف مقامات پر پانی کی سطح ایک فٹ نیچے آگئی ہے تاہم خطرہ اب بھی برقرار ہے۔

مون سون کی ریکارڈ بارشوں اور گلیشیئرز پگھلنے کے سبب آنے والے سیلاب نے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کو متاثر کیا ہے، تقریباً 1400 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، گھر، سڑکیں، ریلوے ٹریک، مویشی اور فصلیں بہہ چکی ہیں جس کے سبب ملک کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ 30 ارب ڈالر لگایا جارہا ہے۔

حکومت اور سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے اس صورتحال کا ذمہ دار موسمیاتی تبدیلی کو ٹھہرایا ہے جو سیلاب کی وجہ بنا اور ملک کا تقریباً ایک تہائی حصہ زیر آب آگیا۔

سیلاب متاثرین کو بجلی کے بلوں میں چھوٹ دینے کا اعلان

وزیراعظم شہباز شریف نے آج بلوچستان کے ضلع صحبت پور کا دورہ کیا جہاں انہوں نے سیلاب زدہ علاقوں کے مکینوں کے لیے اگست اور ستمبر کے بجلی کے بلوں میں استثنیٰ کا اعلان کیا۔

وزیر اعظم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیلاب متاثرین کے حوالے سے کہا کہ ’آپ کو اگست اور ستمبر کے بل ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہم نے انہیں مکمل طور پر ختم کردیا ہے‘۔

مزید پڑھیں: عوام سیلاب پر سیاست کرنے والوں سے حساب لیں گے، وزیر اعظم

دورے کے دوران وزیر اعظم نے ضلع میں جاری امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا اور بتایا کہ سیلاب کے تباہ کن اثرات سے راتوں رات نمٹا نہیں جاسکتا کیونکہ نقصانات بڑے پیمانے پر ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پہلے ہی 70 ارب روپے کی امداد کا اعلان کرچکی ہے جس میں سے اب تک 24 ارب روپے تقسیم کیے جاچکے ہیں، سیلاب سے متاثرہ فی گھر 25 ہزار روپے تقسیم کیے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بڑے پیمانے پر اس تباہی نے قوم کی آنکھیں کھول دی ہیں کیونکہ ہر ایک کو اس کا سامنا ہے۔

مشرقی دریاؤں میں مزید بہاؤ کا خطرہ

نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے حکام کو خبردار رہنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن (ایف ایف ڈی) کی روشنی میں جو آبادی خطرے کی زد میں ہے ان کا وقت پر انخلا یقینی بنایا جائے۔

این ڈی ایم اے نے کہا کہ دریائے ستلج، راوی چناب اور اس سے ملحقہ دریاؤں کے ساتھ ساتھ سندھ اور پنجاب میں نالوں میں 17 اور 18 ستمبر کو بہاؤ میں اضافے کا خدشہ ہے۔

—فوٹو:رائٹرز/اخترسومرو
—فوٹو:رائٹرز/اخترسومرو

سیلاب سے متعلق بیان جاری کرتے ہوئے این ڈی ایم اے نے کہا کہ ایف ایف ڈی نے نشان دہی کی ہے کہ بھارت میں مدھیا پردیش کے وسطی علاقوں میں نچلی درجے کا دباؤ ہے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق ایف ایف ڈی نے پیش گوئی کی ہے کہ موسم کے اس نظام سے 17، 18 ستمبر سے مشرقی دریا ستلج، راوی اور چناب میں بہاؤ کا باعث بن سکتا ہے۔

ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ اس دوران تینوں دریاؤں، اس کے ملحقہ دریاؤں اور نالوں میں پانی کے بہاؤ میں اضافے کا خدشہ ہے۔

صوبائی ڈیزاٹر منیجمنٹ کی جانبسے حکام، محکمہ آب پاشی، ضلعی، میونسپل اور شہری انتظامیہ سمیت متعلقہ محکموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ بدلتی صورت حال کی نگرانی کرنے اور پانی کے بہاؤ کے ممکنہ اضافے کے باعث خطرات بروقت اقدامات یقینی بنائی جائیں۔

ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ حالات کے حوالے سے خصوصی رپورٹ اور اپڈیٹس فوری طور پر این ڈی ایم اے کے ساتھ شیئر کی جائیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024