• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

انتخابات کروائیں، اگر جیت گئے تو پھر اپنی مرضی سے آرمی چیف کا تقرر کریں، عمران خان

شائع September 12, 2022 اپ ڈیٹ September 13, 2022
— فوٹو: اسکرین گریپ
— فوٹو: اسکرین گریپ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے وفاقی حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صاف اور شفاف انتخابات کروائیں، اگر جیت جائیں تو پھر اپنی مرضی سے نئے آرمی چیف کا تقرر کریں، جس کی گنجائش بن سکتی ہے۔

دنیانیوز کے پروگرام 'دنیا کامران خان کے ساتھ' میں گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے کہا تھا کہ آرمی چیف کی بہت اہم پوزیشن ہے، آرمی چیف کی تقرری میرٹ پر ہونی چاہیے لیکن ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ آصف زرداری اور نواز شریف میرٹ کے لیے کوالیفائیڈ نہیں ہیں، ان کی ترجیح اپنے پیسے بچانا ہے، باہر بیٹھ کر ایک مفرور آدمی کیسے آرمی چیف تعینات کرے گا؟

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہماری معیشت تیزی سے نیچے جا رہی تھی، جب ہم حکومت سے گئے تو پاکستان کے بانڈ کا ڈسکاؤنٹ ریٹ عالمی سطح پر 4 فیصد تھا جو آج 50 فیصد پر پہنچ گیا ہے کیونکہ یہ خوف ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ کی طرف جارہا ہے۔

'سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام نہیں ہوسکتا'

ان کا کہنا تھا کہ جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا تو معاشی استحکام نہیں ہوگا، اگر معاشی استحکام نہیں آیا، اگر پاکستان ڈیفالٹ کر جاتا ہے تو مجھے خدشہ ہے کہ اس سے پاکستان کی قومی سلامتی متاثر ہوگی، ہمیں کہیں گے کہ یہ چیزیں کرو، تب ہم پیسے دیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ جس طرح یہ حکومت جارہی ہے ان کے پاس کوئی حل نہیں ہے، اس ملک میں سیاسی استحکام صرف انتخابات سے آسکتا ہے، ایک طرف سیلاب اور یہ اس سے بڑا ڈیزاسٹر ہونے جارہا ہے اگر پاکستان ڈیفالٹ ہوگیا۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جن کے پاس سب سے زیادہ طاقت ہے، ان کو خبردار کیا تھا کہ دنیا بھر میں توانائی کی قیمتیں اوپر جارہی تھیں، کہا تھا کہ اگر سیاسی عدم استحکام آیا تو کسی سے معیشت نہیں سنبھلے گی۔

انہوں نے کہا کہ جب 50 فیصد پر آپ کے بانڈ لینے کے لیے تیار ہیں تو کس نے 4 فیصد سود پر آپ کو قرضہ دینا ہے؟ پاکستان ڈیفالٹ کی طرف جارہا ہے، یہ خطرناک چیز ہے، اس کا ایک ہی حل ہے کہ انتخابات کروائیں، سیاسی استحکام لاؤ، اسی سے پھر معاشی استحکام آنے کا امکان ہوسکتاہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ جو بھی کروں گا، آئین کے اندر رہتے ہوئے کروں گا، مجھے یہ لوگ روڈمیپ دے دیں کہ یہ اقدامات کریں گے جس سے آگے روشنی نظر آئے گی، یہ لوگ جتنی دیر حکومت میں بیٹھے رہیں گے ملک مزید دلدل میں پھنسے گا۔

'سیلاب کے اصل اثرات سردیوں میں نظر آئیں گے'

انہوں نے کہا کہ سیلاب کے اصل اثرات سردیوں میں نظر آئیں گے، سندھ میں کپاس اور چاول کی فصل تباہ ہو گئی، اناج کی کمی ہوگئی، برآمدات کم ہو رہی ہیں، اور قرضے بڑھ رہے ہیں، معیشت سکڑ رہی ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا بڑا چیلنج ہے، پاکستان کے پاس کوئی آسان آپشن نہیں ہے، جو بھی آئے گا اس کے پاس مسئلوں کا پہاڑ ہوگا، پاکستان ڈیفالٹ کے قریب جارہا ہے، میں یہ نہیں کہہ رہا کہ میرے پاس سارے حل ہیں، جب بھی ملک کو سدھاریں گے اور اس دلدل سے نکالیں گے تو پہلا طریقہ یہی ہوگا کہ سیاسی استحکام ہو، مینڈیٹ لے کر تگڑی حکومت 5 سال کے لیے آئے، وہاں سے معاشی استحکام شروع ہوگا، اگر پہلا قدم ہی نہیں اٹھا رہے تو آپ کے پاس کوئی موقع ہی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کل سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے ٹیلی تھون کیا تھا، ان لوگوں نے کیبل آپریٹرز کو دھمکیاں دے کر ٹیلی تھون نہیں دکھانے دی، ایسا میں نے کبھی نہیں دیکھا۔

عام انتخابات کروانے کے لیے پنجاب، خیبرپختونخوا کی حکومت ختم کرنے سے متعلق سابق وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پاس یہ آپشن موجود ہے، ہماری حکومتیں ہیں، ہم استعفے دے سکتے ہیں، ہم آپس میں غور و فکر کر رہے ہیں کہ یہ ہم کب کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف یہ کہہ رہے ہیں کہ سارے مل کر کام کریں، دوسری طرف ہمیں دیوار کے کونے سے لگا رہے ہیں، اور سمجھ رہے ہیں کہ ہم چپ کرکے بیٹھے رہیں کہ ملک میں مشکلات ہیں۔

'جب چاہوں قوم کو سڑکوں پر نکال سکتا ہوں'

ایک سوال پر چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ میں جب چاہوں قوم کو سڑکوں پر نکال سکتا ہوں، 2 گھنٹے کی کال دیتا ہوں لوگ سڑکوں پر آ جاتے ہیں، اس کو سری لنکا کی طرح ٹرن کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے کیونکہ لاوا پکا ہوا ہے، لوگ تیا رہیں۔

حکومت کے ساتھ ڈائیلاگ سے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کو خوف ہے کہ جب بھی انتخابات ہوں گے ان کو ہارجانا ہے، حکومت میں بیٹھتے ہیں تو اور برا ہوتا ہے، حکومت سے باہر نکلتے ہیں اور الیکشن کرواتے ہیں تو انہوں نے ہارجانا ہے، اس لیے اب ان کے ہاتھ میں فیصلہ نہیں ہے، یا تو ہم ان کے اوپر پریشر ڈالیں، ہمارے پاس دو تین آئیڈیاز ہیں لیکن آئین کے اندر رہیں گے۔

'آرمی چیف کی تقرری میرٹ پر ہونی چاہیے'

نومبر میں آرمی چیف کے تقرر کے متنازع بیان سے متعلق سوال پر سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دنیا میں وہ قوم اوپر جاتی ہے جس میں میرٹ ہوتا ہے، اگر معاشرے میں میرٹ نہیں ہے تو وہ دوسرے ممالک سے مسابقت نہیں کرسکتا، آج چین کے آگے بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ میرٹ ہے، میں نے کہا تھا کہ آرمی چیف کی بہت اہم پوزیشن ہے، بار بار کہوں گا کہ آرمی چیف کی تقرری میرٹ پر ہونی چاہیے لیکن ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ آصف زرداری اور نواز شریف میرٹ کے لیے کوالیفائیڈ نہیں ہیں، ان کی ترجیح اپنے پیسے بچانا ہے۔

ان سے سوال کیا گیا کہ جس روز آرمی چیف جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ ہو تو کیا ہو، اس پر عمران خان نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی 85 سیٹیں جبکہ ہماری 155 ہیں، کیسے باہر سے بیٹھ کر ایک مفرور آدمی آرمی چیف سیلیکٹ کرے، صاف اور شفاف انتخابات کروائیں، اگر جیت جائیں، پھر اپنی مرضی سے آرمی چیف کا تقرر کریں، وکیلوں نے مجھے بتایا ہے کہ اس کی پرویژن (گنجائش) نکل سکتی ہے، یہ بڑا مسئلہ نہیں ہے۔

ملک میں جاری سیاسی و معاشی بحران پر بات چیت کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ میں بالکل بات کرنے کے لیے تیار ہوں لیکن پہلے کوئی بات تو کرے کہ الیکشن کروانے کے لیے تیار ہے یا نہیں، ابھی حالات یہ ہیں کہ ان لوگوں کو الیکشن کا نام سن کر سانپ سونگھ جاتا ہے، تو ان سے کیا بات کروں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ صاف اور شفاف الیکشن پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں تو میں ہمیشہ ان کے ساتھ بات کرنے کے لیے تیار ہوں، اس میں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ سندھ میں سیلاب کی وجہ سے انتخابات میں 2 مہینے تاخیر بھی کی جاسکتی ہے، فیصلہ تو کریں کہ ملک میں استحکام لانا ہے یا نہیں۔

'رابن رافیل سے ملاقات ہوئی ہے'

امریکا کے ساتھ بات چیت اور رابن رافیل سے ملاقات سے متعلق سوال پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ ہمارے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ زبردست تعلقات تھے، میرا امریکا سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہم نے کبھی فیصلہ کرنا ہے کہ تعلقات میں وقار رکھنا ہے یا بھکاریوں کی طرح ان کے سامنے لیٹے رہنا ہے۔

تصدیق کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری رابن رافیل کے ساتھ ملاقات ہوئی ہے، وہ حکومت میں نہیں بلکہ تھنک ٹینک کا حصہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میری ان سے کوئی ٹینشن نہیں تھی، جس دن ہم روس پہنچے، اسی دن پیوٹن نے یوکرین پر حملہ کردیا، مجھے تو نہیں پتا تھا، ان کی آپس میں اتنی ٹینشن تھی، اس کی وجہ سے وہ ہم سے ناراض ہوئے، میرا پوائنٹ سادہ تھا کہ ہمیں روس سے دوطرفہ تعلقات رکھنے چاہئیں، ہم نے گندم، تیل اور گیس بھی ان سے لینی ہے، بھارت بھی لے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دو طرفہ تعلقات میں کبھی کبھی مسئلے آتے ہیں، وہ حل ہو جاتے ہیں، اس کا یہ مطلب نہیں کہ کسی سے کٹی ہو جاتی ہے، میں امریکا کے خلاف نہیں ہوں، میں کئی بار پالیسیوں پر اعتراض کرتا ہوں۔

توہین عدالت کیس میں معافی مانگنے سے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ معافی مانگنے کا طریقہ ہے، میں نے کہا کہ کوئی چیز بری لگی ہے تو واپس لے لیتا ہوں، جب مجھے پتا چلا کہ وہ اس سے آگے جانا چاہتے ہیں، مجھے بات کرنے کا موقع ملتا تو شاید وہ کہہ دیتا جو وہ چاہتے تھے، انہوں نے مجھے بات کرنے کا موقع نہیں دیا، میں عدالتوں کی عزت کرتا ہوں، میں آزاد عدلیہ کے لیے جیل گیا۔

انہوں نے کہا کہ 2010 میں سیلاب دریائے سندھ میں آیا تھا، حالیہ سیلاب بارشوں کی وجہ سے آیا ہے، اس سیلاب سے آئندہ پاکستان کی فوڈ سیکیورٹی پر بھی اثر پڑے گا کیونکہ فصلیں تباہ ہوگئی ہیں اور خدشہ ہے کہ زمین خشک نہ ہوئی تو گندم کی فصل بھی نہیں لگائی جا سکے گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024