• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm

امریکا : 9/11 حملوں کے 21 برس، ہمدردی اور اظہار یکجہتی کے پیغامات

شائع September 11, 2022 اپ ڈیٹ September 12, 2022
جو بائیڈن نے ٹوئٹ کیا کہ 21 سال بعد قیمتی جانوں کی یاد کو زندہ رکھا ہے— فوٹو: اے ایف پی
جو بائیڈن نے ٹوئٹ کیا کہ 21 سال بعد قیمتی جانوں کی یاد کو زندہ رکھا ہے— فوٹو: اے ایف پی

امریکا میں آج 11 ستمبر 2011 کو نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر ہونے والے حملے کی یاد منائی جارہی ہے، صدر جوبائیڈن نے پینٹاگون اور نیویارک کا دورہ کیا، ہائی جیک کیے گئے طیاروں نے ٹوئن ٹاورز تباہ کر دیے تھے، جس کے نتیجے میں تقریباً 3 ہزار لوگ ہلاک ہوئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق متاثرین کے رشتہ دار، پولیس افسران، فائر فائٹرز اور شہر کے رہنما 11 ستمبر کی یاد میں مین ہیٹن میں جمع ہوئے، جہاں پر ہر سال کی طرح اس برس بھی ہلاک ہونے والوں کے نام اونچی آواز میں پڑھے گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ وہاں پر گھنٹیاں بجائی گئیں، اور صبح 8 بجکر 46 منٹ اور 9 بج کر 3 منٹ پر خاموشی اختیار کی گئی، اس وقت طیارے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے شمالی اور جنوبی ٹاورز پر ٹکرائے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے پینٹاگون میں برسی کی یاد منائی، جہاں ہائی جیکرز نے ایک طیارہ اس بڑی عمارت سے ٹکرایا تھا جو محکمہ دفاع کے ہیڈکوارٹر کے طور پر کام کرتی ہے۔

جو بائیڈن نے تقریر سے قبل ٹوئٹ کیا کہ 21 سال بعد قیمتی جانوں کی یاد کو زندہ رکھا ہے جو ہم سے چھینی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: نائن الیون! دہشت گردی کے نقطہ آغاز سے سقوط کابل تک

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان خاندانوں اور پیاروں کو جو ابھی تک درد محسوس کرتے ہیں، جل اور میں آپ کو اپنے دلوں میں رکھتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ نیویارک میں ہونے والے یادگاری تقریب میں امریکی نائب صدر کیملا ہیرس، ہوم لینڈ سیکیورٹی سیکریٹری الجینڈرو میروکاس اور میئر ایرک ایڈیمز نے شرکت کی، جہاں پر رشتے داروں نے ایک دوسرے کو گلے لگایا، پھول رکھے اور پلے کارڈ اٹھائے یا کھو جانے والے اپنے پیاروں کی تصاویر والی شرٹس زیب تن کی ہوئی تھیں۔

جان لیزلی البرٹ کے بیٹے نے اپنے والد سمیت متعدد متاثرین کے نام پڑھے اور کہا کہ اگرچہ وقت کے ساتھ غم کم ہو جاتا ہے لیکن میرے والد کی مستقل غیر موجودگی پہلے جتنی واضح ہے۔

دیگر ممالک سے ہمدردی اور حمایت کے پیغامات بھیجے گئے، نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ستمبر 11 کو امریکا اور دنیا کے لیے المناک ترین دنوں میں سے ایک قرار دیا۔

مزید پڑھیں: دنیا کے حالات بدل دینے والے 9/11 حملوں کو 18 برس مکمل

یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ٹوئٹ میں کہا کہ ہمیں روزانہ میزائل حملوں کا سامنا ہے، یوکرین اچھی طرح جانتا ہے کہ دہشت گردی کیا ہے اور امریکی عوام کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کرتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ نیو یارک ہفتے کی رات ‘روشنی میں خراج تحسین’ کے ذریعہ روشن کیا گیا تھا۔

9/11 جس نے دنیا بدل دی

11 ستمبر 2001 کا سورج امریکا کے لیے قیامت بن کر ابھرا تھا، جب دہشت گردوں نے ہائی جیک کیے گئے 2 طیارے نیویارک میں موجود ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے ایک کے بعد ایک ٹکرا دیئے اور دنیا کی بلند ترین عمارت منٹوں میں زمین بوس کر دی تھی۔

اس حملے میں 3 ہزار امریکی اور غیر ملکی باشندے مارے گئے اور 6 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ 10 ارب ڈالر کا مالی نقصان بھی ہوا تھا۔

اسی روز دو مزید طیارے بھی ہائی جیک کیے گئے، جن میں سے ایک پینٹاگون کے قریب اور دوسرا جنگل میں گر کر تباہ ہوا تھا۔

ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کے فوری بعد دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کی ایک لہر نے جنم لیا تھا۔

امریکا کی جانب سے ان حملوں کا ذمہ دار عالمی دہشت گرد تنظیم ’القاعدہ‘ اور اس کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ٹھہرایا گیا تھا، تاہم ناکافی ثبوتوں کے باوجود اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے اسامہ کے میزبان ملک افغانستان پر جنگ مسلط کردی تھی، جس کے بعد سے دہشت گردی کے جن نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

18 برس سے زائد جاری رہنے والی جنگ میں شدت پسندوں کے ساتھ ساتھ ہزاروں افغان شہری بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ ہزاروں بے گھر ہوئے، تاہم امریکا کو اس جنگ میں اب تک کامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔

افغانستان سے باعزت واپسی کے لیے امریکا نے حال ہی میں طالبان کے ساتھ مذکرات بھی کیے تاہم سمجھوتے کے قریب پہنچ کر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مذاکرات ’مردہ‘ ہونے کا اعلان کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ نائن الیون کو 17 سال بیت گئے

امریکا اسامہ بن لادن کو اپنا اولین دشمن قرار دیتا تھا اور اس کی تلاش میں افغانستان میں بے شمار کارروائیاں کیں اور بالآخر مئی 2011 میں امریکا نے اسامہ بن لادن کو ابیٹ آباد میں ایک آپریشن کے دوران ہلاک کردیا گیا۔

نائن الیون کے حملے نے امریکا کی پیشگی حملوں کی پالیسی یعنی 'بش ڈاکٹرائن' کو جنم دیا جس کے تحت افغانستان، شمالی کوریا، عراق اور ایران برائی کا محور قرار پائے اور اسی پالیسی کے تحت امریکا نے ان ممالک میں کارروائیوں کا آغاز کیا۔

2001 کے بعد سے اب تک دہشت گردی کے خلاف شروع کی جانے والی جنگ کے نتیجے میں لاکھوں زخمی اور معذور جبکہ ہزاروں گرفتار ہوئے، اس کے علاوہ گوانتاناموبے جیسے بدنام زمانہ عقوبت خانے وجود میں آئے۔

اس جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی کی حیثیت سے سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوا اور یہاں شدت پسندی بڑھی اور دہشت گردی کے واقعات میں 50 ہزار سے زائد پاکستانیوں کی جانیں گئیں۔

جس کے بعد پاکستان کو ان دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے لیے ضرب عضب، ردالفساد سمیت مختلف فوجی آپریشنز کرنے پڑے۔

کارٹون

کارٹون : 18 نومبر 2024
کارٹون : 17 نومبر 2024