• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

دہشت گردی کا مقدمہ: عمران خان کو جے آئی ٹی میں پیشی کیلئے ایک اور نوٹس

شائع September 10, 2022
عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے تفتیش میں شامل ہونے کی ہدایت کی تھی—فائل/فوٹو:رائٹرز
عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے تفتیش میں شامل ہونے کی ہدایت کی تھی—فائل/فوٹو:رائٹرز

اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو ان کے خلاف دائر دہشت گردی کے مقدمے میں مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہونے کے لیے ایک اور نوٹس بھجوا دیا۔

سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) انوسٹی گیشن ایسٹ اسلام آباد کے دفتر سے جاری نوٹس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے کہا گیا ہے کہ آج شام 5 بجے تھانہ مارگلہ میں جے آئی ٹی میں پیش ہو کر سوالات کے جواب دیں۔

مزید پڑھیں: دہشتگردی کا مقدمہ: اسلام آباد ہائیکورٹ کا عمران خان کو شامل تفتیش ہونےکا حکم

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ 9 ستمبر کو دن 3 بجے جے آئی ٹی نے مقدمے کے حوالے سے تفتیش کے لیے طلب کر رکھا تھا اور جے آئی ٹی منتظر رہی۔

چیئرمین پی ٹی آئی سے کہا گیا کہ آپ 12 ستمبر تک انسداد دہشت گردی عدالت سے عبوری ضمانت پر ہیں اور عدالت کے حکم کے باوجود شامل تفتیش نہیں ہوئے اور نہ ہی وقوع کے بارے میں اپنا مؤقف پیش کیا۔

پولیس نے بتایا کہ جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کے لیے جاری نوٹس کی تعمیل عمران خان کے چیف سیکیورٹی افسر ایس پی راجا طاہر کے ذریعے کرائی گئی ہے۔

پولیس نے بتایا کہ نوٹس کی تعمیل ہونے کے باوجود عمران خان تھانے میں پیش نہیں ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ عمران خان کو گزشتہ روز بھی طلبی کا نوٹس جاری ہوا تھا تاہم ان کی جانب سے تحریری جواب تھانے میں جمع کرا دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: دہشت گردی کے مقدمے میں عمران خان کی عبوری ضمانت میں 12 ستمبر تک توسیع

واضح رہے کہ 6 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے کے کیس میں پولیس کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چالان جمع کرانے سے روکتے ہوئے عمران خان کو دہشت گردی کے مقدمے میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ کی سربراہی میں بینچ نے عمران خان کی دہشت گردی کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر سماعت کی تھی اور اسی دوران وکلا کے دلائل سننے کے بعد عمران خان کے خلاف اخراج مقدمہ کی درخواست پر سماعت 15 ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کو مقدمے میں شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔

عمران خان کے خلاف مقدمہ

خیال رہے کہ 20 اگست کو سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے علاقے صدر کے مجسٹریٹ علی جاوید کی مدعیت میں تھانہ مارگلہ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پولیس، مجسٹریٹ کو دھمکیاں دینے پر عمران خان کےخلاف مقدمہ درج، دہشت گردی کی دفعہ شامل

ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ 20 اگست کو پاکستان تحریک انصاف رہنما شہباز گِل کی گرفتاری کے خلاف عمران خان کی قیادت میں ریلی نکالی گئی جس کا راستہ زیرو پوائنٹ سے ایف 9 پارک تک تھا، اس دوران عمران خان کی تقریر شروع ہوئی جس میں انہوں نے اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ ترین افسران اور ایک معزز خاتون ایڈیشنل جج صاحبہ کو ڈرانا اور دھمکانا شروع کیا۔

ریلی سے خطاب میں عمران خان نے اسلام آباد پولیس کے آئی جی اور ڈی آئی جی کے خلاف مقدمہ درج کرنی کے دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ‘ہم تم کو چھوڑیں گے نہیں’۔

اس کے بعد انہوں نے عدلیہ کو اپنی جماعت کی طرف متعصب رویہ رکھنے پر بھی خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب وہ بھی نتائج کے لیے تیار ہو جائیں۔

عمران خان نے ایڈیشنل اور سیشن جج زیبا چوہدری کو بھی خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کو بھی سنگین نتائج کا سامنا کرنا ہوگا، واضح رہے کہ خاتون جج نے دارالحکومت پولیس کی درخواست پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر شہباز گِل کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔

مزید پڑھیں: عمران خان کا بیان قابل مواخذہ ہے، مقدمہ درج کرنے کا جائزہ لے رہے ہیں، رانا ثنااللہ

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا تھا کہ عمران خان کی اس تقریر کا مقصد پولیس کے اعلیٰ افسران اور عدلیہ کو خوف زدہ کرنا تھا تاکہ وہ اپنے فرائض کی ادائیگی نہ کریں اور ضرورت پڑنے پر تحریک انصاف کے کسی رہنما کے خلاف کارروائی کرنے سے بھی گریز کریں۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا تھا کہ عمران خان کی اس انداز میں کی گئی تقریر سے پولیس حکام، عدلیہ اور عوام الناس میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور عوام الناس میں بے چینی، بدامنی اور دہشت پھیلی اور ملک کا امن تباہ ہوا ہے۔

ایف آئی آر میں استدعا کی گئی تھی کہ عمران خان کے خلاف قانونی کارروائی کرکے ان کو مثالی سزا دی جائے۔

عبوری ضمانت

عمران خان نے 25 اگست کو انسداد دہشت گردی کی عدالت سے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض یکم ستمبر تک عبوری ضمانت منظور حاصل کرلی تھی۔

بعد ازاں یکم ستمبر کو انسداد دہشت گردی عدالت نے دہشت گردی کے مقدمے میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی عبوری ضمانت میں ایک لاکھ روپے کے مچلکے کے عوض 12 ستمبر تک توسیع کردی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024