ملک میں مہنگائی ریکارڈ سطح سے کچھ کم ہوکر 42.7 فیصد پر پہنچ گئی
ملک میں 8 ستمبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں سال بہ سال مہنگائی کی شرح 42.7 فیصد پر پہنچ گئی۔
پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) کی پیمائش کے مطابق گزشتہ ہفتے سال بہ سال مہنگائی کی شرح 45.5 فیصد کی بلند ترین سطح پر رکارڈ کی گئی تھی کیونکہ ملک میں حالیہ سیلاب کی وجہ سے تباہی کے بعد سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا۔
مزید پڑھیں: ملک میں مہنگائی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح 44.58 فیصد پر پہنچ گئی
تازہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 0.58 فیصد کمی آئی ہے جس کی وجہ کھانے پینے کی اشیا باالخصوص ٹماٹر اور پیاز کی قیمتوں کی کمی واقع ہونا ہے۔
ایس پی آئی ملک کے 17 شہروں میں 50 مارکیٹ پر مبنی سروے کی بنیاد پر 51 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کی نگرانی کرتا ہے۔
زیر جائزہ ہفتے میں 51 میں سے 26 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، 9 اشیا کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی اور باقی 16 اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہفتہ وار مہنگائی نے تمام ریکارڈ توڑ دیے، 42.3 فیصد تک پہنچ گئی
ہفتہ وار سب سے زیادہ کمی والی اشیا
- پیاز: 41.99 فیصد
- ٹماٹر: 8.11 فیصد
- کیلے: 2.51 فیصد
- دال مسور: 1.37 فیصد
- گھی (ایک کلو): 0.55 فیصد
ہفتہ وار سب سے زیادہ اضافہ والی اشیا
- ایل پی جی: 10.66 فیصد
- آٹا: 4.15 فیصد
- انڈے: 3.96 فیصد
- بریڈ: 3.27 فیصد
- دال مونگ: 2.7 فیصد
سال بہ سال سب سے زیادہ اضافے والی اشیا
- ٹماٹر: 144.25 فیصد
- ڈیزل: 114.08 فیصد
- پیٹرول: 98.73 فیصد
- دال مسور: 76.34 فیصد
- خوردنی تیل (پانچ لیٹر): 67.99 فیصد
واضح رہے کہ ملک بھر میں مون سون بارشوں کے بعد سیلاب نے بیشتر علاقوں میں کھڑی فصلیں تباہ کردیں جس کے نتیجے میں کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ سامنے آیا۔
مزید پڑھیں: نئی حکومت کا پہلا مہینہ، مہنگائی 27 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
حکومت نے اس قلت کو کم کرنے کی کوشش میں ٹماٹر اور پیاز کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکس سے استثنیٰ دیا۔
اس کے بعد رواں ماہ کے شروع میں 50 سے زائد ٹرک سبزیاں لے کر تفتان، چمن اور طورخم بارڈر کے راستے پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔