• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

لاڑکانہ-سیہون بند میں 'کٹ' لگادیے گئے، سیلاب سے مزید 36 افراد جاں بحق

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

منچھر جھیل اور مین نارا ویلی ڈرین (ایم ان وی ڈی) میں لگائے گئے کٹ سے آنے والے سیلابی پانی کو دادو شہر اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے لاڑکانہ-سیہون (ایل ایس) بند میں 2 کٹس لگادیے گئے ہیں جبکہ 24 گھنٹے میں موسمیاتی تباہی سے جاں بحق ہونے افراد کی تعداد بڑھتے ہوئے 36 تک جاپہنچی ہے۔

سیہون میں کرم پور شہر کے قریب آر ڈی-99 اور آر ڈی-100میں 2 کٹس لگائے گئے، توقع ہے ان کٹس سے منچھر جھیل میں لگائے کٹ سے آنے والے پانی کا رُخ تبدیل ہوجائے گا۔

حکام کے مطابق ان کٹس سے آنے والا پانی دادو شہر، بھان سید آباد اور سیہون تعلقہ کو خطرے میں ڈال رہا تھا جو کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا انتخابی حلقہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی بینک نے 30کروڑ ڈالر سیلاب زدگان کے لیے مختص کرنے کا اعلان کردیا

سندھ کے اسپیشل سیکریٹری جمال منگن نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ منچھر جھیل کے ڈینیسٹر واہ (چینل) سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر کٹ لگایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اقدام دریائے سندھ میں پانی کے اندراج کو تیز کرنے کے لیے دستیاب واحد آپشن تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دریائے سندھ کے کوٹری بیراج میں پانی کی سطح میں کچھ کمی کو نوٹ کرنے کے بعد اس اقدام کی منظوری دی گئی۔

جمال منگن نے مزید کہا کہ ایل ایس بند میں کٹ لگانے سے پانی کے بہاؤ سے شہروں میں پانی کے دباؤ میں قابل ذکر کمی آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے، انتونیو گوتریس

محکمہ آبپاشی نے بند میں ایک اور کٹ لگانے کا منصوبہ بنایا ہے جو سیہون کے علاقے ٹلٹی کی جانب بنایا جائے گا۔

حالیہ دنوں میں منچھر جھیل کے حفاظتی بند میں 2 کٹس لگائے گئے تاکہ سیلابی پانی کے بہاؤ کو کم آبادی والے علاقوں کی جانب موڑا جائے اور گنجان آباد شہروں سیہون اور بھان سید آباد کو سیلاب سے محفوظ رکھا جائے۔

جامشورو کے ڈپٹی کمشنر فریدالدین مصطفیٰ کے مطابق منچھر جھیل سے آنے والے پانی کے باعث سیہون کی 7 یونین کونسلز اور اس کا ٹول پلازہ زیرِ آب آگیا تھا جس کی وجہ سے انڈس ہائی وے کے مرکزی حصے اور شاہراہ کے ساتھ واقع باقی اضلاع سے تعلقہ کا رابطہ منقطع ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا سیلاب زدہ علاقوں میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے نمٹنے کیلئے امداد کا اعلان

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے محفوظ رکھنے کے لیے بدھ اور جمعرات کے روز ٹلٹی، بھان سید آباد، ملوک شاہ اور دیگر علاقوں سے لوگوں کا بڑے پیمانے پر انخلا کیا گیا۔

دادو سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی رفیق احمد جمالی نے بتایا کہ دادو کے میہڑ اور جوہی شہروں میں سیلابی پانی کو داخل ہونے سے روکنے کے لیے رنگ بند بنائے گئے ہیں۔

دوسری جانب سکھر بیراج میں پانی کے بہاؤ میں کمی کا سلسلہ جمعہ کے روز بھی جاری رہا اور پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 99 ہزار 20 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

مزید 36 افراد جاں بحق

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں مزید 36 افراد زندگی کی بازی ہار گئے جب کہ 14 جون سے اب تک جاں بحق افراد کی تعداد ایک ہزار 391 ہوگئی۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں راجن پور، ڈیرہ غازی خان کے اضلاع سیلاب سے زیادہ متاثر

حکام کے اندازے کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہونے والی تباہی میں سوا 3 کروڑ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں، قدرتی آفت کے دوران لاکھوں افراد بے گھر ہوگئے جب کہ ملک کو کم از کم 100 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔

اس کے علاوہ نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈینیشن سینٹرز (این ایف آر سی سی) نے اپنی تازہ اپ ڈیٹ میں کہا ہے کہ قمبر شہداد کوٹ، جیکب آباد، لاڑکانہ، خیرپور، دادو، نوشہرو فیروز، ٹھٹہ اور بدین سیلاب کے دوران سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اضلاع ہیں۔

این ایف آر سی سی کی اپ ڈیٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان میں کوئٹہ، نصیر آباد، جعفر آباد، جھل مگسی، بولان، صحبت پور اور لسبیلہ میں سب سے زیادہ نقصان ہوا جب کہ خیبرپختونخوا کے دیر، سوات، چارسدہ، کوہستان، ٹانک اور ڈیرہ اسمٰعیل خان میں طوفانی بارشوں اور سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا موسمیاتی تبدیلیوں کےخلاف ‘پائیدار نظام’ پر زور، سیلاب سے مزید 18 افراد جاں بحق

این ایف آر سی سی نے کہا ہے کہ ملک بھر میں سڑکوں، ریلوے اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی بحالی کا کام جاری ہے۔

مزید بتایا گیا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور مرطوب رہے گا، تاہم بالائی خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، کشمیر اور ملحقہ پہاڑی علاقوں کے کچھ علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

امریکی فوج نے امدادی سامان کی ترسیل شروع کردی

امریکی سفارتخانے نے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ امریکی سینٹرل کمانڈ نے امریکی ایجنسی برائے عالمی ترقی (یو ایس ایڈ) کے ساتھ پاکستان میں سیلاب سے شدید متاثر ہونے والے لوگوں اور برادریوں کی مدد کے لیے امدادی سامان ہوائی جہاز کے ذریعے لے جانا شروع کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: دادو کے قریب دباؤ سے بند ٹوٹنے پر مین نارا ویلی ڈرین سے پانی کا اخراج

روانہ کی جانے والی امداد میں تقریباً 22 کروڑ ڈالر مالیت کے لائف سپورٹ وسائل شامل ہیں جن میں کھانا بنانے اور پناہ گاہیں بنانے کا سامان بھی شامل ہے جو ملک بھر میں تقریباً 20 مختلف شپمنٹس کے ذریعے پہنچایا جائے گا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا، پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے ہونے والی تباہی پر شدید غم کا اظہار کرتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024