اقتصادی رابطہ کمیٹی نے صوبوں کو گندم کی فراہمی کی منظوری دے دی
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے 3 لاکھ ٹن یوریا درآمد کرنے کا حکم دیا ہے اور وفاقی حکومت کے گندم کا ذخیرہ صوبوں کو فراہم کرنے فیصلہ کیا ہے جس میں مقامی اور درآمدی گندم یکساں مقدار میں فراہم کی جائے گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ہنگامی امدادی اقدامات اور سیلاب سے متاثرہ افراد کو معاوضے کے لیے فوری طور پر 3 ارب روپے کی تقسیم کی منظوری دی گئی۔
مزید پڑھیں: فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم نہیں، مؤخر کیے گئے ہیں، مفتاح اسمٰعیل
اجلاس کو بتایا گیا کہ فرٹیلائزر ریویو کمیٹی نے اس ہفتے کے اوائل میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ حکومت وفاقی وزارتوں اور متعلقہ ایجنسیوں، صوبائی محکمہ زراعت اور کھاد تیار کرنے والے تمام اسٹیک ہولڈرز کی طرف سے طلب اور رسد کی پوزیشن کا جائزہ لینے کے بعد آئندہ ربیع سیزن کے لیے حکومتی بنیادوں پر 3 لاکھ ٹن یوریا کی درآمد کا انتظام کرے گی۔
طلب اور رسد کی صورت حال کی بنیاد پر اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کو حکومتی بنیادوں پر 3 لاکھ ٹن یوریا کی درآمد کے لیے عمل شروع کرنے کی اجازت دی اور کابینہ کی منظوری کے ذریعے پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے قاعدہ 5 کے تحت قابلِ اجازت پروکیورمنٹ رولز سے استثنیٰ کا مطالبہ کیا۔
وزارت صنعت و پیداوار نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان 50، 50 فیصد کی بنیاد پر سبسڈی کی تقسیم کی کوشش کی تھی تاہم اقتصادی رابطہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ صوبے اپنی سبسڈی کا خرچ خود برداشت کریں گے۔
وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے ایک سمری میں پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) کے پاس پڑے مقامی اور درآمد شدہ گندم کے ذخیرے کو متعلقہ وصول کنندہ ایجنسیوں جیسے پاکستان آرمی، ایئر فورس، یو ایس سی، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور صوبائی محکمہ خوراک کے درمیان مختص کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ملکی قرض 50 ہزار 503 ارب روپے کی تاریخی بلند سطح پر پہنچ گیا
پاسکو پنجاب، سندھ اور بلوچستان سے گندم کی خریداری کے لیے ایک اسٹریٹیجک ادارے کے طور پر کام کرتی ہے تاکہ اسٹریٹیجک ذخائر کی تعمیر اور ہنگامی صورت حال میں وصول کنندہ ایجنسیوں کو گندم فراہم کی جاسکے، ہر سال وصول کنندہ ایجنسیوں کی درخواست پر پاسکو اپنے اسٹاک سے گندم مختص کرتا ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ پاسکو کے پاس اس وقت 24 لاکھ 99 ہزار ٹن گندم کا ذخیرہ ہے جس میں 12 لاکھ 32 ہزار ٹن کیری فارورڈ اسٹاک ہے، گزشتہ ہفتے وزیر خزانہ نے فیصلہ کیا کہ پاسکو یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کو 75 فیصد مقامی اور 25 فیصد درآمدی گندم کے حساب سے گندم فراہم کرے جبکہ دیگر تمام ایجنسیوں کو درآمدی اور مقامی گندم پچاس، پچاس کی شرح کی بنیاد پر فراہم کی جائے۔
اس فیصلے کی باضابطہ طور پر اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اس ہدایت کے ساتھ توثیق کی کہ گندم حاصل کرنے والی تمام ایجنسیاں بشمول یو ایس سی گندم کی پوری قیمت (مقامی اور درآمدی) پاسکو کو حادثاتی چارجز کے ساتھ ادا کریں گی۔ تقریباً تمام وصول کنندہ ایجنسیاں، بصورت دیگر، درآمد شدہ گندم کے بجائے مقامی اسٹاک سے زیادہ سے زیادہ گندم کا مطالبہ کر رہی تھیں۔
ہنگامی بنیادوں پر امداد کی فراہمی
اس کے علاوہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے سپلیمنٹری گرانٹ کے ذریعے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی ضروریات کو ہنگامی بنیادوں پر پورا کرنے کے لیے یو ایس سی کو 54 کروڑ روپے کی فوری فراہمی کی بھی منظوری دی، وزارت صنعت و پیداوار نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ضروری اشیا کی فراہمی کے لیے یو ایس سی کے لیے ہنگامی فنڈز طلب کیے تھے۔
مزید پڑھیں: نجکاری کمیشن بورڈ کی پاور فرم کی نجکاری کا عمل تیز کرنے کی منظوری
اجلاس کو بتایا گیا کہ یو ایس سی صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر پاکستان بھر میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں اشیائے ضروریہ کی فراہمی کے آپریشن میں شامل ہے، ہنگامی صورتحال کی وجہ سے اور ابتدائی ضرورت کی تشخیص کی بنیاد پر ہنگامی تقسیم کے لیے 54 کروڑ روپے کے ایک لاکھ 13 ہزار 700 راشن بیگز کی ضرورت ہے۔
معاوضہ
اجلاس نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کو پاکستان بھر میں آفات سے متاثرہ آبادی کے ریسکیو، ریلیف اور بحالی کے لیے بڑھتے ہوئے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے 3 ارب روپے کے فنڈز کی منظوری بھی دی، این ڈی ایم اے نے اجلاس کو ملک بھر میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کے بعد اپنی سرگرمیوں اور فنڈز کی ضروریات کے بارے میں بتایا جس سے لاکھوں لوگوں کو جانی نقصان کے ساتھ ساتھ املاک، مویشیوں اور کھڑی فصلوں کی مد میں نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے رپورٹ کیا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ اموات کی تعداد میں اضافے کے سبب این ڈی ایم اے کی اخلاقی طور پر معاوضے کی ادائیگی ذمہ داری متناسب طور پر بڑھ گئی ہے، اگرچہ حکومت نے اس سے قبل بڑے پیمانے پر تباہی کے سبب 5 ارب روپے فراہم کیے تھے لیکن اس کے باوجود بے گھر افراد کو پناہ دینے کے لیے 2 لاکھ خیموں کی خریداری کے ساتھ ساتھ ایک لاکھ خشک راشن بیگز اور 20 لاکھ مچھر دانیوں کی خریداری کے لیے اضافی رقم کی ضرورت ہے۔