جانوروں سے بدتر سلوک کیے جانے پر سیلاب متاثرہ بچی کا شکوہ
سیلاب سے ملک بھر میں تین کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں، جس میں سے لاکھوں لوگ تاحال کھلے آسمان تلے سیلابی پانی کے ساتھ بھوک پر گزارا کرنے پر مجبور ہیں۔
سوشل میڈیا پر سیلاب متاثرہ ایک بچی کی ویڈیو نے لوگوں کے ضمیر کو جنجھوڑ دیا، جس میں بچی اپنے ساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک کیے جانے کا شکوہ کرتی دکھائی دیں۔
سندھی ٹی وی چینل ’ٹائمز نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے سیلاب متاثرہ بچی نے بتایا کہ جس طرح کتوں کو دور سے کھانا پھینکا جاتا ہے، اسی طرح ان کی جانب بھی دور سے کھانا پھینکا جاتا ہے۔
بچی نے سرائیکی زبان میں بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ وہ جانور نہیں بلکہ انسان ہیں۔
بچی نے شکوہ کیا کہ انہیں چاول بھی دور سے پھینک کر دیے جاتے ہیں جب کہ کپڑوں سمیت دیگر چیزیں بھی انہیں دور سے ایسے پھینک کر دی جاتی ہیں، جیسے وہ انسان نہیں بلکہ جانور ہوں۔
بچی کی ویڈیو کو مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سمیت ٹوئٹر پر بھی شیئر کیا گیا اور لوگوں نے حکومت سمیت فلاحی تنظیموں کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور ان سے اپیل کی کہ متاثرین کو باعزت طریقے سے امداد فراہم کی جائے۔
اسی طرح سندھ کے سیلاب متاثرہ بچوں کی ایک اور ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، جس میں انہیں روڈ پر گرے ہوئے کھانے کو چُن چُن کر کھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
صحافی سمیر میندھرو نے سیہون کے سیلاب متاثرہ بچوں کی مختصر ویڈیو شیئر کی، جس میں انہیں روڈ پر گرے ہوئے کھانے کو اٹھا کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
اسی طرح سیلاب کی کوریج کرنے والے صحافی عرفان الحق نے سیلاب متاثرہ علاقوں میں خوراک کی قلت کا بھیانک چہرہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ میہڑ کے علاقے فرید آباد میں تاحال حکومتی یا فلاحی تنظیمیں نہیں پہنچ پائیں اور متاثرین بھوک کا شکار ہیں۔
انہوں نے ٹوئٹ میں اپنی سما کی خبر کے اسکرین شاٹ شیئر کیے، جس میں بتایا گیا تھا کہ میہڑ کے علاقے میں سیلاب متاثرہ مائیں بچوں کو کچی گندم کھلانے پر مجبور ہیں، کیوں کہ وہاں تاحال حکومت یا فلاحی اداروں کی جانب سے کھانا تک فراہم نہیں کیا جا سکا۔