• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم نہیں، مؤخر کیے گئے ہیں، مفتاح اسمٰعیل

شائع September 8, 2022
مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں کا انحصار تیل کی عالمی منڈی پر ہوگا — فوٹو: اے پی پی
مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں کا انحصار تیل کی عالمی منڈی پر ہوگا — فوٹو: اے پی پی

وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کے حکم پر بجلی کے بلوں پر فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم نہیں مؤخر کیے گئے ہیں، تاہم ایک ماہ بعد بجلی کے نرخ اور مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوجائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے گزشتہ روز اسلام آباد میں وزیر دفاع خواجہ آصف کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس کی۔

اس موقع پر خواجہ آصف نے بتایا کہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے اور تنقید کے باوجود مضبوطی سے ڈٹے رہنے والے وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کو ان کی محنت اور انتھک کوششوں کے اعتراف میں 16 اکتوبر کو ان کی 6 ماہ کی مدت ختم ہونے سے قبل سینیٹر منتخب کرلیا جائے گا۔

قانون کے مطابق کسی شخص کو 6 ماہ کے لیے وزیر بنایا جاسکتا ہے اور اس مدت کے بعد اسے سینیٹر یا رکن اسمبلی منتخب ہونا لازمی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 200 سے 300 یونٹ والے بجلی صارفین کو ریلیف کی فراہمی کیلئے کمیٹی تشکیل

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم، مسلم لیگ (ن) اور کابینہ کے ارکان نے مفتاح اسمٰعیل کی کارکردگی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اور وہ اس اعتماد کے مستحق بھی ہیں۔

مفتاح اسمٰعیل نے بتایا کہ ’اکتوبر میں بجلی کے نرخوں میں کمی آئے گی اور اسی طرح ایف سی اے اور سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ میں بھی کمی آئے گی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’فی الحال یہ مشکل مزید ایک ماہ تک برداشت کرنی پڑے گی، ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں کا انحصار تیل کی عالمی منڈی پر ہوگا‘۔

وزیر خزانہ سے سوال کیا گیا کہ کہ کیا 200 سے 300 یونٹس استعمال کرنے والے گھرانوں کے لیے ایف سی اے کی چھوٹ کے اعلان سے مراد عارضی معطلی ہے یا مکمل چھوٹ؟ اس پر وزیر خزانہ نے جواب دیا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کو مؤخر کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: 300 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کیلئے فیول ایڈجسٹمنٹ ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری

اس سے قبل حکومت نے ماہانہ 200 یونٹس تک استعمال کرنے والے صارفین پر 9.90 روپے فی یونٹ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے اطلاق کو 3 ماہ کے لیے ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان میں سیلاب کے سبب فصلیں تباہ ہونے سے پیاز اور ٹماٹر کی قیمتیں 300 روپے فی کلو تک پہنچنے کے بعد حکومت کی کوششوں سے 100 روپے فی کلو تک آگئیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ قدرتی آفات کسی کے اختیار میں نہیں ہیں لیکن اس کے لیے اضافی فنڈز درکار ہوں گے اور اس کا زیادہ تر اہتمام اپنے وسائل سے ہی کیا جائے گا۔

سیلاب سے ہونے والی تباہی سے نمٹنے کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے ہنگامی مالی مدد طلب کرنے سے متعلق سوال پر مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ وہ آئی ایم ایف کے ساتھ رابطے میں ہیں لیکن جب تک سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کے لیے عالمی بینک اور دیگر اداروں کی مشاورت سے ضرروی جائزہ مکمل نہ ہوجائے اس وقت تک ہنگامی مالی مدد فوری ہدف نہیں ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ بہت سے تخمینوں کے مطابق سیلاب سے 10 سے 12 ارب ڈالر تک کا نقصان ہوا ہے۔

آئی ایم ایف کی اگلی قسط کے لیے اجلاس کے شیڈول پر تبادلہ خیال

بعد ازاں وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف مشن کے سربراہ کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کی اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات سمیت تازہ ترین معاشی اشاریوں پر تبادلہ خیال کیا۔

مفتاح اسمٰعیل نے بتایا کہ دونوں فریقین نے تقریباً ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی ایک اور قسط کے اجرا کے جواز کے حوالے سے ستمبر کے آخر تک کارکردگی کے جائزے کے لیے اکتوبر میں ہونے والے اگلے اجلاسوں کے شیڈول پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

مہنگائی اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے سبب بھارت سے خوردنی اشیا اور کپاس کی درآمد سے متعلق ایک اور سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ افغانستان اور چین سے پیاز اور ٹماٹر کی درآمد کا بندوبست کر لیا گیا ہے اور کچھ ایکسپورٹ ایسوسی ایشنز نے بھی کپاس کی درآمد کی درخواست کی ہے، لیکن اگر دوسرے ذرائع دستیاب نہ ہوں تو بھارت سے درآمد پر بھی غور کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم نے شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی

تاہم انہوں نے یقین دلایا کہ ٹیکسٹائل کے برآمد کنندگان کی ضروریات کو یقینی طور پر پورا کیا جائے گا تاکہ ان کے برآمدی آرڈرز کی فراہمی میں مدد کی جاسکے۔

مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کی غیر دانشمندانہ پالیسیوں کے منفی اثرات کی وجہ سے قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچیں کیونکہ گزشتہ حکومت تیل، گیس یا کوئلے کا پیشگی بندوبست کرنے میں ناکام رہی تھی۔

حتیٰ کہ گزشتہ ماہ ایف سی اے لاگو ہونے کی وجہ مئی میں پیدا ہونے والی مہنگی بجلی تھی جو کہ پچھلی حکومت کی جانب سے مارچ-اپریل میں مہنگے ایندھن سے تیار کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے بعض اجناس بالخصوص ٹماٹر اور پیاز کی قلت کی وجہ سے ان کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا لیکن اب ان کی قیمتیں نیچے آرہی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024