عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 7 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی
عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں ایک ڈالر سے زائد کی کمی کے بعد یوکرین پر روس کے حملے سے پہلے کی سطح پر پہنچ گئیں، جس کی وجہ خام تیل کے سب سے بڑے درآمد کنندہ چین میں کووڈ پابندیاں، شرح سود میں مزید اضافے کے امکان نے عالمی معاشی کساد بازاری کے خدشات اور ایندھن کی کم طلب ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق برینٹ کروڈ فیوچر گزشتہ سیشن میں 3 فیصد کی کمی کے بعد 1.35 ڈالر یا 1.5 فیصد گر کر 91.48 ڈالر فی بیرل تک آگیا۔
سیشن کے دوران قیمت کم ہو کر 91.35 ڈالر فی بیرل کی کم ترین سطح تک بھی پہنچیں جو 18 فروری کے بعد سب سے کم تھی۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت 12 ہفتوں کی کم تر سطح پر آگئی
یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ فیوچر 1.55 ڈالر یا 1.8 فیصد گر کر 85.33 ڈالر پر آگیا، یوں بینچ مارک سیشن کی کم ترین سطح 85.17 ڈالر کی سطح پر جاپہنچا جو 26 جنوری کے بعد سب سے کم ہے۔
پیٹرولیم برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) اور ان کے اتحادیوں، جو کہ اوپیک پلس کے نام سے جانے جاتے ہیں، نے اکتوبر کے دوران تیل کی پیداوار میں ایک لاکھ بیرل یومیہ کمی کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد پیر کے روز اس میں سب سے زیادہ فائدہ حاصل ہوا۔
او اے اینڈ اے کے ایک سینئر مارکیٹ تجزیہ کار ایڈورڈ مویا نے ایک نوٹ میں کہا کہ اوپیک پلس کی پیداوار میں کمی کو ختم کرنا اتنا مشکل نہیں تھا کہ عالمی اقتصادی چیلنجز کی فہرست دی جاتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی خدمات کی توقع سے بہتر اعداد و شمار کے باوجود عالمی ترقی بالکل اچھی دکھائی نہیں دے رہی اور یہ خام قیمتوں کے لیے پریشان کن ہے۔
مزید پڑھیں: امریکی خام تیل کے ذخیرے میں اضافے کے ساتھ ہی تیل کی قیمتوں میں کمی
سی ایم سی مارکیٹس کی تجزیہ کار ٹینا ٹینگ نے کہا کہ مضبوط امریکی ڈالر، قیمتوں میں جارحانہ اضافہ، بانڈز کی پیداوار میں اضافہ اور چین کی ترقی میں سست روی تیل کی قیمتوں کو دبانے والے عوامل ہیں۔
ٹینا ٹینگ نے مزید کہا کہ 'مختصر طور پر تیل کی مستقبل کی منڈیاں عالمی معیشت میں اسٹیگ فلیشن یعنی مہنگائی کے ساتھ معاشی سست روی قیمتوں کا تعین کر رہی ہیں۔
چین کی سخت زیرو کووڈ پالیسی کے تحت چینگڈو جیسے شہروں کی 2 کروڑ 12 لاکھ نفوس کی آبادی پر لاک ڈاؤن نافذ ہے جس نے لوگوں کی نقل و حرکت اور دنیا کے دوسرے سب سے بڑے صارف کی تیل کی طلب کو کم کردیا ہے۔
علاوہ ازیں ملک کی برآمدات اور درآمدات نے اگست میں رفتار کھو دی جس میں نمو کی پیش گوئی نمایاں طور پر غائب تھی۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود مہنگائی کی شرح برقرار
کسٹمز اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ ایک سال قبل کے مقابلے میں اگست کے دوران خام تیل کی درآمدات میں 9.4 فیصد کی کمی واقع ہوئی جس کی وجہ سرکاری ریفائنریوں میں قلت اور محدود خریداری اور کم منافع کے باعث آزاد پلانٹس میں کم آپریشنز کا ہونا تھا۔
سرمایہ کار مہنگائی کو روکنے کے لیے شرح سود میں مزید اضافے پر بھی غور کر رہے ہیں۔
یورپی مرکزی بینک سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ جمعرات کو اجلاس کے وقت شرحوں میں تیزی سے اضافہ کرے گا جبکہ ای سی بی کی میٹنگ کے بعد یو ایس فیڈرل ریزرو کی میٹنگ 21 ستمبر کو ہوگی۔