ملکی قرض 50 ہزار 503 ارب روپے کی تاریخی بلند سطح پر پہنچ گیا
وفاقی حکومت کے قرضے 50 ہزار 503 ارب روپے پر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح سے تجاوز کر گیا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق اتحادی حکومت کے پہلے چار ماہ کے دوران مرکزی حکومت کے قرضوں میں 7 ہزار 490 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: اتحادی حکومت نے 2 ماہ کے عرصے میں 16 کھرب 43 ارب روپے قرض لیا
دستاویزات کے مطابق جولائی 2022 تک وفاقی حکومت کا مجموعی قرضہ بڑھ کر ریکارڈ 50 ہزار 503 ارب روپے سے تجاوز کر گیا تھا-
جولائی 2022 تک وفاقی حکومت کا مقامی قرض 31 ہزار12 ارب اور غیر ملکی قرض 19ہزار 375 ارب روپے پر پہنچ گیا تھا، گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 9 مہینوں جولائی تا مارچ کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے دور میں مرکزی حکومت کے قرضے 4 ہزار307 ارب جبکہ نئی حکومت کے چار ماہ میں7 ہزار 490 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 9 مہینوں میں ماہانہ اوسط 500 ارب روپے سے کم قرضہ لیا جبکہ موجودہ حکومت نے ابتدائی چار ماہ میں قرضوں میں ماہانہ اوسط تقریبا 1871 ارب روپے کا اضافہ کیا-
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے 43 ماہ میں 47.55 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے حاصل کیے
اسٹیٹ بینک کی دستاویز کے مطابق جون 2022 تک ملک پر قرضے اور واجبات ریکارڈ 59 ہزار697 ارب روپے پر پہنچ گئے تھے۔
قبل ازیں اسٹیٹ بینک کی دستاویز میں بتایا گیا تھا کہ مارچ 2022 تک ملک پر قرضے اور واجبات ریکارڈ 535 کھرب 44 ارب روپے سے تجاوز کرگئے تھے۔
ملکی قرض اور واجبات میں تحریک انصاف حکومت کے دور میں ریکارڈ 236 کھرب 65 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
دستاویز کے مطابق جون 2018 تک ملک پر 298 کھرب 79 ارب روپے کے قرضے اور واجبات تھے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی حکومت نے 45 ماہ میں 49.23 ارب ڈالر کا قرض لیا
اس سے قبل سال 2013 میں ملک پر قرضوں کا مجموعی بوجھ 143کھرب 18ارب روپے تھا، یوں مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ 2013 تا 2018 حکومت کے دوران ملکی قرضوں کے بوجھ میں 155 کھرب 61 ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا۔
جبکہ سابق صدر پرویز مشرف کے 9 سالہ دور 1999 سے 2008 کے دوران قرضوں میں 32 کھرب روپے اور پاکستان پیپلز پارٹی کے 5 سالہ دور 2008 تا 2013 کے دوران ملکی قرض 82 کھرب روپے بڑھا تھا۔