انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر ایک روپے 56 پیسے کم ہوگئی
روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ مسلسل دوسرے روز بھی جاری رہا، آج انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں ملکی کرنسی کی قدر میں ایک روپے 56 پیسے کی کمی ہوئی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 0.70 فیصد گر کر 221.42 روپے بند ہوا۔
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا کہ ایران اور افغانستان سے ڈیوٹی فری سبزیوں کی درآمد کے لیے ڈالر کی مانگ میں اضافہ ہوا، جس کی وجہ سے اس کی قدر بڑھی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ درآمدات کے لیے خریدے جانے والے ڈالر کا غلط استعمال نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں: انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں ایک روپے 60 پیسے کی کمی
ملک بوستان نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ دوست ممالک سے 4 ارب ڈالر کی فنڈنگ ملنے کے بعد روپے کی قدر میں تیزی سے ہونے والی گراوٹ رک جائے گی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ کمرشل بینک زیادہ نرخوں پر ڈالر خرید رہے ہیں جس کی وجہ سے روپے کی قدر گر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان نرخوں میں فرق بھی 10 روپے ہوگیا ہے، ہم نے بہت مشکل سے اس فرق کو ختم کیا تھا مگر انٹر بینک مارکیٹ میں زیادہ نرخ پر خریداری اوپن مارکیٹ کو بھی متاثر کر رہی ہے‘۔
حالیہ سیلاب سے فصلوں کی بڑے پیمانے پر تباہی کے پیش نظر حکومت نے گزشتہ ہفتے 31 دسمبر تک ٹماٹر اور پیاز کی درآمد پر سیلز ٹیکس اور ودہولڈنگ ٹیکس کی چھوٹ دی ہے، اس کے بعد سے ان دونوں اشیا کو لانے والے متعدد ٹرک تفتان، چمن اور طورخم بارڈر کے ذریعے پاکستان میں داخل ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: روپے کی قدر میں بہتری کا سلسلہ جاری، انٹربینک میں ڈالر مزید 2 روپے 60 پیسے سستا
دریں اثنا ٹریس مارک کی سربراہ ریسرچ کومل منصور نے کہا کہ سیاسی غیر یقینی کی صورتحال اور دوست ممالک کی جانب سے مستقبل میں رقوم کی آمد کے بارے میں وضاحت کا فقدان روپے کی قدر کو نیچے دھکیل رہا ہے، علاوہ ازیں آنے والے مہینوں میں ترسیلات زر میں کمی بھی متوقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ٹریس مارک کے اندازے کے مطابق اگست کے آخر میں حقیقی مؤثر شرح تبادلہ (رئیل ایفیکٹو ایکسچینج ریٹ) کو 218 روپے فی ڈالر پر برابری کے ساتھ 98.50 تک جانا چاہیے تھا، لہٰذا رئیل ایفیکٹو ایکسچینج ریٹ کو 92 سے 95 کی سطح پر ایڈجسٹ کیا جائے گا جو پھر منتقل ہو کر 222 سے 226 کے ریٹ پر مارکیٹ میں آئے گی، اگر آئی ایم ایف کی جانب سے قرض کے اجرا کے ساتھ دوست ممالک کے پیسے نہیں آئے تو دوبارہ اس کے اثرات روپے پر محسوس ہوں گے‘۔
حقیقی موثر شرح تبادلہ (آر ای ای آر) دوسری بڑی کرنسیوں کے اشاریے یا کسی ملک کی کرنسی کی قدر کی اوسط ہے، انڈیکس کے اندر ہر ملک کے مقابلے کسی ملک کی کرنسی کے متعلقہ تجارتی توازن کا موازنہ کرکے قدر کا تعین کیا جاتا ہے، یہ شرح مبادلہ انڈیکس میں موجود دیگر بڑی کرنسیوں کے مقابلے میں کسی ملک کی کرنسی کی قدر کا تعین کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈالر کی قدر میں مسلسل دوسرے روز کمی، روپے کی قیمت میں 1.62روپے کا اضافہ
حقیقی مؤثر شرح مبادلہ کا استعمال اس بات کا جائزہ لینے کے لیے کیا جاتا ہے کہ کس طرح ایک کرنسی کی قدر میں ایک وقت میں دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں اتار چڑھاؤ آرہا ہے، اسے بین الاقوامی سطح پر تجارتی تشخیص میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
روپیہ 28 جولائی کو 239.94 کی ریکارڈ کم ترین سطح پر گر گیا تھا، بعد ازاں اس کی قدر میں مسلسل 11 روز تک اضافہ ہوا اور 16 اگست کو انٹربینک میں یہ 213.90 روپے پر بند ہوا۔
تاہم مقامی کرنسی نے 17 اگست سے دوبارہ گرنا شروع کر دیا تھا، 29 اگست تک اس کی قدر میں 8.02 روپے تک کمی آئی، جمعہ کو قدر میں دوبارہ کمی سے پہلے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 3 روز تک معمولی اضافہ ہوا۔