میانمار: آنگ سان سوچی کو 'سخت مشقت' کے ساتھ 3 سال قید کی سزا
میانمار کی فوجی عدالت نے معزول رہنما آنگ سان سوچی کو 2020 کے انتخابات میں انتخابی دھاندلیوں کے الزام میں جمعہ کے روز 'سخت مشقت کے ساتھ' 3 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اس پیش رفت سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ بند عدالت کی جانب سے سنائی جانے والی حالیہ سزا کے بعد انہیں مجموعی طور پر 20 سال جیل کی قید کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہیں سخت مشقت کے ساتھ 3 سال قید کی سزا سنائی گئی، 77 سالہ آنگ سان سوچی کی صحت اچھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میانمار : آنگ سانگ سوچی کو کرپشن کے الزام میں مزید 6 سال قید
ذرائع نے مزید کہا کہ ان کے وکیل اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال بغاوت کے بعد سے نظربند، آنگ سان سوچی کو پہلے ہی ایک بند عدالت نے بدعنوانی اور دیگر الزامات کے الزام میں 17 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ سابق صدر ون مائینٹ، جن پر اسی الزام کا مقدمہ چل رہا تھا، ان کو بھی تین سال قید کی سزا سنائی گئی۔
فوج نے نومبر 2020 کے انتخابات کے بڑے پیمانے پر دوران ووٹوں کی دھوکا دہی کا الزام لگایا، جس میں آنگ سان سوچی کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے زبردست کامیابی حاصل کی تھی۔
مزید پڑھیں؛ میانمار: آنگ سان سوچی کو کرپشن کےکیس میں 5 سال قید
البتہ بین الاقوامی مبصرین کا کہنا ہے کہ انتخابات بڑی حد تک آزاد اور منصفانہ تھے۔
فوج نے اس کے بعد سے انتخابات کا نتیجہ منسوخ کر رکھا ہے اور کہا ہے کہ اس نے ووٹروں کی دھوکہ دہی کے ایک کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ واقعات کو بے نقاب کیا ہے۔
گزشتہ ماہ فوج کے سربراہ من آنگ ہلینگ نے کہا تھا کہ فوج آنگ سان سوچی کے ساتھ 'نرم' رویہ اختیار کر رہی ہے اور ان کے خلاف 'زیادہ سنجیدہ اقدامات' کر سکتی تھی۔