• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

آئی ایم ایف معاہدے کے تحت حکومت گیس کے نرخ، ایندھن پر جی ایس ٹی بڑھانے کی پابند

شائع September 3, 2022
آئی ایم ایف نے ساتویں اور آٹھویں جائزے کی تکمیل پر  112 صفحات پر مشتمل ایک تفصیلی ملکی رپورٹ جاری کی—فائل فوٹو: اے ایف پی
آئی ایم ایف نے ساتویں اور آٹھویں جائزے کی تکمیل پر 112 صفحات پر مشتمل ایک تفصیلی ملکی رپورٹ جاری کی—فائل فوٹو: اے ایف پی

حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پلان کے نفاذ کے تحت یوٹیلیٹی کی قیمتوں کے مزید جھٹکے دے گی جس میں گیس کے نرخوں میں 53 فیصد سے زیادہ اضافہ، پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس کی بحالی اور مزید سبسڈیز کی واپسی شامل ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے ساتویں اور آٹھویں جائزے کی تکمیل پر 112 صفحات پر مشتمل ایک تفصیلی ملکی رپورٹ جاری کی۔

ان جائزوں کے تحت پاکستان نے گریڈ 17 سے 22 کے افسران اور کابینہ اور پارلیمنٹ کے ارکان کے الیکٹرانک طور پر جمع کرائے گئے ٹیکس اور اثاثوں کی تفصیلات کو عوام کیلئے نہیں بلکہ مجاز اداروں کو دستیاب کرنے کا بھی عہد کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افراط زر، عالمی اقتصادی ماحول سے پاکستانی معیشت پر بوجھ پڑے گا، آئی ایم ایف

اس کے علاوہ انسداد بدعنوانی کے ادارہ جاتی فریم ورک بالخصوص قومی احتساب بیورو (نیب) کا عالمی سطح پر قابل قبول جامع جائزہ کرنے کا بھی عزم کیا۔

حکام نے اس سال 4 سرکاری اداروں (ایس او ایز) ایک بینک، ایک ترقیاتی مالیاتی ادارے اور 2 ایل این جی پاور پلانٹس، کی نجکاری کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے، جبکہ وزارت خزانہ میں دیگر سرکاری اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ان کا مالی انتظام فوری طور پر کنٹرول کرنے کے لیے ایک مرکزی مانیٹرنگ یونٹ بھی قائم کیا جائے گا۔

حکومت نے یہ بھی وعدہ کیا ہے کہ جیسا کہ اس نے ٹیرف کا بیک لاگ ختم کر دیا تھا، وہ پاور ریگولیٹر نیپرا کی جانب سے بجلی کے نرخوں کے تعین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کرے گی، اور سالانہ بنیاد ٹیرف، سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ اور فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ میں تمام تر نظرثانی کے بلاتعطل نفاذ کی بروقت اجازت دے گی۔

ان سب سے اوپر حکومت یا تو دوبارہ بات چیت کے ذریعے بجلی کی خریداری کے معاہدوں کے ذریعے یا بڑھتے ہوئے گردشی قرضوں پر قابو پانے کے لیے قرض کی ادائیگی کی مدت کو بڑھا کر، جو جون کے آخر تک 25 کھرب 53 ارب روپے تھا، بجلی پیدا کرنے والوں کو کیپیسٹی پیمنٹس میں اضافہ کرے گی۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاملات طے پاگئے

آئی ایم ایف نے دیکھا کہ صوبوں کے 750 ارب روپے کے سرپلس کے وعدوں اور پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) کے 855 ارب روپے کے ہدف کو خاص طور پر انتخابی سال سے پہلے سیاسی ماحول کے پیش نظر ممکنہ خطرات ہیں اس لیے کوتاہیوں سے بچنے کے لیے حکومت سے ایک ہنگامی منصوبہ حاصل کیا۔

فنڈ نے ایک درجن سے زائد اسٹرکچرل بینچ مارک، کارکردگی کے معیارات اور پروگرام کے اشارے والے اہداف کی خلاف ورزی کی بھی نشاندہی کی جو زیادہ تر گزشتہ حکومت نے کی تھیں اور جلد از جلد ایکسچینج کنٹرولز اور درآمدی پابندیوں کو ختم کرنے کی منظوری دی لیکن سخت مانیٹری اور مالیاتی پالیسیوں پر اصرار کیا۔

حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ رواں سال کے دوران گیس صارفین سے تقریباً 786 ارب روپے کی وصولی کا وعدہ کیا ہے جو کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی جانب سے جون کے لیے مقرر کردہ گیس کی قیمتوں میں 45 فیصد اضافے سے تقریباً 120 ارب روپے زیادہ ہے۔ اس کے نتیجے میں گیس کے شعبے کے گردشی قرضے کو کم کرنے کے لیے گیس ٹیرف میں 53 فیصد اضافہ ہو گا جسے حکومت نے مارچ کے آخر تک 12 کھرب 30 ارب روپے رکھا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف پاکستان کے ساتھ ’سماجی تحفظ‘ کے اقدامات پر کام کرنے کو تیار

آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے ترجیحی اقدامات کا عہد کیا ہے، جیسے کہ اعلیٰ سطح کے سرکاری عہدیداروں بشمول وفاقی کابینہ کے اراکین پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اثاثوں کے اعلان کا نظام قائم کرنا، اور بین الاقوامی تجربہ رکھنے والے آزاد ماہرین اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے ساتھ شرکت کے ساتھ ایک ٹاسک فورس کے ذریعے انسداد بدعنوانی کے ادارہ جاتی فریم ورک، نیب، کے ایک جامع جائزے کی اشاعت شامل ہے۔

آئی ایم ایف نے کہا کہ منظور شدہ بجٹ اور پیٹرولیم لیوی میں اضافے کے ابتدائی نفاذ اور پاور ٹیرف ایڈجسٹمنٹ نے حکام کے وعدوں پر عمل درآمد کے عزم کا مضبوط اشارہ فراہم کیا جیسا کہ اتفاق کیا گیا تھا۔

اس کے باوجود بشمول حکومت کی جانب سے متعدد نئے ٹیکسوں سے متوقع ریونیو بڑھانے کی صلاحیت، پی ڈی ایل پر عمل درآمد، صوبوں کا تاریخی طور پر بلند سرپلس فراہم کرنے کا عزم اور انتخابات سے قبل کے سال میں جی ڈی پی کے مقابلے میں موجودہ اخراجات کی نمایاں روک تھام سمیت پروگرام کے لیے کافی مالی خطرات تھے۔

ان خطرات کے پیش نظر، حکومت نے مالیاتی پروگرام کی کم کارکردگی کی ابتدائی علامات پر ہنگامی اقدامات کو متحرک کرنے کا عہد کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024