گلگت بلتستان: وزیر اعظم کا سیلاب متاثرین کی آبادکاری کیلئے 10 کروڑ روپے امداد کا اعلان
وزیر اعظم شہباز شریف نے گلگت بلتستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران بے گھر ہونے والے افراد کی آبادکاری کے لیے 10 کروڑ روپے دینے کا اعلان کردیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف گلگت بلتستان کے علاقے بوبر، غذر کے دورے پر پہنچے جہاں انہوں نے بارش و سیلاب سے متاثرہ افراد سے ملاقات کی۔
وزیر اعظم کو غذر میں بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور امدادی کارروائیوں پر بریفنگ دی گئی۔
وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ یہاں 17 افراد جاں بحق، 249 گھر تباہ ہوئے جبکہ 794 مویشی لقمہ اجل بن گئے ہیں، اس کے ساتھ وسیع زرعی اراضی اور باغات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا خیبر پختوانخوا کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کیلئے 10 ارب روپے کی گرانٹ کا اعلان
شہباز شریف نے گلگت بلتستان کے ضلع غذر کے گاؤں بوبر میں سیلاب متاثرین سے ملاقات کی۔
اس موقع پر وزیر اعظم نے متاثرین کو سیلاب کی وجہ سے درپیش مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی اور انتظامیہ کو فوری امداد فراہم کرنے کی ہدایات جاری کیں۔
انہوں نے متاثرین کی آبادکاری میں بھرپور تعاون کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب متاثرین کی مکمل بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
شہباز شریف نے گلگت اور غذر کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا بھی دورہ کیا۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کا بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ، بحالی کیلئے 10 ارب روپے گرانٹ کا اعلان
اپنے دورے کے دوران انہوں نے گلگت میں ششپر گلیشیئر ہنزہ کے سیلاب متاثرین میں امدادی چیک تقسیم کیے۔
انہوں نے بے گھر افراد کے گھروں کی تعمیر کے لیے 10 کروڈ روپے جبکہ جاں بحق افراد کے لیے فی کس 10 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا۔
وزیر اعظم نے مقامی لوگوں کے مطالبے پر 5 کلومیٹر سڑک کی تعمیر کرنے کے احکامات دیے۔
انہوں نے فصلوں، درختوں اور مال مویشی کے ہونے والی نقصان کا معاوضہ سروے رپورٹ کے بعد دینے کا یقین دلایا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا سندھ حکومت کو 15 ارب روپے گرانٹ دینے کا اعلان
وزیر اعظم کے ایک روزہ دورہ گلگت بلتستان کے موقع پر مشیر امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ اور سابق وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمٰن بھی شہباز شریف کے ہمراہ تھے۔
وزیر اعظم نے سیلاب کے دوران خاندان کے 8 افراد کو کھو دینے والے باپ، بیٹی سے بھی ملاقات کی۔
شہباز شریف 5 بیٹیوں، ایک بیٹا، بیوی اور والدہ کو کھو دینے والے گھر کے سربراہ نوشیر خان اور ان کی واحد زندہ بچ جانے والی پندرہ سالہ بیٹی سحر سے ملے اور سانحے پر افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے دونوں باپ بیٹی کو تسلی دی، وزیر اعظم سے بات چیت کے دوران باپ بیٹی آبدیدہ ہوگئے۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں بارشوں کے بعد بدترین سیلاب، کئی اضلاع میں ایمرجنسی نافذ
نوشیر خان، سیلاب کے روز گھر پر نہ ہونے کی وجہ سے بچ گئے تھے جبکہ ان کی 15 سالہ بیٹی نے بھاگ کر جان بچائی تھی۔
ضلع غذر کے گاؤں بوبر میں سیلاب سے ایک گھر کے 8 افراد سمیت 12 شہری جاں بحق ہوئے تھے جبکہ جماعت خانہ اور سو کے قریب گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے تھے، سیلاب سے مال مویشی، فصلیں اور درخت بھی تباہ ہوئے تھے۔
وزیر اعظم غذر ضلع سے واپسی پر گلگت کے نواحی گاؤں گورو میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا فضائی جائزہ بھی لیں گے اور بعد ازاں وہ گلگت ایئرپورٹ پر پارٹی رہنماؤں سے سیلاب کی صورتحال پر بات چیت کرنے کے بعد واپس اسلام آباد روانہ ہوں گے۔
یاد رہے کہ گلگت بلتستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق گلگت بلتستان میں یکم جولائی سے جاری بارشوں اور سیلاب کے 110 واقعات میں 22 افراد ہلاک اور 6 زخمی ہوئے، جبکہ 53 پُل، 500 آبپاشی چینلز اور 800 کے قریب گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔
چاہے حکومت چلی جائے شفافیت پر سمجھوتہ نہیں ہوگا، وزیر اعظم
بعد ازاں ضلع غذر میں سیلاب متاثرین سے ملاقات کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ چاہے میری جان چلی جائے یا حکومت مگر سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے شفافیت پر سمجھوتہ نہیں کروں گا کیونکہ مجھے یقین ہے کہ ایک ایک پائی حقداروں تک پہنچے گی اور اس معاملے پر کوئی سیاست نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ غذر سے گزرنے والے تباہ کن سیلابی ریلے سے ہونے والی تباہی پر پورے پاکستان کو افسوس ہے۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم کی پاکستانی نژاد سیاحوں سے جرمن زبان میں گفتگو کی ویڈیو وائر
وزیر اعظم نے کہا کہ چاہے آپ سندھ جائیں یا بلوچستان یا پنجاب کے جنوبی اضلاع میں جائیں ہر طرف سیلاب نے تباہی مچادی ہے اور گلگت بلتستان میں بھی انتہائی افسوسناک صورتحال ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پورے پاکستان میں سیلاب کی وجہ سے ایک ہزار لوگ اللہ کو پیارے ہوگئے ہیں جبکہ ہزاروں افراد زخمی ہوئے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ لاکھوں ایکڑ پر مشتمل کھڑی فصلیں تباہ ہوئی ہیں، گلگت بلتستان میں بھی اسی طرح لاکھوں لوگ متاثر ہوئے ہیں جبکہ لاکھوں کی تعداد میں مویشی بھی ہلاک ہوئے ہیں جس سے زندگی کی جمع پونجی ختم ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی معاشی مشکل میں تھا جس کی وجہ سے ہم پہلے ہی مسائل کا سامنا کر رہے تھے اب ایک اور مصیبت قوم کے سر پر آگئی ہے جس سے ہم ضرور نکلیں گے اور اس دکھ کی گھڑی میں ہم سیلاب متاثرین کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا بڑی صنعتوں پر 10 فیصد ’سپر ٹیکس‘ لگانے کا اعلان
'24 گھنٹوں میں معاوضہ دیں گے'
وزیر اعظم نے کہا کہ صرف غذر ضلع میں 17 اموات ہوئی ہیں، وفاقی حکومت جاں بحق ہونے والوں کے خاندان کو 10 لاکھ روپے معاوضہ دے رہی ہے، یہ معاوضہ ان کے دکھ کو ختم نہیں کر سکتا لیکن زندگی بسر کرنی ہے جس کے لیے وسائل چاہیے اس لیے وفاقی حکومت نے ان خاندانوں کے لیے یہ معاوضہ مقرر کیا ہے جن کے پیارے بچھڑ گئے ہیں۔
انہوں نے گلگت بلتستان کے ضلع غذر میں 17 افراد کے اہلخانہ کو اگلے 24 گھنٹے میں معاوضہ فراہم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کے گھر تباہ ہوئے ہیں ان کو بھی معاوضہ دیں گے۔
'وسائل قدموں میں نچھاور کریں گے'
ان کا کہنا تھا کہ این ڈی ایم اے نے یہاں مشترکہ سروے کا آغاز کردیا ہے اور میں سیلاب متاثرین کو یقین دلاتا ہوں کہ جو بھی وسائل ہوں گے وہ آپ کے قدموں میں نچھاور کیے جائیں گے اور میں اپنی اتحادی حکومت کے سربراہان کے ساتھ پوری قوم کو واضح کرتا ہوں کہ یہ امداد صرف حقداروں کو دی جائے گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ چاہے میری جان چلی جائے یا حکومت مگر شفافیت پر سمجھوتہ نہیں کروں گا کیونکہ مجھے یقین ہے کہ ایک ایک پائی حقداروں تک پہنچے گی جبکہ اس معاملے پر کوئی سیاست نہیں کی جائے گی۔
'دوست ممالک حصہ ڈال رہے ہیں'
انہوں نے دوست ممالک سے دی جانے والی امداد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے دوست ممالک بھی سیلاب متاثرین کی امداد و بحالی کے لیے اپنا حصہ ڈال رہے ہیں جبکہ آج ہی رجب طیب اردوان کے حکم پر ترکیہ کا ایک وفد آیا تھا جو ہر طرح کی مدد کے لیے تیار ہیں اور انہوں یہ پیغام دیا کہ رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ شہباز شریف سے پوچھیں کیا حکم ہے، ہم حاضر ہیں۔
مزید پڑھیں: معاہدے کی پاسداری نہ کرنے پر آئی ایم ایف نے کہا ہمیں آپ پر اعتبار نہیں، وزیراعظم
شہباز شریف نے کہا کہ اسی طرح سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، امریکا، چین، برطانیہ سے سیلاب متاثرین کے لیے امداد مل رہی ہے مگر ہم اپنے وسائل بھی اکٹھا کر رہے ہیں کیونکہ میں نے اپنی پوری زندگی میں اتنی بڑی سیلابی تباہی نہیں دیکھی اس لیے یہ حکومت سکون سے نہیں بیٹھے گی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے تمام صوبائی حکومتوں اور گلگت بلتستان حکومت کو بھی دعوت دی ہے کہ آئیں مل کر کام کریں کیونکہ یہ وقت سیاست کا نہیں بلکہ خدمت کا ہے اور سیاست سے بالاتر ہوکر دکھی انسانوں کی بحالی کا وقت ہے اور جب تک آخری شخص بھی اپنے گھر واپس نہیں جاتا ہم سیلاب متاثرین کے پاس جاتے رہیں گے۔