سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کے لیے 103 ارب روپے کی امداد منظور
حکومت نے حالیہ بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہونے والے 41 لاکھ 25 ہزار خاندانوں کو 25 ہزار روپے کی فوری تقسیم کی منظوری دے دی جس سے قومی خزانے پر 103 ارب روپے کا اضافی مالی بوجھ پڑے گا جب کہ 16 لاکھ ٹن گندم کی درآمد کا حکم دیا ہے تاکہ قدرتی آفت سے پیدا ہونے والی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں کیے گئے۔
اجلاس کے دوران اپریل 2020 میں اعلان کردہ غریب ممالک کے لیے کووڈ19 ریلیف انیشیٹوپروگرام کے تحت جی20 ممالک کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: لگژری اشیا کی درآمد پر عائد پابندی میں نرمی کردی گئی
وزارت تخفیف غربت و سماجی تحفظ کی جانب سے 2022 کے سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی ہنگامی نقد امداد کے لیے سمری پیش کی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے تحت فی خاندان 25 روپے کے حساب سے پہلے ہی تقریباً 30 ارب روپے تقسیم کیے جاچکے ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ متاثرہ افراد کی تعداد میں مزید اضافہ ہوچکا ہے اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور بی آئی ایس پی نے 41 لاکھ 25 ہزار مستحق خاندانوں کی نشاندہی کی ہے جن کی امداد کا تخمینہ 103 ارب 12 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔
اجلاس کو بریفنگ دی گئی کہ ملک بھر میں بد ترین غیر معمولی بارشوں اور ہلاکت خیز سیلاب کے بعد پیدا شدہ صورتحال کے پیش نظر متاثرہ خاندانوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے جب کہ جانی اور مالی نقصان کا تخمینہ لگانے کا سلسلہ جاری ہے۔
مزید پڑھیں: کے الیکٹرک، آئی پی پیز کے لیے 133 ارب روپے کی منظوری
ای سی سی نے امدادی رقم کی سمری کی منظوری دے دی اور بی آئی ایس پی کو ہدایت کی کہ قدرتی آفات سے متاثرہ اضلاع میں غریب خاندانوں میں 25 ہزار روپے تقسیم کیے جائیں۔
ٹی سی پی کو گندم کا بندوبست کرنے کی ہدایت
ای سی سی نے اسٹریٹجک گندم کے ذخائر کی ضرورت کو 10 ٹن کے ہدف سے 20 لاکھ ٹن کردیا اور 16 لاکھ ٹن اضافی گندم کی درآمد کا حکم دیا۔
اس سلسلے میں ای سی سی کی جانب سے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کو 8 لاکھ ٹن گندم کا بندوبست کرنے کی ہدایت کی گئی۔
ٹی سی پی کی جانب سے پہلے ہی عالمی ٹینڈرز کے ذریعے 9 لاکھ 86 ہزار ٹن گندم بک کر چکا ہے جب کہ روس کی جانب سے گندم کی خریداری کو زیادہ قیمت کی وجہ سے مسترد کر دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ای سی سی نے تیل کی مصنوعات کے پورٹ چارجز میں اضافے کی اجازت دے دی
وزارت قومی خورات، تحفظ و تحقیق نے اس بات کی حمایت کی کہ ملک بھر میں گندم کی وافر دستیابی کو یقینی بنانے اور مقامی گندم کی قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ گندم کے اسٹریٹجک ذخائر کی مقدار کو 20 لاکھ ٹن کی سطح پر برقرار رکھا جائے۔
لہذا، ای سی سی نے 30 لاکھ ٹن ملنگ گندم کی درآمد کے لیے اپنے سابقہ فیصلے پر نظر ثانی کی منظوری دی اور 20 ٹن گندم کے اسٹریٹجک ذخائر کو برقرار رکھنے کی اجازت دی۔
فیٹف ٹیم کی میزبانی کے لیے 70 لاکھ کی گرانٹ
اجلاس کے دوران وزارت اقتصادی امور نے جی20 ممالک ڈیٹ سروس سسپینشن انیشیٹو پروگرام سے متعلق سمری پیش کی، پروگرام قرضوں میں سہولت کے ذریعے غریب ممالک کو کووڈ 19 کے دوران ریلیف فراہم کرنے کے لیے متعارف کرایا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: 30 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا عمل شروع کرنے کی اجازت
ای سی سی نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) اور ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) کے 15 رکنی وفد کی میزبانی کے لیے 70 لاکھ روپے کی تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹ کی بھی منظوری دی۔
قومی رابطہ کمیٹی برائے ایف اے ٹی ایف نے ان اداروں کے دورہ پاکستان کے دورے سے متعلق اخراجات کے لیے گرانٹ مانگی تھی۔