• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

بھارت اور پی ٹی آئی نے پاکستان کے آئی ایم ایف پروگرام کی مخالفت کی، احسن اقبال

شائع August 30, 2022
احسن اقبال نے کہا کہ شوکت ترین اور پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف پروگرام پر وہی حرکت کی جو بھارت نے کی — فوٹو: ڈان نیوز
احسن اقبال نے کہا کہ شوکت ترین اور پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف پروگرام پر وہی حرکت کی جو بھارت نے کی — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان سے باہر بھارت نے آئی ایم ایف پروگرام کی مخالفت کی اور پاکستان کے اندر پی ٹی آئی نے اس کی مخالفت کی، ایک طرف بھارت آئی ایم ایف پروگرام کے خلاف ووٹ دے رہا ہے اور دوسری جانب تحریک انصاف آئی ایم ایف پروگرام کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ان بارشوں اور سیلاب سے معیشت بری طرح متاثر ہوئی اور ابتدائی تخمینے کے مطابق پاکستان کو تقریباً 10 ارب ڈالر سے زیادہ بحالی کے لیے درکار ہوں گے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بجلی تاحال معطل، خیبرپختونخوا میں مزید 8 افراد جاں بحق

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اخراجات میں کٹوتی اور سیلاب زدگان کو زیادہ سے زیادہ سامان کی فراہمی کے لیے پرعزم ہیں، ہم پاکستان کے ترقیاتی بجٹ کا بھی جائزہ لے رہے ہیں اور اس میں سے بھی بچت کر کے فنڈز کو لوگوں کی بحالی اور متاثرہ علاقوں کی ترقی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بہت بڑا چیلنج ہے جس کا مقابلہ پوری قوم نے مل کر کرنا ہے اور عوام سے اپیل کی کہ وہ امدادی کارروائیوں میں بڑی چڑھ کر حصہ لیں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے عمل میں کریں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ وقت پاکستان کی کاروباری برادری اور صاحب ثروت افراد دل کھول کر حصہ لیں، اسی طرح سمندر پار پاکستانیوں کے لیے موقع ہے کہ وہ دل کھول کر عطیات دے سکتے ہیں جبکہ اگر وہ کام کرنا چاہتے ہیں تو ہم ان کو ہر طرح سہولت دیں، یہ وقت ہے کہ ہم سب کو مل کر پاکستان کو دوبارہ کھڑا کرنا ہے، تباہی بہت بڑی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ایک موقع ہے کہ ہم ان غریب آبادیوں کی تعیر نو منظم انداز میں کریں اور حقیقی معنوں میں اس آبادکاری کے ذریعے پاکستان کے نئے چہرے میں رنگ بھر سکتے ہیں، ہم ان کچی بستیوں کو پکا کر سکتے ہیں، ہمارے پاس موقع ہے کہ ہم پاکستان کی تعمیر نو کریں اور پاکستاں سے غربت کے دھبوں کو ختم کر سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو 10 ارب ڈالر درکار ہیں، احسن اقبال

ان کا کہنا تھا کہ 2013 میں جب ہماری حکومت آئی تو پاکستان فلڈ پروٹیکشن پروگرام جاری تھا جس نے 2010 میں آنے والے سیلاب کی روشنی میں 10سالہ سیلاب سے بچاؤ کی منصوبہ بندی کی اور پلان کی منظوری مشترکہ مفادات کونسل نے دی تھی۔

احسن اقبال نے بتایا کہ مذکورہ منصوبے کے پانچ، پانچ سال کے دو منصوبے بنائے گئے، پہلے پانچ سال میں 177 ارب روپے سے پاکستان کے دریا، نالے، ندیاں فلڈ پروٹیکشن اسٹرکچر موسمیات کے عملے کو بہتر بنانے سمیت بڑا جامع منصوبہ تھا جس میں حکومت نے سالاہ ساڑھے 17ارب روپے خرچ کرنے تھے لیکن گزشتہ چار سالوں میں اس فلڈ پروٹیکشن پروگرام پر ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر اس پروگرام پر عمل کیا گیا ہوتا تو شاید ان سیلاب کی تباہ کاریوں سے ہم آدھا بچ سکتے تھے، ہم بڑی حد تک انسانی جانوں کا نقصان بچا سکتے تھے، ہم بہت حد تک اپنی زراعت کا نقصان بچا سکتے تھے، یہ ایک اور ثبوت ہے کہ پچھلے چار سال پاکستان کی تباہی میں کیسے گزرے ہیں کہ جس شعبے میں ہاتھ ڈالیں وہاں زیرو بٹا زیرو کارکردگی رہی ہے، چار سالوں میں ایک سند چلی کہ لوگوں کو گالیاں دینا، جھوٹے پرچے کرنا۔

’ایک شخص کی انا کی آگ بجھ نہیں پارہی‘

انہوں نے کہا کہ جب پاکستان ڈوبا ہوا ہے اور تین کروڑ سے زیادہ لوگ بے آسرا بیٹھے ہیں، پاکستان کی معیشت پر 10ارب ڈالر کا اضافی بوجھ پڑ چکا ہے تو اس موقع پر آئی ایم ایف بورڈ پاکستان کے لیے پروگرام کی منظوری دے رہا تھا تو پی ٹی آئی کے عمران خان کی شے پر شوکت ترین نے جو شرمناک کردار ادا کیا، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ: سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بچے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا شکار

وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ ایک شخص کی انا کی آگ بجھ نہیں پارہی، ایک شخص کو اپنے اقتدار کی اس قدر ہوس ہے کہ وہ پورے پاکستان کی معیشت اور 22 کروڑ عوام کو اس آگ میں جھونکنا چاہتا تھا، شوکت ترین اور پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف پروگرام پر وہی حرکت کی جو بھارت نے کی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے سوا پوری دنیا نے پاکستان کے اس پروگرام کو سپورٹ کیا، پاکستان سے باہر بھارت نے آئی ایم ایف پروگرام کی مخالفت کی اور پاکستان کے اندر پی ٹی آئی نے اس کی مخالفت کی، اب آپ بتائیے کہ ممنوعہ فنڈنگ اور فارن فنڈنگ کی کڑیاں ملتی ہیں یا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہم کہتے تھے کہ یہ پاکستان دشمن لابیز سے فنڈنگ لیتے ہیں اور وہ فنڈنگ لے کر پاکستان کے خلاف کام کرتے ہیں تو اس سے بڑا ثبوت کیا ہوگا کہ ایک طرف بھارت، آئی ایم ایف پروگرام کے خلاف ووٹ دے رہا ہے اور دوسری جانب تحریک انصاف آئی ایم ایف پروگرام کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ تحریک انصاف کا یہ عمل ہر محب وطن پاکستانی کی نظر میں ملک سے غداری کا عمل ہے، یہ ملک اور عوام سے غداری ہے، ان لوگوں سے غداری ہے جو تباہی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر آئی ایم ایف پروگرام نہ ہوتا تو آج روپیہ ڈالر کے مقابلے میں 250 روپے پر چلا گیا ہوتا، اس سے مہنگائی میں کس قدر اضافہ ہوتا لیکن ایک ایسے موقع پر جب پاکستان کو زرمبادلہ کی ضرورت ہے اور دوستوں سے قرضے مؤخر کرا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کہتی ہے کہ کل تک مخالفت کر رہے تھے اور آج اس آئی ایم ایف پروگرام کو بچانے کی باتیں کر رہے ہیں، ہم نے اپوزیشن میں ہوتے ہوئے جب پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے اس معاہدے پر بات چیت ہو رہی تھی اس وقت تحفظات کا اظہار کیا تھا کہ آپ بہت سخت شرائط پر معاہدہ کر رہے ہیں جو عوام کو بہت گراں گزریں گی لیکن پی ٹی آئی نے مذاکرات نہیں کیے بلکہ انہوں نے ہتھیار ڈال دیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب زدہ علاقوں سے 50 ہزار سے زائد افراد کی کراچی آمد

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف پروگرام سے باہر آنے کا انتخاب نہیں کر سکتے تھے کیونکہ پی ٹی آئی ہمارے خزانے میں کچھ چھوڑ کر نہیں گئی تھی، اگر آئی ایم ایف پروگرام بھی نہ پکڑتے تو پاکستان سری لنکا کے انجام کی طرف چلا جاتا، تو کیا وہ قابل قبول ہوتا؟ تو ہم نے پی ٹی آئی کا دستخط شدہ پروگرام اس لیے قبول کیا کہ کہیں پاکستان دیوالیہ ہو کر سری لنکا نہ بن جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کی بدولت ہمیں سانس لینے کا موقع ملا ہے، اب ہمارا چیلنج ہے کہ ہم اپنی معیشت کو اس سیلاب کی تباہ کاریوں سے بھی نکالیں اور اس میں اتنی جان پیدا کریں کہ ہمیں دوبارہ آئی ایم کے پاس جانے کی ضرورت نہ پڑے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Salman Salman Aug 30, 2022 06:06pm
اور اپ اسی بھارت سے تجارت کر رہے ہیں،

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024