• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

افغان طالبان کا الظواہری کی ہلاکت میں پاکستانی فضائی حدود استعمال ہونے کا دعویٰ دفتر خارجہ نے مسترد کردیا

شائع August 29, 2022
محمد یعقوب مجاہد نے کہا کہ امریکی ڈرون اب بھی کابل کے اوپر سے پرواز کرتے دیکھے جا رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
محمد یعقوب مجاہد نے کہا کہ امریکی ڈرون اب بھی کابل کے اوپر سے پرواز کرتے دیکھے جا رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

دفتر خارجہ نے افغان طالبان کے دعوے کو مسترد کر دیا ہے کہ امریکی حملے میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کی ہلاکت میں پاکستان کی فضائی حدود استعمال ہوئی۔

افغانستان کے وزیر دفاع محمد یعقوب مجاہد نے آج صبح پاکستان پر الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان امریکی ڈرون کو فضائی حدود فراہم کررہا ہے، اور اسے واشنگٹن کی جارحیت کا تسلسل قرار دیا تھا، جس پر دفتر خارجہ نے ردعمل دیا۔

محمد یعقوب مجاہد کی جانب سے یہ بیان امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کی ہلاکت کے اعلان سے ایک ماہ سے بھی کم وقت میں سامنے آیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق محمد یعقوب مجاہد نے کہا کہ امریکی ڈرون اب بھی کابل کے اوپر سے پرواز کرتے دیکھے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایمن الظواہری کو نشانہ بنانے والا ڈرون پاکستان سے نہیں اڑا، رانا ثنااللہ

صحافیوں کی جانب سے پوچھا گیا کہ ڈرون کہاں سے آرہے ہیں، جس کے جواب میں محمد یعقوب مجاہد کا کہنا تھا کہ ہماری معلومات کے مطابق امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود سے افغانستان میں داخل ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان کو اپنی فضائی حدود ہمارے خلاف استعمال نہیں کرنے دینا چاہیے۔

افغانستان کے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ امریکیوں کی جانب سے ڈرون کو افغانستان میں تعینات کرنا افغانستان اور اس کی فضائی حدود پر واضح حملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ یہ بے شرمی سے کر رہے ہیں، ہم اس غیر قانونی اقدام کی مذمت کرتے ہیں اور امریکا سے اسے ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ‘ایمن الظواہری کو نشانہ بنانے والا ڈرون کرغزستان سے اڑا’

جولائی میں ہونے والے امریکی ڈرون حملے میں القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن کے جانشین ایمن الظواہری کو ہلاک کیا گیا، گزشتہ سال 31 اگست 2021 میں امریکی فوجی دستوں اور سفارتکاروں کے افغانستان سے نکلنے کے بعد یہ پہلا امریکی ڈرون حملہ تھا۔

4 اگست کو ڈان کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا تھا کہ ہم القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کو کابل میں امریکی ڈرون حملے میں مارنے کے امریکی دعوے کی تحقیقات کر رہے ہیں، ابھی تحقیقات جاری ہیں، اس کے نتائج عوامی سطح پر شیئر کیے جائیں گے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد نے طالبان کے دعوؤں کے ردعمل میں بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے محمد یعقوب مجاہد کے الزام کو ‘گہری تشویش’ کے ساتھ نوٹ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کابل میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک

ان کا کہنا تھا کہ کسی ثبوت کے بغیر جس کا خود افغان وزیر نے اعتراف کیا ہے، اس طرح کے فرضی الزامات عائد کرنا انتہائی افسوسناک ہیں اور ذمہ دارانہ سفارتی اصولوں کے منافی ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان تمام ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر اپنے یقین کا اعادہ کرتا ہے اور دہشت گردی کی تمام شکلوں کی مذمت کرتا ہے۔

دفتر خارجہ نے افغان حکام پر زور دیا کہ وہ افغانستان کی جانب سے کیے گئے بین الاقوامی وعدوں کی تکمیل کو یقینی بنائیں کہ کسی بھی ملک کے خلاف اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

مزید پڑھیں: ایمن الظواہری کو مارنے کے امریکی دعوے کی تحقیقات کر رہے ہیں، طالبان

گزشتہ سال طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، اسلام آباد کا دعویٰ ہے کہ عسکریت پسند گروپ پڑوسی ملک سے باقاعدہ حملے کر رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024