• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

وزیراعظم جلد شمسی توانائی پالیسی کا اعلان کریں گے، وزیرتوانائی

شائع August 27, 2022
خرم دستگیر نے کہا کہ اگلے موسم گرما میں تقریباً 1980 میگاواٹ اضافی بجلی دستیاب ہوگی—فائل/فوٹو: ڈان نیوز
خرم دستگیر نے کہا کہ اگلے موسم گرما میں تقریباً 1980 میگاواٹ اضافی بجلی دستیاب ہوگی—فائل/فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف جلد شمسی توانائی پالیسی کا اعلان کریں گے اور ملک میں اگلے گرمیوں کے موسم میں تقریباً 1980 میگاواٹ اضافی بجلی دستیاب ہوگی۔

سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق حیدرآباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ پورے ملک میں 200 یا اس سے کم یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کو بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے تصحیح شدہ نئے بل جاری کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: 200 یونٹ سے کم استعمال کرنے والوں کیلئے فیول ایڈجسٹمنٹ چارج ختم

انہوں نے کہا کہ گھریلو صارفین کے لیے بجلی کے بل جمع کرانے کی آخری تاریخ کی میعاد 6 ستمبر تک بڑھا دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں انتہائی غیر معمولی بارشیں ہوئی ہیں، جس کا اثر بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں پر بھی پڑا ہے کیونکہ کہیں گرڈ اسٹیشنز ڈوبے ہیں تو کہیں کھمبے پانی میں گر گئے ہیں اور بعض مقامات پر حفاظتی اقدامات کے طور پر بھی بجلی کی سپلائی منقطع کی جاتی ہے۔

وفاقی وزیر نے حیسکو اور سیپکو کے چیفس کو ہدایت کی ہے کہ جہاں بھی نکاسی آب کے مسائل درپیش ہیں وہاں کسی قسم کی لوڈشیڈنگ نہ کی جائے تاکہ نکاسی آب کا مسئلہ ترجیحی طور پر حل ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو ہدایت کردی گئی تھی کہ بارشوں کے دوران حتی الامکان بجلی کی فراہمی جاری رہنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب کا چیلنج ابھی ختم نہیں ہوا، شمال سے ایک نیا ریلہ دریائے کابل اور کنہار سے آرہا ہے جو خیبرپختونخوا سے گزرتا ہوا ملک کے جنوبی علاقوں میں بھی آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ آنے والے چند ہفتے ایمرجنسی کے ہیں، جس میں پوری کوشش کی جارہی ہے کہ بجلی کے محکمے کے سربراہان، سینئر افسران اور عملہ پوری ذمہ داری سے خدمات انجام دیں اور کسی قسم کی کوئی کوتاہی نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا ایک کروڑ 71 لاکھ بجلی صارفین کیلئے فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج سے استثنیٰ کا اعلان

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کوئی ایک پارٹی نہیں بلکہ حکومت میں شامل تمام 10 جماعتیں ریلیف کے کام میں مصروف عمل ہیں، ہم سب اکٹھے ہیں اور بلا تفریق سیلاب متاثرین کو ریسکیو کریں گے، ان کو ریلیف بھی پہنچائیں گے اور بحالی کا کام بھی جاری رہے گا۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بجلی کے بلوں میں ریلیف کے معاملے میں ملکی سطح پر غور و فکر کیا جارہا ہے، 10 روز میں تفصیلی بحث کے بعد ریلیف کے سلسلے میں جو فیصلہ کیا جائے گا وزیراعظم اس کا اعلان کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ متاثرین کو دوسرے طریقے سے بھی ریلیف دیا جارہا ہے اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ہر خاندان کو 25 ہزار روپے کی مالی امداد کی فراہمی کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب کے دوران جو افراد جاں بحق ہوئے ہیں، ان کے ورثا کے لیے فی کس 10 لاکھ روپے امدادی چیک دینے کا عمل بھی شروع ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موسم گرما کے دوران ملک میں بجلی کی طلب 25 ہزار میگاواٹ کے قریب متوقع تھی لیکن یہ طلب 30 ہزار میگاواٹ سے زیادہ ہوگئی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ اگلے موسم گرما سے قبل جو زیر تکمیل پلانٹس سے تقریباً 1980 میگاواٹ اضافی بجلی اگلے موسم گرما میں دستیاب ہو، جن میں تھر میں 1320 میگاواٹ کا شنگھائی الیکٹرک اور 330 میگاواٹ کے دو منصوبے موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف جلد شمسی توانائی پالیسی کا بھی اعلان کریں گے، اگلے موسم گرما میں ہمارے پاس ان ذرائع سے ہزاروں میگاواٹ بجلی دستیاب ہوگی اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ سولر سے سستی بجلی بنانے کے دوران دن کے وقت ہم ایندھن پر پلانٹس کم سے کم چلائیں تاکہ بجلی کی لاگت کم کرکے عوام کے بجلی کے بل بھی کم کیے جاسکیں۔

مزید پڑھیں: کے-الیکٹرک کے نصف صارفین فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے استثنیٰ سے محروم رہیں گے

انہوں نے کہا کہ بجلی کی نئی پیداواری صلاحیت درآمدی تیل پر نہیں ہوگی اور مستقبل میں جتنی بھی بجلی کی پیداواری صلاحیت ہوگی وہ تھر کول، ہائیڈل ذرائع، پن بجلی، شمسی اور نیوکلیئر ذرائع سے حاصل کی جائے گی جس سے ملک کے صارفین کو بجلی کی لگاتار اور سستی فراہمی یقینی ہوسکے گی۔

حیسکو اور سیپکو کو حکومت سندھ کے حوالے کرنے کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے حکومت سندھ سے بات چیت چل رہی ہے، 18 ویں ترمیم کے بعد صوبائی حکومتیں بھی بجلی کی ڈسٹری بیوشن کے عمل میں شامل ہوسکتی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024