• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

اسلام آباد ہائیکورٹ: عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس، 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل

شائع August 27, 2022
— فوٹو بشکریہ فیس بُک/ عمران خان
— فوٹو بشکریہ فیس بُک/ عمران خان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ لارجر بینچ کی سربراہی کریں گے، جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب، جسٹس بابر ستار اور جسٹس طارق محمود جہانگیری لارجر بینچ کا حصہ ہوں گے۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج کو دھمکانے پر توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 31 اگست کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: توہین عدالت کیس: عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا شوکاز نوٹس ارسال

اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کے خلاف خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے پر توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل لارجر بینچ نے کی تھی۔

لارجر بینچ نے اس معاملے پر 3 سے زیادہ ججوں پر مشتمل بینچ تشکیل دینے کے لیے کیس چیف جسٹس کو بھجوا دیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر 26 اگست کو سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس ارسال کیا گیا۔

ہائی کورٹ کی جانب سے رجسٹرار آفس نے عمران خان کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس ارسال کیا تھا۔

مزید پڑھیں: توہین عدالت کیس : عمران خان 31 اگست کو ذاتی حیثیت میں طلب

شوکاز نوٹس کے متن میں کہا گیا کہ عمران خان نے خاتون جج کے بارے میں توہین اور دھمکی آمیز تقریر اس وقت کی جب کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت تھا۔

شوکاز نوٹس میں کہا گیا کہ عمران خان نے توہین اور دھمکی آمیز تقریر من پسند فیصلہ لینے کے لیے کی اور اس تقریر کے ذریعے انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی۔

شوکاز نوٹس میں مزید کہا گیا کہ عمران خان نے خاتون جج کو دھمکی دے کر کریمنل اور جوڈیشل توہین کی۔

شوکاز نوٹس میں عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا کہ 31 اگست کو پیش ہو کر بتائیں کہ آپ کے خلاف توہین عدالت کارروائی کیوں نہ کی جائے۔

واضح رہے کہ عمران خان نے 20 اگست کو اسلام آباد میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ دینے والی ایڈیشنل جج زیبا چوہدری کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ آپ کے خلاف کارروائی کریں گے۔

مزید پڑھیں: دہشت گردی کا مقدمہ، عمران خان کی 3 روزہ حفاظتی ضمانت منظور

شہباز گل کی گرفتاری اور جسمانی ریمانڈ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ شہباز گل کو جس طرح اٹھایا اور دو دن جو تشدد کیا، اس طرح رکھا جیسا ملک کا کوئی بڑا غدار پکڑا ہو، آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی کو ہم نے نہیں چھوڑنا، ہم نے آپ کے اوپر کیس کرنا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ مجسٹریٹ زیبا صاحبہ آپ بھی تیار ہوجائیں، آپ کے اوپر بھی ہم ایکشن لیں گے، آپ سب کو شرم آنی چاہیے کہ ایک آدمی کو تشدد کیا، کمزور آدمی ملا اسی کو آپ نے یہ کرنا تھا، فضل الرحمٰن سے جان جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز گل کے ساتھ انہوں نے جو کیا، انہوں نے قانون کی بالادستی کی دھجیاں اڑا دیں، آج اپنے وکیلوں سے ملاقات کی ہے، آئی جی، ڈی آئی جی اور ریمانڈ دینے والی اس خاتون مجسٹریٹ پر کیس کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024